کابل میں خودکش دھماکہ، متعدد افراد ہلاک

یہ دھماکہ افغانستان کی وزارتِ خارجہ کے قریب ہوا، جس کے بعد تصاویر میں برف پر پڑے لوگوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔

بدھ 11 جنوری 2023 کو کابل میں بم دھماکے کے بعد طالبان نے اس طرف جانے والی سڑکیں بند کر دی ہیں (اے ایف پی)

افغانستان میں طالبان حکومت کے حکام اور عینی شاہدین کے مطابق افغان دارالحکومت کابل میں ایک خودکش بمبار نے وزارت خارجہ کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا دیا، جس کے نتیجے میں 20 سے زیادہ افراد ہلاک یا زخمی ہو گئے۔

کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران نے بدھ کی رات ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ خود کش حملے میں پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

افغان وزارت خارجہ کی عمارت میں بدھ ہی کو ایک چینی وفد نے طالبان حکام سے ملاقاتیں کرنا تھیں۔  

طالبان کا دعویٰ ہے کہ 2021 میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے سکیورٹی میں بہتری آئی ہے لیکن متعدد بم دھماکے اور حملے ہوئے ہیں، جن میں سے اکثر کا دعویٰ اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) گروپ کے مقامی تنظیم نے کیا ہے۔

اے ایف پی کی ایک ٹیم کابل میں وزارت اطلاعات کی عمارت کے مرکزی دروازے کے قریب انٹرویو لے رہی تھی جب دھماکہ ہوا۔

اے ایف پی کے مطابق جائے وقوعہ سے لی گئی تصاویر میں کابل کی مرکزی عمارت کے باہر گلی میں برف میں پڑے لوگوں کو دکھایا گیا ہے۔

باہر انتظار کرنے والے ایک کمپنی کے ڈرائیور نے ایک شخص کو دیکھا، جس کے کندھے پر بیگ اور رائفل لٹکی ہوئی تھی، اور اس نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔

جمشید کریمی نے کہا کہ ’وہ میری گاڑی کے پاس سے گزرا اور چند سیکنڈ کے بعد ایک زور دار دھماکہ ہوا۔ میں نے اس آدمی کو خود کو اڑاتے ہوئے دیکھا۔‘

کابل میں طالبان حکومت کے اہلکار استاد فریدون نے ایک وٹس ایپ گروپ میں بتایا کہ خود کش دھماکا مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے ہوا۔   

کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران نے دھماکے کی تصدیق کی ہے، ’جس کے نتیجے میں بدقسمتی سے جانی نقصان ہوا۔‘

انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا: سکیورٹی ٹیمیں علاقے میں پہنچ گئی ہیں۔

اے ایف کی تصدیق شدہ ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں لاشیں وزارت خارجہ کی اونچی دیواروں (جن پر طالبان کے جھنڈے کا نشان تھا) والے احاطے کے باہر سڑک پر بکھری پڑی تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دھماکے کے بعد کچھ زخمی لوگ زمین پر لتھڑے ہوئے مدد کے لیے چیخ رہے تھے، جبکہ وہاں موجود کچھ لوگ مدد کے لیے بڑھے۔

عینی شاہدین کے مطابق وزارت خارجہ کی عمارت بھی بری طرح خراب نظر آرہی ہے۔

اطلاعات اور ثقافت کے نائب وزیر مہاجر فراہی نے اے ایف پی کو بتایا: ’آج وزارت خارجہ میں ایک چینی وفد نے آنا تھا، لیکن ہمیں نہیں معلوم کہ وہ دھماکے کے وقت وہاں موجود تھے یا نہیں۔‘

گذشتہ مہینے چند حملہ آوروں کے کابل میں چینی کاروبار افراد کے لیے مشہور ہوٹل پر حملے میں کم از کم پانچ چینی شہری زخمی ہوئے تھے، جس کی بعد میں ذمہ داری آئی ایس نے قبول کی تھی۔

آئی ایس نے ہی دسمبر میں کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی جس کی اسلام آباد نے اپنے سفیر کے خلاف ’قاتلانہ کوشش‘ کے طور پر مذمت کی تھی۔

اکتوبر میں کابل میں وزارت داخلہ کے گراؤنڈ میں ایک مسجد پر حملے میں چار افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوئے تھے، جبکہ بچ جانے والوں نے بتایا تھا کہ یہ ایک خودکش دھماکہ تھا۔

اور روسی سفارت خانے کے دو عملے کے ارکان ستمبر میں ان کے مشن کے باہر ایک خودکش بم دھماکے میں مارے گئے تھے جس کی ذمہ داری بھی آئی ایس نے قبول کی تھی۔

طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان کی اقلیتی برادریوں کے افراد سمیت دیگر حملوں میں سینکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔

اسلامک اسٹیٹ گروپ کے افغانستان کی مقامی تنظیم کو اسلامک اسٹیٹ-خراسان (آئی ایس کے)کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ ایک تاریخی اصطلاح ہے جو ہندوستان، ایران اور وسطی ایشیا میں پھیلے ہوئے وسیع علاقے پر حکومت کرنے کی امید کرتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا