یوکرین کے وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ روس یوکرین میں ایک اور بڑے حملے کی تیاری کر رہا ہے اور اس مقصد کے لیے پانچ لاکھ فوجی جمع کر رہا ہے۔
اولکسی ریزنیکو نے خبردار کیا کہ یہ حملہ روس کے یوکرین پر حملے کے ایک سال مکمل ہونے پر (24 فروری) کو شروع ہو سکتا ہے۔
یہ بڑا ممکنہ حملہ ’ڈیفنڈر آف دی فادر لینڈ‘ کے دن کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے، جو روس میں ہر سال 23 فروری کو فوج کے اعزاز میں منایا جاتا ہے۔
روسی صدر ولادی میر پوتن نے گذشتہ ستمبر میں جبری فوجی خدمات کے ذریعے تین لاکھ مردوں کو جمع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قدم ملک کی ’علاقائی سالمیت‘ کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔
لیکن اب یوکرین کے وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ اس حکم نامے کے مطابق فوج میں تعینات اور یوکرین بھیجے جانے والے روسیوں کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
انہوں نے فرانسیسی نیٹ ورک بی ایف ایم کو بتایا کہ ’انہوں نے باضابطہ طور پر تین لاکھ کا اعلان کیا، لیکن جب ہم سرحد پر موجود افواج کو دیکھتے ہیں تو ہمارے اندازوں کے مطابق یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔‘
یوکرین کے وزیر دفاع کے اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
اگرچہ مشرق میں ڈونباس کے علاقے سے شدید لڑائی کی اطلاعات ہیں، لیکن یوکراین کی افواج کی جانب سے خیرسن پر دوبارہ قبضے کے بعد دونوں فریقوں نے کوئی خاص پیش رفت نہیں کی ہے۔
اولسکی رزنیکوف کا کہنا ہے کہ ان کا فوجی کمانڈر اگلی صفوں میں اپنے قدم جمانے کے بعد جوابی کارروائی کی تیاری کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ 2023 فوجی فتح کا سال ہو سکتا ہے۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ یوکراین افواج نے گذشتہ مہینوں کی کارروائی نہیں روکیں۔
یوکرین کے وزیر دفاع اضافی ایم جی 200 فضائی دفاعی ریڈار خریدنے کے معاہدے کے لیے فرانس گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے یوکرین کی مسلح افواج کی فضائی اہداف کو تلاش کرنے کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہو گا۔
ان کے مطابق ان اہداف میں بیلسٹک اور دیگر میزائلوں کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے ڈرون بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اولکسی نے یہ بیانات اس وقت دیے جب یوکراین انٹیلی جنس کے مطابق صدر پوتن نے اپنی افواج کو موسم بہار سے پہلے ڈونباس پر قبضہ کرنے کا حکم دیا۔
اسی دوران یوکرین کی نائب وزیر دفاع ہانا ملیار نے کہا کہ دونباس میں شدید لڑائی جاری ہے۔
ان کے مطابق روسی افواج اور ویگنر گروپ کے جنگجو باخموت شہر پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مس ملیار نے مزید کہا کہ روسی افواج بھی لیمان پر دوبارہ قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
روسی فوجیوں نے اس شہر کو یوکرین میں کارروائیوں کے لیے ایک رسد کے مرکز کے طور پر استعمال کیا تھا، لیکن یوکرین کی افواج نے اکتوبر میں اسے دوبارہ لے لیا تھا۔
انہوں نے ٹیلی گرام پیغام میں لکھا: ’روسی افواج مسلسل ڈونیٹسک اور لوہانسک علاقوں کی سرحدوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ہمارے فوجی یوکراین علاقے کے ہر سینٹی میٹر کا دفاع کر رہے ہیں۔‘