کوہاٹ کے نزدیک تاندہ ڈیم میں اتوار کی صبح کشتی الٹنے کے واقعے میں 10 بچے ڈوب کر ہلاک ہوئے جبکہ سات کو زندہ نکال لیا گیا ہے۔
ریسکیو 1122 کے مطابق ڈیم میں ڈوب جانے والے بچوں میں سے نو کی تلاش تاحال جاری ہے جبکہ ان کے والدین بھی جائے حادثہ پر پہنچ چکے ہیں۔
ڈسٹرکٹ ریسکیو انچارج جواد خلیل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ اس وقت وہ خود ریسکیو عملے کے ساتھ پانی کے بیچ موجود ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ریسکیو عملے کی کوشش ہے کہ لاپتہ نو بچوں کو اندھیرا ہونے سے قبل نکالا جا سکے۔
یہ حادثہ اتوار کی صبح کوہاٹ کے قریب واقع تاندہ ڈیم میں اس وقت پیش آیا جب سیر کی غرض سے آنے والے مدرسے کے 26 کم عمر طالب علموں کی کشتی ڈیم میں الٹ گئی، جس کے نتیجے میں تمام بچے پانی میں ڈوب گئے تھے۔
تاہم بعد میں ڈیم سے 17 بچوں کو نکال لیا گیا تھا جن میں سے سات زندہ جبکہ 10 مردہ حالت میں پائے گئے۔
اس سے قبل مقامی حکام نے بتایا تھا کہ کشتی میں مقامی مدرسے کے 25 طالب علم سوار تھے۔
کوہاٹ ڈسٹرکٹ ریسکیو انچارج محمد جواد خان خلیل نے بتایا تھا کہ زندہ بچ جانے والے سات بچوں کی حالت تشویش ناک ہے جنہیں ضلعی ہیڈ کواٹرز ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا: ’کشتی پر گنجائش سے زیادہ افراد سوار تھے جس کی وجہ سے حادثہ پیش آیا۔‘
جواد نے بتایا کہ تمام بچے کوہاٹ میں واقع مدرسہ میر باش خیل سے تعلق رکھتے تھے تاہم ابھی تک بچوں کے والدین اور ان کے آبائی علاقوں سے متعلق معلومات دستیاب نہیں۔
انہوں نے کوہاٹ ریسکیو دفاتر میں غوطہ خور ٹیم کی عدم موجودگی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ’اگر ہمارے پاس غوطہ خور نہ ہوتے تو ہم اتنی جلدی بچوں کو کیسے نکال پاتے۔ یہ تمام من گھڑت اور غلط خبریں ہیں۔‘
تاہم انہوں نے کوہاٹ اور آس پاس کے اضلاع سے بیک اپ ٹیمیں بلانے کی تصدیق کی۔
تھانہ کوہاٹ صدر کے ایس ایچ او قسمت خان نے بتایا کہ کوہاٹ پولیس ریسکیو ٹیموں کے شانہ بشانہ تاندہ ڈیم پر ریسکیو کاموں کے لیے موجود ہے۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے نگران وزیراعلی محمد اعظم خان نے واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ریسکیو ٹیموں کو ہنگامی بنیادوں پر آپریشن کرنے کی ہدایت کی۔