طورخم سرحد 25 دن بندش کے بعد جزوی طور پر کھل گئی: حکام

پاکستان اور افغانستان کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان 25 روز سے بند سرحدی گزرگاہ آج (بدھ) شام چار بجے سے مال بردار گاڑیوں اور مریضوں کے لیے کھول دی جائے گی۔

ضلع خیبر کی پولیس کے مطابق طورخم سرحد 25 دن بندش کے بعد آج چار بجے جزوی طور پر کھل گئی ہے اور مال بردار گاڑیوں اور مریضوں کو آنے جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

لنڈی کوتل کے ایک اعلٰی پولیس اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ افغانستان اور پاکستان سے مال بردار گاڑیاں سرحد عبور کر کے گزر گئیں جبکہ مکمل طور پر یہ سرحد 21 مارچ سے کھول دی جائے گی۔

پاکستانی جرگے کے رکن شاہ خالد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دونوں ممالک کے مابین جرگہ میں کیے گئے معاہدے کے مطابق سرحد کھول دی گئی ہے اور افغانستان نے تعمیراتی کام بند کر دیا ہے۔

اس سے قبل طورخم کسٹم کلیئرنگ ایجنٹ حاجی عظیم اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ بدھ چار بجے کے بعد ان مال بردار گاڑیوں کو جانے کی اجازت ہو گی جو پہلے سے کلیئر ہیں۔ 

حاجی عظیم اللہ کا کہنا تھا کہ ’زیادہ دن گزر گئے تو آن لائن سسٹم اور دیگر انتظامات میں ایک دو دن لگتے ہیں اور باقی گاڑیوں کو کلیئر کرنے کا نظام اور مسافروں کا نظام ایک دو دن میں مکمل ہو جائے گا۔‘

انہوں نے بتایا تھا کہ ’انٹرنیٹ اور دیگر انتظامات کو ٹھیک کر رہے ہیں اور آج پہلے سے کلیئر شدہ گاڑیوں کو آنے اور جانے کی اجازت ہوگی۔‘

دوسری جانب افغانستان کے صوبہ جلال آباد کے گورنر ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’طور خم بارڈر آج سے مال بردار گاڑیوں اور مریضوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔‘

بیان کے مطابق دونوں ممالک کے حکام نے جمعہ 21 مارچ سے سرحد کو تمام ٹرانزٹ ٹریڈ اور مسافروں کے لیے کھولنے پر اتفاق کیا ہے۔

جلال آباد کے گورنر کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’پاکستان سرحد پر امیگریشن سسٹم 21 مارچ تک دوبارہ فعال کرے گا اور سرحد مکمل طور پر کھول دی جائے گا۔‘

دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے جرگے کے پاکستانی رکن شاہ خالد نے بھی انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان فلیگ میٹنگ ختم ہو گئی ہے اور ’بارڈر آج کسی بھی وقت مال بردار گاڑیوں اور مریضوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔‘

ان کے مطابق ’عام مسافروں کو آنے جانے کی تاحال اجازت نہیں ہو گی۔‘

گیٹ بندش سے لنڈی کوتل کے سینکڑوں مزدوروں اور ٹیکسی ڈرائیور کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، گیٹ کھولنے کے فیصلے پر تاجر، ٹرانسپورٹرز اور مقامی افراد نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔

 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم بارڈر کھولنے کے حوالے سے سرکاری سطح پر فی الحال کوئی باقاعدہ بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

اس سے قبل ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل پولیس سٹیشن کے سربراہ عدنان آفریدی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے سرحد پر فلیگ میٹنگ کی تصدیق کی تھی۔

عدنان آفریدی کے مطابق ’فلیگ میٹنگ کے بعد دونوں ممالک کے بارڈر حکام فیصلہ کریں گے کہ بارڈر کو کیسے اور کس وقت کھولنا ہے۔‘

دوسری جانب خیبر چیمبر آف کامرس کے صدر سید جواد حسین کاظمی جو پاکستانی جرگہ کے رکن ہیں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہمیں امید ہے کہ آج بارڈر کھول دیا جائے گا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’فلیگ میٹنگ کے لیے تیاری ہو چکی تھی اور اب بارڈر کے اعلیٰ حکام بارڈر کھولنے کا فیصلہ کریں گے۔ امید ہے آج سے بارڈر کھول دیا جائے گا۔‘

پاکستان اور افغانستان کے مابین ضلع خیبر میں اہم تجارتی گزرگاہ 22 فروری سے ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند تھی جس کی وجہ افغانستان کی جانب سے متنازع سرحدی چوکی کی تعمیر تھی۔

اس بندش سے چیمبر آف کامرس کے مطابق دو طرفہ تجارت کی بندش سے یومیہ ایک ارب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔

اس حوالے سے پیر، 17 مارچ کو طورخم میں ہونے والے پاکستان افغانستان جرگے نے دو ماہ کے لیے فائر بندی اور دونوں جانب سرحدی چوکیوں کی تعمیرات روکنے پر اتفاق کیا تھا۔

معاملہ کیسے شروع ہوا؟

پاکستان اور افغانستان بارڈر انتظامیہ نے ایک دوسرے پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے ایک دوسرے کے علاقوں میں بغیر مشورے کے تعمیرات کی ہیں جو غیرقانونی ہیں۔

تاہم بعد میں پاکستانی حکام نے بتایا کہ افغانستان کی جانب سے سرحد کے قریب زیرو پوائنٹ پر غیرقانونی تعیرات کی جا رہی ہیں جو کسی صورت قبول نہیں ہوں گی۔

اس کے بعد دونوں پاکستان بارڈر فورسز اور افغانستان کے بارڈر پر تعینات افغان طالبان کے مابین جھڑپیں بھی دیکھی گئیں جس میں تین مارچ کو پولیس حکام کے مطابق فائرنگ سے بھگدڑ مچنے کے نتیجے میں ایک مسافر جان سے بھی گیا تھا۔

معاملہ مزید کشیدہ ہو گیا اور تب سے اب تک اس معاملے کو تین ہفتے گزر چکے ہیں اور سرحد ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند ہے جس سے چیمبر آف کامرس کے حکام کے مطابق اربوں روپوں کا نقصان ہو رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا