وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعے کے روز اعلان کیا کہ پاکستان چین کے ساتھ مل کر اپنا پہلا خلائی مشن چین کے خلائی سٹیشن بھیجے گا۔
وہ اسلام آباد میں پاکستان کے خلائی تحقیقی ادارے سپارکو اور چائنا مینڈ سپیس ایجنسی کے درمیان معاہدے کے تبادلے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے اس اقدام کو چین کی جانب سے ایک شاندار تعاون قرار دیا جو دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
معاہدے کے تحت دو پاکستانی خلا باز چین کے ایسٹروناٹ سینٹر آف چائنا میں تربیت حاصل کریں گے۔ ان میں سے ایک خلا باز کو سائنسی پے لوڈ سپیشلسٹ کے طور پر خصوصی تربیت دی جائے گی تاکہ وہ چین کے خلائی سٹیشن پر سائنسی تحقیق کے لیے تیار ہو سکے۔ خلا بازوں کے انتخاب کا عمل 2026 تک مکمل کر لیا جائے گا اور وہ چین کے آئندہ مشن میں خلائی سفر کریں گے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ چین کے صدر شی جن پنگ کی قیادت میں چین کا خلائی پروگرام تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت پاکستان میں بھی بڑے منصوبے مکمل کیے گئے ہیں، جنہوں نے ملک کا نقشہ بدل دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی چین کے خلائی سٹیشن پروگرام میں شمولیت دونوں ممالک کے گہرے تعلقات کا مظہر ہے اور یہ باہمی سائنسی تعاون اور پرامن خلائی تحقیق کے وسیع تر وژن میں اہم کردار ادا کرے گا۔
پاکستان کے پہلے قومی خلا باز مشن کے دوران مختلف سائنسی تجربات کیے جائیں گے، جن میں حیاتیاتی و طبی سائنس، ایرو سپیس، اپلائیڈ فزکس، فلوئیڈ میکینکس، خلائی شعاعیں، ماحولیاتی تحقیق، مٹیریلز سائنس، مائیکرو گریویٹی سٹڈیز اور فلکیات جیسے شعبے شامل ہوں گے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے معاہدے کو تاریخی سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان میں تکنیکی جدت، صلاحیت سازی اور تحقیق کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعاون خلا بازوں کی تربیت سے آگے بڑھ کر پاکستان کے خلائی پروگرام کی طویل مدتی ترقی کی بنیاد رکھے گا۔
چائنا مینڈ سپیس ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر لن شین چیانگ نے اس شراکت داری پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ چین بین الاقوامی خلائی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔
سپارکو کے چیئرمین محمد یوسف خان نے معاہدے کو پاکستان کی خلائی تحقیق میں ایک سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ملک میں ٹیکنالوجی، تحقیق اور سائنسی جدت کو مزید فروغ ملے گا۔
انہوں نے پاکستانی نوجوانوں، ماہرین اور تعلیمی اداروں کو اس پروگرام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی دعوت دی اور کہا کہ ملک کے خلائی تحقیقاتی سفر میں ان کی مہارت اور جدت کلیدی کردار ادا کرے گی۔