جیسنڈا آرڈرن کے بعد نیوزی لینڈ کا نیا وزیر اعظم کون ہو سکتا ہے؟

آرڈرن نے اپنے جانشین کے اعلان کے بغیر استعفیٰ دیا ہے اس لیے حکمراں لیبر پارٹی اب کسی عبوری وزیر اعظم کے انتخاب کی کوشش کر رہی ہے۔

30 نومبر 2020 کو لی گئی اس فائل تصویر میں، نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن ویلنگٹن میں ایک پریس کانفرنس کے لیے پہنچ رہی ہیں (اے ایف پی)

جیسنڈا آرڈرن کے حیران کن استعفے کے بعد نیوزی لینڈ میں قدیم مقامی نسل ماوری سے تعلق رکھنے والے پہلے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔

خبر رساں اجنسی اے ایف پی کے مطابق آرڈرن نے جمعرات کو زبردست انتخابی جیت میں دوسری مدت حاصل کرنے کے تین سال سے بھی کم عرصے کے بعد اچانک عہدے سے الگ ہونے کا اعلان کر کے سب کو حیران کر دیا تھا۔

آرڈرن نے اپنے جانشین کے اعلان کے بغیر استعفیٰ دیا ہے اس لیے حکمراں لیبر پارٹی اب کسی عبوری وزیر اعظم کے انتخاب کی کوشش کر رہی ہے۔

پارلیمنٹ میں لیبر پارٹی کے اراکین اتوار کو اگلے وزیر اعظم کا انتخاب کریں گے اور جیتنے والے امیدوار کو دو تہائی ووٹ درکار ہوں گے۔

اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو یہ ایک ڈرا آؤٹ مقابلہ بن جائے گا جس میں رینک اینڈ فائل پارٹی ممبران اور ان سے منسلک یونین شامل ہو جائیں گی۔

آرڈرن کے نائب گرانٹ رابرٹسن کی جانب سے خود کو اس مقابلے سے باہر کرنے کے بعد 44 سالہ کرس ہپکنز ابتدائی دوڑ میں شامل ہیں۔

اس دوڑ میں دوسرا بڑا نام وزیر انصاف کیری ایلن کا ہے جو لیبر کی ماوری نسل کے ارکان میں سے ایک ہیں۔

تیسرے نمبر پر امیگریشن کے وزیر مائیکل ووڈ ہیں۔

تینوں میں سے کسی نے بھی ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ وہ بیلٹ میں حصہ لیں گے۔

کیری ایلن پیشے کے لحاظ سے وکیل رہی ہیں جو 2017 میں پارلیمنٹ کی رکن بنی تھیں۔ ان کو ممکنہ طور پر نیوزی لینڈ کی پہلا ماوری وزیر اعظم کہا جا رہا ہے۔

انہیں اپریل 2021 میں تیسری سٹیج کے سروائیکل کینسر کی تشخیص کے بعد پارلیمنٹ سے چھٹی لینا پڑی تھی لیکن صرف تین ماہ بعد وہ کام پر واپس آئیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیبر کے 15 رکنی ماوری گروپ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اگلے رہنما کے انتخاب میں اہم کردار ادا کرے گا۔

ملک کی تازہ ترین مردم شماری میں نیوزی لینڈ کی 50 لاکھ کی آبادی میں سے تقریباً 17 فیصد کا تعلق قدیم مقامی ماوری قبیلے سے ہے۔

نیوزی لینڈ کے وزیر محنت کیلون ڈیوس نے کہا: ’ظاہر ہے کہ ہم ایک دن پسند کریں گے ہمارا ایک ماوری وزیر اعظم ہو۔‘

لیبر کے ماوری گروپ کے سابق شریک چیئرمین ولی جیکسن نے کہا کہ ان مباحثوں میں شامل ہونا بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم اپنی نسل کے وزیر اعظم کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس لیے ہم اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔‘

تے پتی ماوری، جسے ماوری پارٹی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، خاص طور پر مخصوص ماوری ووٹروں کی حمایت سے منتخب ہوتے ہیں۔ تے پتی ماوری نے بھی کہا کہ یہ ماوری نسل کے وزیر اعظم کا وقت ہے۔

دوسری جانب کرس ہپکنز نے کرونا وبا، پولیس اور تعلیم کے محکموں کو سنبھالا اور انہیں ایک مضبوط امیدوار کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

مائیکل ووڈ اب تک سامنے آنے والے تیسرے امیدوار ہیں۔

اس دوران رائے عامہ کا ایک نیا سروے جمعہ کو جاری کیا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی حکومت اقتدار کے حصول کے لیے مشکلات کا سامنا کرے گی۔

جیسنڈا آرڈرن نے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کی حیثیت سے ’انتھک مثبت اقدامات‘ کا وعدہ کیا تھا لیکن جمعرات کو اچانک استعفیٰ دینے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے اعتراف کیا کہ ان کے کام میں بے لگام مطالبات نے بالآخر انہیں تھکا دیا ہے۔

جیسنڈا آرڈرن 2017 میں ملک کی تیسری خاتون وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں اور اپنی پہلی ہنگامہ خیز مدت کے دوران انہیں نیوزی لینڈ میں بدترین دہشت گرد حملے، مہلک آتش فشاں پھٹنے اور کویڈ 19 وبا کا سامنا کرنا پڑا۔

صرف 37 سال کی عمر میں انہوں نے 1856 کے بعد سے ملک کی سب سے کم عمر وزیراعظم اور ترقی پسند سیاست کے لیے عالمی شہرت حاصل کی تھی۔

جیسنڈا آرڈرن نے 2020 کے انتخابات میں دوسری مدت کے لیے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی لیکن حال ہی میں ان کی مقبولیت میں کمی آئی کیوں کہ انہیں حکومت پر اعتماد میں کمی، بگڑتی ہوئی معاشی صورت حال اور قدامت پسند حزب اختلاف کا سامنا کرنا پڑا۔

نیوزی لینڈ کی سابق وزیر اعظم ہیلن کلارک نے کہا کہ آرڈرن کو ’نفرت اور تشدد کا سامنا کرنا پڑا جس کی ہمارے ملک میں مثال نہیں ملتی۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا