پاکستان، بنگلہ دیش میں 54 سال بعد سرکاری براہ راست تجارت کا آغاز

بنگلہ دیش کی وزارت خوراک کے اعلیٰ عہدے دار ضیا الدین احمد نے بتایا: ’پہلی بار ہم پاکستان سے 50 ہزار ٹن چاول درآمد کر رہے ہیں اور یہ دونوں ممالک کے درمیان پہلی سرکاری سطح کی ڈیل ہے۔‘

15 جنوری 2010 کو چٹاگانگ سے تقریباً 30 کلومیٹر کے فاصلے پر سیتا کنڈو میں ایک شپ بریکنگ یارڈ پر بحری جہاز موجود ہے (منیر الزماں / اے ایف پی)

بنگلہ دیش نے منگل کو تصدیق کی ہے کہ 54 سال کے بعد اسلام آباد کے ساتھ براہ راست سرکاری سطح پر تجارت کا آغاز کر دیا گیا ہے، جس کے تحت پاکستان سے 50 ہزار ٹن چاول درآمد کیے جا رہے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش کی وزارت خوراک کے اعلیٰ عہدے دار ضیا الدین احمد نے منگل کو کہا: ’پہلی بار ہم پاکستان سے 50 ہزار ٹن چاول درآمد کر رہے ہیں اور یہ دونوں ممالک کے درمیان پہلی سرکاری سطح کی ڈیل ہے۔‘

بنگلہ دیش کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فوڈ نے جنوری میں پاکستان ٹریڈنگ کارپوریشن (ٹی سی پی) کے ساتھ چاول کی درآمد کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔

ضیا الدین احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ تجارت ’نئے ذرائع اور مسابقتی قیمتوں‘ کی پیشکش کرتی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان سے بنگلہ دیش کے لیے 50 ہزار ٹن چاولوں میں سے 25 ہزار ٹن کی پہلی کھیپ پورٹ قاسم سے روانہ کی گئی۔

حالیہ برسوں میں بنگلہ دیشی حکام نے انڈیا، تھائی لینڈ اور ویت نام سے چاول درآمد کیے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نئے معاہدے کے تحت، جو اس ماہ کے اوائل میں حتمی شکل اختیار کر چکا ہے، بنگلہ دیش نے پاکستان سے سفید چاول 499 ڈالر فی ٹن کے حساب سے خریدنے کا فیصلہ کیا۔ یہ خریداری ٹی سی پی کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ پہلی کھیپ کی ترسیل کے بعد، باقی 25 ہزار ٹن چاول کی درآمد مارچ کے اوائل میں متوقع ہے۔

پاکستان اور بنگلہ دیش 1971 میں ہونے والی ایک جنگ کے نتیجے میں الگ ہو گئے تھے، جس کے بعد ڈھاکہ کا جھکاؤ انڈیا کی طرف بڑھتا گیا۔

تاہم طویل عرصے سے بنگلہ دیش کی وزیراعظم رہنے والی شیخ حسینہ کو اگست 2024 میں ایک انقلاب کے دوران اقتدار سے ہٹا دیا گیا، جس کے بعد وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے اپنے پرانے اتحادی انڈیا فرار ہو گئیں۔ وہاں انہوں نے انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے اپنی بنگلہ دیش حوالگی کی درخواستوں کی مخالفت کی۔

شیخ حسینہ کی برطرفی کے بعد سے انڈیا اور بنگلہ دیش کی نئی حکومت کے تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں، جس سے اسلام آباد اور ڈھاکہ کو اپنے تعلقات آہستہ آہستہ بحال کرنے کا موقع ملا۔

نومبر 2024 میں ایک کنٹینر جہاز کراچی سے چٹاگانگ روانہ ہوا، جو دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں بعد پہلی براہ راست نجی تجارتی کھیپ تھی۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے ستمبر 2024 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقعے پر نیویارک میں ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعاون کو بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے تعلقات میں نئے باب کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے محمد  یونس نے اس موقع پر کہا تھا کہ ’یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اپنے تعلقات کو بحال کریں۔‘

یہ شیخ حسینہ کی انتظامیہ کی پالیسیوں کے برعکس اہم تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا