پاکستان کی وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے صدر مملکت عارف علوی کے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط کے تناظر میں کہا ہے کہ ’صدر کے دفتر اور الیکشن کمیشن پر سیاست کرنے کی ضرورت نہیں‘ ہے۔
وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے صدر پر خط کے ذریعے انتخابات کے معاملے کو سیاست کی نذر کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ اپریل 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے بعد صدر پاکستان عمران خان کی جانب سے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر سے اسمبلیاں تحلیل کر کے آئین شکنی کروانے پر بھی الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیتے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ’الیکشن، صدر کے دفتر اور الیکشن کمیشن پر سیاست کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’کیا 90 روز مکمل ہو گئے ہیں؟ کیا گورنر کو اپنی آئینی ذمہ داری کا احساس نہیں ہوگا؟‘
’یہ کیوں لیٹر بازی کر کے آپ آئینی معاملے کو سیاسی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ میڈیا میں جگہ بنانے اور افرا تفری برقرار رکھنے کے لیے عدم استحکام کی بات کرتے ہیں۔‘
مریم اورنگزیب کے مطابق ’ان کاموں سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ سب کو اپنے آئینی کردار کا علم ہے، ان کاموں سے پاکستان کو نقصان ہو سکتا ہے فائدہ نہیں ہو سکتا۔‘
صدر کا الیکشن کمیشن کو خط
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو لکھے گئے خط میں انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کرنے کا کہا ہے۔
صدر عارف علوی نے اپنے خط میں کہا کہ آئین تاخیر کی اجازت نہیں دیتا، لہذا 2017 کے الیکشن کمیشن ایکٹ کے مطابق الیکشن کمیشن پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کے لیے انتخابی شیڈول جاری کرے۔
خط کے مطابق: ’الیکشن کمیشن انتخابات کا اعلان کرے تاکہ صوبائی اسمبلی اور مستقبل کے عام انتخابات کے حوالے سے خطرناک قیاس آرائیوں پر مبنی پروپیگنڈے کو ختم کیا جا سکے۔‘
خط میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’آئین کا آرٹیکل 224 (2) اسمبلی کے انتخابات تحلیل ہونے کے 90 دن کے اندر کروانے پر زور دیتا ہے۔‘ جس کے مطابق انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن آف پاکستان کا بنیادی اور لازمی فرض ہے۔
صدر عارف علوی نے اپنے خط میں مزید کہا کہ ’آئین کا آرٹیکل 218 (3) الیکشن کمیشن آف پاکستان کو شفاف اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کا اختیار دیتا ہے اور اگر الیکشن کمیشن اپنے فرائض کی ادائیگی میں ناکام رہا تو کمیشن ہی کو آئین کی خلاف ورزی کا ذمہ دار اور جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔‘
صدرِ مملکت نے ریاست کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے اپنے لیے گئے ’آئین کے تحفظ اور دفاع‘ حلف کا حوالہ بھی دیا اور چیف الیکشن کمشنراور اراکین کو آئین کے تحت ان کے حلف کے مطابق بنیادی ذمہ داری کی یاد دہانی بھی کروائی۔
صدر مملکت نے خط میں ’آئین کی تمہید‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ریاست اپنی طاقت اور اختیار کو عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال کرے گی۔ قراردادِ مقاصد قوم کے آباؤ اجداد کے غیر متزلزل عزم کی عکاس ہے۔ آئین میں جمہوری اصولوں اور اقدار کی پابندی اور پیروی کے بارے میں کوئی ابہام نہیں۔‘
صدر عارف علوی نے دنیا کی پرانی جمہوریتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کی پرانی جمہوریتوں نے جنگوں کے دوران بھی انتخابات میں کبھی تاخیر نہیں کی۔ ’امریکہ نے 1812 میں برطانیہ کے ساتھ جنگ کے باوجود انتخابات کروائے۔ امریکی صدر ابراہم لنکن نے 1864 میں خانہ جنگی کے دوران بھی انتخابات کو معطل کرنے کا نہیں سوچا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خط کے متن کے مطابق الیکشن کمیشن کے قومی اسمبلی کے مختلف حلقوں میں ضمنی انتخابات کے انعقاد کے اعلان کو مناسب آئینی قدم اٹھانا قرار دیا گیا ہے۔ ’انتخابات ملتوی یا ان میں تاخیر کرنے کا جواز فراہم کرنے والے حالات ملک میں نہیں۔ حالیہ عالمی تاریخ ثابت کرتی ہے کہ انتخابات کے التوا نے جمہوریت کو طویل مدتی نقصان پہنچایا ہے۔‘
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے گذشتہ برس دسمبر میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
12 جنوری کو تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا تھا کہ (سابق) وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے اسمبلی توڑنے کی سمری پر دستخط کر دیے ہیں اور اگر دو دن تک گورنر نے اسمبلی نہ توڑی تو خود بخود ٹوٹ جائے گی۔ بعد ازاں محسن نقوی کو پنجاب کا نگران وزیراعلیٰ بنایا گیا اور ان کی کابینہ حلف لے چکی ہے۔
دوسری جانب گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے (سابق) وزیراعلیٰ محمود خان کی جانب سے بھیجی جانے والی سمری پر 18 جنوری کو دستخط کیے تھے، جس کے بعد صوبائی اسمبلی تحلیل کرکے نگران کابینہ تشکیل دی گئی۔
گذشتہ ماہ کے آخر میں خبر سامنے آئی تھی کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے رواں سال اپریل کے وسط میں پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات کروانے کی تجویز دی ہے۔
ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان نے اس حوالے سے متعلقہ گورنرز کے پرنسپل سیکرٹریوں کو الگ الگ خطوط بھیجے ہیں، جس کے مطابق الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات نو اپریل سے 13 اپریل اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے انتخابات 15 سے 17 اپریل کے درمیان کرانے کی تجویز دی ہے۔
اگر یہ تاریخیں منظور کر لی جاتی ہیں تو یہ انتخابات رمضان کے دوران ہوں گے۔