جمہوریت کی بقا اور ترقی کے لیے دوسروں کی رائے کا احترام اور فیصلہ سازی میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد خصوصا نوجوانوں کی شمولیت ضروری ہے۔ قانون کے حکمرانی کے لیے ملک میں بلاتفریق رنگ نسل، زبان اور فرقے سے بالاتر قانون کا اطلاق سب کے لیے یکساں ہو اور ملک میں کسی بھی ادارے کا اپنی حدود سے تجاوز جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار مقررین نے سی آر ایس ایس کے زیر اہتمام اولسی تڑون کے نام سے یونیورسٹی آف پشاور میں منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں باچا خان ٹرسٹ ایجوکیشن فاونڈیشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر خادم حسین، سینیئر پولیس آفیسر اور یونیورسٹی کیمپس کے ڈپٹی کمانڈنٹ سیف اللہ خان، امن اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی مختلف غیرسرکاری تنظیموں کے نوجوان سماجی کارکنوں نے شرکت کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈاکٹر خادم حسین نے کہا کہ مذہب سے بالاتر ملک کے تمام افراد کو سماجی سیاسی و معاشی سرگرمیوں میں شرکت کے یکساں مواقع ملنے چاہیے۔ ’آئین سے روگردانی اور قانون کی حکمرانی سے انحراف جمہوریت کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ صرف قانون کی حکمرانی اور جمہوری اصولوں کی پاسداری ہی ملک میں ایک پرامن جمہوری معاشرے کا خواب شرمندہ تعبیر کر سکتا ہے۔ مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ کو اپنے اپنے آئینی حدود میں رہ کر کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان میں کسی بھی ادارے کا اپنے حدود سے تجاوز جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔‘
سینیئر پولیس آفیسر اور یونیورسٹی کیمپس کے ڈپٹی کمانڈنٹ سیف اللہ خان نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی قانون بناتے وقت اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ اس سے عوام کو کیا فائدہ اور سہولت حاصل ہوگی۔ اور اس کو بلا امتیاز کس طرح سب پر یکساں لاگو کیا جائے گا کیونکہ قانون کی بلا تفریق حکمرانی صرف شہریوں نہیں بلکہ ریاستی اداروں کے درمیان بھی پر امن بقائے باہمی کو یقینی بناتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بدعنوانی کی لعنت قانون کی حکمرانی کے لیے نقصان دہ ہے اور یہ صرف مالی بد عنوانی تک محدود نہیں بلکہ وقت اور اختیارات کا ناجائز استعمال بھی اس زمرے میں آتی ہے۔
سیف اللہ خان نے کہا کہ قانون کی حکمرانی یقینی بنانے کے لیے عوام کا ریاستی اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون ناگزیر ہے۔کیونکہ عوام کی تعاون کے بغیر ایک پر امن اور مہذب معاشرے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
ورکشاپ سے پروگرام منیجر مصطفی ملک، شگفتہ خلیق اور سینیئر صحافی شمس مومند نے بھی خطاب کیا۔