پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اسلام آباد بلدیاتی انتخابات سے متعلق بل منظور کیا گیا ہے جس میں میئر و ڈپٹی میئر براہ راست عوام کے ووٹوں سے منتخب نہ کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
آٹھ فروری کو ہونے والے مشترکہ اجلاس میں اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات بل 2022 مشترکہ اجلاس میں وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے پیش کیا۔
اسلام آباد بلدیاتی انتخابات سے متعلق بل میں میئر اور ڈپٹی میئر کے براہ راست انتخاب کی شق ختم کر دی گئی ہے۔ براہ راست انتخاب ختم کرنے کی ترمیم سینیٹر رانا مقبول احمد نے پیش کی۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے میئر و ڈپٹی میئر براہ راست عوام کے ووٹوں سے منتخب نہ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
اجلاس میں اسلام آباد کی یونین کونسلز کی تعداد 101سے بڑھا کر 125 کرنے کی منظوری بھی دی گئی ہے۔
اجلاس میں وزیر قانون و وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے کی وجہ آبادی میں اضافہ بتائی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حسان خاور نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت الیکشن سے بھاگنے کے لیے ہر طرح کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ ان کے علم میں ہے کہ عوام نے انہیں ووٹ نہیں دینا۔ اس کیے یہ چاہتے ہیں کہ کسی بھی طرح عوام کا سامنا نہ ہو۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’بلدیاتی انتخابات کروانے کے لیے ہائی کورٹ حکم دے چکا ہے، حکومت نے الیکشن نہیں کروایا اور اس وقت یونین کونسلز کو تبدیل کرنا بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے اور یہ تاخیری ہربے ہیں۔‘
ان کے مطابق: ’میئر اور ڈپٹی میئر اہم عہدے ہیں، بڑے شہروں سے اگر آپ براہ راست عوام کے ووٹوں سے جیت کر آئیں گے تو آپ کو عوام کا مینڈیٹ حاصل ہوگا اور آپ بااختیار ہوں گے۔ اس لیے ہم ان عہدوں کے براہ راست منتخب ہونے سے متعلق بل لائے تھے۔‘
حسان خاور نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے سارے سیاستدانوں نے بلدیاتی نظام کو مضبوط نہیں ہونے دیا۔ پارٹی مخالفت کے باوجود عمران خان ہی وہ واحد رہنما ہیں جو بلدیاتی نظام کو مضبوط کرنے کی بات کرتے ہیں۔
رواں برس یکم جنوری کو صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے قانون میں ترامیم کا بل دستخط کیے بغیر واپس بھیج دیا تھا۔ اس سے قبل دسمبر 2022 میں وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کروانے کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیلیں بھی دائر کی تھیں۔
ہائی کورٹ نے ان اپیلوں کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے وفاق اور الیکشن کمیشن کو نو جنوری کے لیے نوٹسز جاری کر رکھے ہیں۔
ترمیم شدہ اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری قانون کے تحت اسلام آباد میں 125 یونین کونسلز ہوں گی۔