جاسوسی کے الزام میں سات برس سے ایران میں قید ایرانی نژاد امریکی شہری نے سات روزہ بھوک پڑتال کا اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن سے اپیل کی ہے کہ وہ انہیں وطن واپس لے جائیں۔
خبررساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سیامک نمازی نے بائیڈن کو لکھے گئے ایک خط میں یہ درخواست اس دن کی، جس دن سات سال قبل ایران نے 2015 کے ایران جوہری معاہدے پر عمل درآمد کے موقع پر قیدیوں کے تبادلے میں پانچ دیگر امریکی شہریوں کو رہا کیا تھا۔
51 سالہ سیامک نمازی نے بائیڈن کو لکھے گئے خط میں کہا کہ ’جب اوباما انتظامیہ نے 16 جنوری 2016 کو غیر ارادی طور پر مجھے خطرے میں ڈالا اور ایران میں یرغمال بنائے گئے دیگر امریکی شہریوں کو رہا کروایا تو امریکی حکومت نے میرے اہل خانہ سے وعدہ کیا تھا کہ وہ چند ہفتوں کے اندر مجھے بحفاظت گھر پہنچائیں گے۔
’اس کے باوجود سات سال اور دو صدور کے بعد بھی میں تہران کی بدنام زمانہ ایون جیل میں قید ہوں۔‘
یہ خط ان کے وکیل جیرڈ جنسر کی جانب سے جاری کیا گیا۔
سیامک نمازی نے جو بائیڈن سے کہا کہ وہ اگلے ہفتے تک روزانہ ایک منٹ ان امریکی شہریوں کے مصائب کے بارے میں سوچیں جنہیں ایران میں حراست میں لیا گیا، جن میں 67 سالہ ماہر ماحولیات موراد طہباز اور 58 سالہ کاروباری شخصیت عماد شرگی بھی شامل ہیں۔
سیامک نمازی سات روزہ بھوک ہڑتال کریں گے۔ ان کے والد کو بھی جاسوسی کے الزامات پر حراست میں لیا گیا تھا، انہیں اکتوبر میں علاج کے لیے ایران چھوڑنے کی اجازت دی گئی تھی۔
انہوں نے لکھا، ’میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ آپ اگلے سات یوم تک دن میں ایک منٹ ان امریکیوں کے مصائب کے بارے میں سوچیں جو ایران میں یرغمال ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’میری زندگی کے ہر سال کے بدلے آپ کے وقت کا صرف ایک منٹ جو میں نے ایون جیل میں کھویا، مجھے جب امریکی حکومت مجھے بچا سکتی تھا لیکن ایسا نہیں ہوا۔‘
اس معاملے پر جب تبصرے کا کہا گیا تو وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے کہا کہ حکومت سیامک نمازی کی آزادی کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔
ترجمان نے کہا، ’ہم انہیں ان تمام امریکی شہریوں کے ساتھ وطن واپس لانے کے لیے انتھک کوششیں کر رہے ہیں جنہیں ایران میں غلط طریقے سے حراست میں لیا گیا ہے۔
’ایران کی جانب سے امریکی شہریوں کو سیاسی فائدے کے طور پر غلط طریقے سے حراست میں رکھنا شرمناک ہے۔‘