صحافیوں، حزب اختلاف کے کارکنوں اور مظاہرین کے خلاف کارروائی کی قیادت کرنے والے ایک روسی جنرل کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے صدر ولادی میر پوتن کی جانب سے برطرف کیے جانے کے ایک ماہ بعد خود کشی کر لی۔
روسی صحافیوں کے مطابق 72 سالہ میجر جنرل ولادی میر مکاروف نے ان لوگوں کی ’تلاش‘ میں مرکزی کردار ادا کیا تھا، جنہیں کریملن نے اپنے لیے مسئلہ سمجھا۔
لیکن انہیں حال ہی میں انسداد انتہا پسندی کے مرکزی ڈائریکٹوریٹ کے نائب سربراہ کے عہدے سے جبری ریٹائرمنٹ پر مجبور کیا گیا۔
2008 میں قائم کیا جانے والا انسداد انتہا پسندی ڈائریکٹوریٹ ایک ایسا ادارہ ہے جو مظاہرین کے خلاف کارروائیاں کرتا ہے اور سوشل میڈیا پر حزب اختلاف کے خیالات پر نظر رکھتا ہے۔
روس کے سرکاری خبر رساں ادارے تاس اور اخبار ’موسکووسکی کومسومولتس‘ کی رپورٹ کے مطابق پیر کو میجر جنرل مکاروف کو ان کے ماسکو کے شمال مغرب میں گولیکووو میں واقع مضافاتی گھر میں مردہ پایا گیا۔ ان کے سر پر گولی کے زخموں کے نشان تھے۔
نیوز ایجنسی تاس نے سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خود کشی کی۔
مکاروف کی موت ان ہلاکتوں میں تازہ ترین ہے جنہیں روسی سکیورٹی فورسز کی اعلیٰ شخصیات کی خودکشی قرار دیا گیا ہے۔ ان لوگوں میں خفیہ ادارے ایف ایس بی کے ریٹائرڈ میجر جنرل ایوگینی لوباچوف اور روس کی فارن انٹیلی جنس سروس (ایس وی آر) کے میجر جنرل لیو سوتسکوف شامل ہیں۔
آزادانہ کام کرنے والے ٹیلی گرام چینل’ وی سی ایچ کے۔اوجی پی یو‘ نے رشتہ داروں کے حوالے سے بتایا کہ مکاروف ایک ماہ قبل اپنی ملازمت سے محروم ہونے کے بعد مایوسی کا شکار ہو گئے تھے اور انہیں ’شہری زندگی میں اپنے لیے کوئی جگہ نہ مل سکی۔‘
چینل نے مکاروف کی ان کے گھر پر ایک تصویر دکھائی جس میں گیس سے چلنے والی شکاری رائفل نظر آئی۔ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ انہوں نے اسی رائفل سے خود کو اس وقت گولی ماری جب ان کی اہلیہ بھی گھر میں ہی تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بتایا جاتا ہے کہ مکاروف نے اپنے کیریئر کے شروع میں ماسکو کے مالیاتی اداروں میں کام کیا، جن میں اکیڈمی آف اکنامک سکیورٹی بھی شامل ہے۔ بعد میں وہ وزارت داخلہ میں منظم جرائم کا مقابلہ کرنے والے محکمے اور مرکز ’ای‘ کے نام سے پہنچانے والے انسداد انتہاپسندی کا حصہ بن گئے۔
روسی حکام مخالف گروپوں کے لیے ’انتہا پسند‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔ جیسے کہ کریملن پر تنقید کرنے والے جیل میں بند رہنما الیکسی نوالنی کی انسداد بدعنوانی فاؤنڈیشن یا میڈیا جن پر حکومت مخالف مظاہروں کو منظم کرنے یا ریاست کے لیے نقصان دہ سمجھی جانے والی معلومات کو پھیلانے کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی۔
کریملن نے یوکرین پر حملے کے بعد سے روس میں معلومات پر گرفت سخت کر دی ہے۔ سینسر شپ کے سخت ضابطے متعارف کروا کے اس کارروائی پر بیانیے کو قابو میں رکھا گیا ہے جسے پوتن نے ’خصوصی فوجی آپریشن‘ کا نام دے رکھا ہے۔
روس میں باقی بچ جانے والے بہت سے آزاد ذرائع ابلاغ اور ان میں کرنے والے صحافیوں کو ’غیر ملکی ایجنٹ‘ اور’ناپسندیدہ ادارے‘ قرار دے کر ان کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ اس طرح ذرائع ابلاغ کے روس میں کام کرنے کو مؤثر انداز میں غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
یہ عمل عوامی اختلاف رائے کو وحشیانہ انداز میں دبانے کے مترادف ہے۔ صورت حال پر نظر رکھنے والی آزاد تنظیموں نے بتایا ہے یوکرین میں روسی جنگ کے خلاف مظاہروں کے دوران 19 ہزار 335 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
© The Independent