لاہور کی انتظامیہ نے شہر کے نجی سکول میں طالبات کا اپنی ساتھی پر تشدد اور اس کی ویڈیو وائرل ہونے کے معاملے پر مذکورہ تعلیمی ادارے کی رجسٹریشن عارضی طور پر معطل کر دی ہے۔
ڈپٹی کمشنر لاہور محمد علی نے ایجوکیشن اتھارٹی لاہور کی رپورٹ کی سفارش پر بدھ کو فریقین کے دلائل سننے کے بعد سکارڈیل سکول کی رجسٹریشن معطل کرتے ہوئے لاہور ایجوکیشن اتھارٹی کو رجسٹریشن کی معطلی کے دوران اس کے امور دیکھنے کی ہدایت بھی کی۔
ڈی سی لاہور کے سامنے سماعت کے دوران سکول کے مالک جنرل زاہد علی اکبر اور پرنسپل رومولڈ ڈیلٹا بھی پیش ہوئے۔ ڈی سی نے اگلی سماعت تک سکول کی رجسٹریشن معطل کر دی۔
ڈی سی لاہور نے سکول انتظامیہ کو اگلی سماعت پر انکوائری رپورٹ کی سفارشات کی روشنی میں ان کا جواب جمع کروانے کی ہدایت کی۔
تشدد کرنے والی بچیوں کے والدین کو بھی آئندہ سماعت پر تحریری جواب داخل کرنے کی ہدایت کی گئی۔
اس سے قبل گزشتہ روز سی ای او ایجوکیشن لاہور نے اس واقعے کی انکوائری رپورٹ ڈی سی لاہور کو بھیجی تھی جس کے مطابق یہ واقعی سکول کے کیفٹیریا کے داخلی راستے پر پیش آیا، جہاں کیمرے نصب نہیں تھے اور جھگڑا کرنے والی بچیاں آپس میں دوست تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اس جھگڑے کی وجہ سکول کے باہر ہونے والی ایک سٹوڈنٹ پارٹی کی تصاویر والدین کو بھیجنا بنی۔
اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ضلعی تعلیمی انتظامیہ نے تین رکنی انکوائری کمیٹی بنائی تھی جس نے پیر کو سکول جا کر تحقیقات کیں۔
انکوائری افسران نے اپنی سفارشات میں سکول کو چھ لاکھ روپے جرمانہ اور رجسٹریشن کی معطلی اور جھگڑا کرنے والی طالبات کا نام سکول سے خارج کرنے کی سفارشات کی ہیں۔
دوسری جانب سکول انتظامیہ نے بھی اس واقعے کی تحقیقات کے لیے اپنی انکوائری کمیٹی بنائی تھی، جو آئندہ دس روز میں رپورٹ سکول انتظامیہ کے پاس جمع کروائے گی۔
سکول انتظامیہ کے مطابق انکوائری مکمل ہونے تک تشدد کرنے اور تشدد کا شکار بننے والی طالبات کو سکول سے معطل کر دیا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر لاہور کے ایک نجی سکول میں تین طالبات کا ایک ساتھی طالبات پر تشدد کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس پر مختلف حلقوں کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا۔ تشدد کا شکار ہونے والی بچی کے والد نے اس واقعے کی ایف آئی آر تھانہ ڈیفنس میں درج کروائی جبکہ تشدد کرنے والی طالبات کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور ہو گئی تھی۔
اس واقعے کی تحقیقات ڈسٹرکٹ ایجو کیشن ڈپارٹمنٹ نے تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔