انسان کو اس کے پہناوے سے نہیں پرکھنا چاہیے: مایا علی

پاکستان کی صفِ اوّل کی اداکارہ مایا علی ایک سال کے بعد ٹی وی پر دوبارہ اپنے ڈرامے ’یونہی‘ کے ساتھ آرہی ہے جس میں ان کے مقابل بلال اشرف اداکاری کر رہے ہیں۔

ڈراما سیریل یونہی اصل میں مایا کی مایا نگری ہے جہاں وہ تضادات سے بھرپور معاشرتی رویوں پر سوال اٹھاتی ہیں(انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان کی صفِ اوّل کی اداکارہ مایا علی ایک سال کے بعد ٹی وی پر دوبارہ اپنے ڈرامے ’یونہی‘ کے ساتھ آرہی ہے جس میں ان کے مقابل بلال اشرف اداکاری کر رہے ہیں۔

ڈراما سیریل یونہی اصل میں مایا کی مایا نگری ہے جہاں وہ تضادات سے بھرپور معاشرتی رویوں پر سوال اٹھاتی ہیں۔

اس ڈرامے میں وہ کنیز فاطمہ کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ یہ کردار پاکستان کے باہر مقیم ہے اور وہ پاکستان اپنے رشتے داروں سے ملنے کے لیے آتی ہیں۔

کنیز فاطمہ یا کِم کا یہ کردار پاکستان میں موجود معاشرتی تضادات پر سوال اٹھاتا ہے۔ لوگوں کے قول و فعل میں موجود تضادات کو اجاگر کرتا ہےاور دقیانوسی سوچ پر اگر ضرب نہیں تو کچوکے ضرور لگاتا ہے۔

یونہی کے سیٹ پر رسائی مشکل تھی اور ہدایت کار احتشام الحق کی عملداری میں گھسنا مشکل ہی ہوتا ہے۔

تاہم کسی طریقے سے ہم نے مایا کو ڈرامے کے سیٹ کے باہر جا لیا اور ان سے پہلا سوال یہی کیا کہ ’مایا کی مایا نگری میں اس بار نیا کیا ہے؟

مایا نے اس پر ہلکا سا قہقہ لگاتے ہوئے کہا کہ اس بار اس نگری میں کچھ ’یونہی‘ دیکھا جاسکتا ہے جسے سب بہت جلد دیکھیں گے۔

مایا نے کہا کہ وہ ہمیشہ ہی سے یہ چاہتی ہیں کہ ایک مضبوط لڑکی کا کردار کریں کیوں کہ یہ بہت ہی زیادہ ضروری ہے کہ معاشرے میں موجود ان لڑکیوں کو بھی دکھایا جائے جو مضبوط ہیں اور ہر بات پر رونے نہیں لگتیں۔ اسی لیے ’یونہی‘ کی خاص بات یہ ہے کہ اس کا کردار بہت مضبوط لڑکی کا ہے۔

مایا کا کہنا تھا کہ ’ایک ڈرامے میں ساری چیزیں ہونی چاہییں جس میں ہنسنا رونا خوشی غم کیوں کہ ایک انسان کی زندگی بھی کچھ ایسی ہی ہوتی ہے۔‘

انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’اس ڈرامے میں معاشرے کے تضادات پر ضرب نہیں لگائی بلکہ انہیں خوبصورتی کے ساتھ اجاگر کیاگیا ہے۔ کیوں کہ کنیز فاطمہ کا کردار پاکستان کے باہر سے آیا ہے۔ اس میں ثقافتی فرق ہے کے بارے میں بات ہو رہی ہے۔ جو چیز کم کے لیے کوئی بڑی بات نہیں ہے وہ یہاں مقامی افراد کے لیے بہت بڑی بات ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مایا علی نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’وہ لڑکی جینز پہنتی ہے اور جب وہ جینز پہن کر باہر نکلتی ہے تو ایک ہنگامہ کھڑا ہو جاتا ہے۔ کیونکہ ان کے خیال میں اس کا لباس نامناسب ہے۔‘

دوسری جانب اس لڑکی کا کہنا ہے کہ ’آپ لوگ کسی انسان کو اس کے لباس سے کیوں پرکھ رہے ہیں۔ لباس سے بہتر ہے کہ ذہنیت اور سوچ کو دیکھا جائے۔‘

اس قسم کے بہت سے معاملات ہے جن پر یہ ڈراما بنایا گیا ہے اور اسی کشمکش میں یہ کہانی چلتی ہے۔

مایا نے یہ بھی بتایا کہ یہ اصل میں ان کا بلال کے ساتھ دوسرا ڈراما ہے لیکن عوام کے سامنے پہلے یہ آ رہا ہے۔

بلال اشرف اس ڈرامے میں مایا علی کے ساتھ پہلی بار اداکاری کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ اگرچہ اس سے پہلے دونوں نے ایک ساتھ کچھ اشتہارات اور کچھ فیشن شوٹ کیے ہیں۔

کیا اس ڈرامے میں رومانس ہے؟

 اس سوال پر مایا نے بتایا کہ ’یہ ایک روایتی پیار محبت کی کہانی نہیں ہے اس میں سارے لوازمات ہیں اور کسی بھی کہانی کے لیے پیار تو ضروری ہوتا ہی ہے۔ اس لیے پیار بھی ہے، جھگڑا بھی ہے اور ناراضی بھی ہے۔ تاہم جو چیز اس ڈرامے کو دیگر ڈراموں سے ممتاز کرتی ہے وہ یہ ہے کہ بہت عمدگی سے یہ چھوٹے چھوٹے پیغامات دے رہا ہے۔‘

فلموں میں واپسی کے بارے میں مایا کا کہنا تھا کہ 2019 میں ان کی آخری فلم آئی تھی۔ اس کے بعد سے سب کرونا وائرس کی عالمی وبا کا شکار ہو گیا۔

مایا کے مطابق انہوں نے شعیب منصور کی ایک فلم کی ہے جو رواں برس نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹی وی