سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک، جس کو ’ہمیشہ‘ مفت رہنا تھا اور اسی جیسے انسٹاگرام نے اتوار کو پیسوں کے عوض ایک سبسکرپشن سروس کا آغاز کیا، کیونکہ طویل عرصے سے انٹرنیٹ پر غلبہ رکھنے والا اشتہارات پر مبنی کاروباری ماڈل ’ناکام ہوگیا ہے۔‘
فیس بک کی سرپرست کمپنی میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ نے اتوار کو میٹا ویریفائڈ سروس لانچ کرنے کا اعلان کیا، جس میں کسی کے اکاؤنٹ کی تصدیق کی فیس ماہانہ 11.99 ڈالر سے شروع ہوتی ہے۔
زکربرگ نے فیس بک اور انسٹا گرام پر ایک بیان میں لکھا کہ ’یہ نیا فیچر ہماری سروسز کی تصدیق اور سکیورٹی بڑھانے سے متعلق ہے۔‘
میٹا ویریفائڈ کو امریکہ اور دیگر ممالک کی مارکیٹوں سے قبل اس ہفتے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں متعارف کرایا جائے گا۔
کمپنی کے مطابق صارفین کو ایک بیج ملے گا جس سے ظاہر ہوگا کہ ان کے اکاؤنٹ کی تصدیق سرکاری شناختی کارڈ سے کی گئی ہے، جعل سازی کے خلاف اضافی تحفظ، کسٹمر سپورٹ تک براہ راست رسائی اور زیادہ ویزیبیلیٹی۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ اس سروس کا بنیادی مقصد مواد تخلیق کرنے والوں کے لیے ہوگا جو پلیٹ فارمز پر اپنی موجودگی کو بڑھانا چاہتے ہیں اور ہوسکتا ہے آزمائشی مرحلے کے بعد ایڈجسٹمنٹ کی جائے۔
کمپنی نے مزید کہا کہ فیس بک اور انسٹاگرام پر ایسے اکاؤنٹس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی جو پہلے سے تصدیق شدہ ہیں۔ صرف 18 سال سے زائد عمر کے صارفین کو سبسکرائب کرنے کی اجازت ہوگی۔ یہ سروس ابھی تک کاروباری اداروں کے لیے دستیاب نہیں ہے۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ زکربرگ نے ان ممالک میں میٹا ویریفائڈ کی قیمت مقرر کرنے کا کیا پلان بنایا جہاں صارفین ماہانہ 12 ڈالر ادا کرنے کے متحمل نہیں یا نقد رقم پر مبنی معیشتوں میں جہاں ان کے پاس میٹا کو رقم بھیجنے کے راستے بہت کم ہیں۔
ایلون مسک کی جانب سے گذشتہ برس حریف سوشل میڈیا نیٹ ورک ٹوئٹر پر بھی اسی طرح کی سروس شروع کرنے کی ابتدائی کوششیں ناکام ثابت ہوئیں، جعلی اکاؤنٹس کی شرمناک لہر سے اشتہار دہندگان خوفزدہ ہوگئے اور اس سائٹ کے مستقبل کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔
وہ دسمبر میں دوبارہ لانچ سے قبل اس کوشش کو کچھ وقت کے لیے معطل کرنے پر مجبور ہوگئے۔
فیس بک کی وجہ سے آج انٹرنیٹ پر بڑے پلیٹ فارمز کا غالب ماڈل بنا، جو ان صارفین کو ’مفت‘ سروس سے فائدہ دیتا ہے، جو اپنے اشتہارات کے لیے ان کو اپنا ڈیٹا دیتے ہیں۔
یہ ایک ایسا ماڈل ہے جس نے گوگل جیسے دیگر ایڈورٹائزنگ ٹائٹنز کے ہوتے ہوئے کمپنی کو سالانہ اربوں ڈالر کما کر دیئے ہیں۔
کئی برسوں تک فیس بک کا ہوم پیج فخر سے یہ اعلان کرتا رہا کہ سائٹ ’مفت ہے اور ہمیشہ رہے گی۔‘
لیکن 2019 میں کمپنی نے یہ نعرہ خاموشی سے ترک کر دیا۔ اس وقت ماہرین نے مشورہ دیا، یہ اس لیے تھا کیونکہ صارفین کے ذاتی ڈیٹا کی قیمت کا مطلب یہ تھا کہ سائٹ کبھی بھی مفت نہیں تھی۔
لیکن2012 میں شروعات کے بعد پہلی بار2022 میں کیلیفورنیا کے اس گروپ کی اشتہاری آمدنی میں کمی دیکھی گئی۔
کمپنی نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ فیس بک کے یومیہ صارفین کی تعداد دو ارب تک پہنچ گئی ہے لیکن افراط زر کی وجہ سے اشتہار دہندگان کے بجٹ میں اضافے اور ٹک ٹاک جیسی ایپس سے شدید مسابقت کے درمیان ان صارفین سے اتنی آمدنی نہیں مل رہی جتنی وہ دیتے تھے۔
اس کمپنی کو آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل کی جانب سے متعارف کرائی گئی ریگولیٹری تبدیلیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا، جو سوشل نیٹ ورکس کی ڈیٹا جمع کرنے اور اشتہارات فروخت کرنے کی صلاحیت کو محدود کرتی ہیں۔
اسی طرح کے عوامل نے پہلے ہی ریڈٹ سے سنیپ چیٹ اور ٹویٹر سمیت دیگر نیٹ ورکس کو ادائیگی والے منصوبے شروع کرنے پر مجبور کیا ہے۔
ورچوئل رئیلٹی کی دنیا پر ایک بہت بڑے جوئے کا بھی میٹا پر دباؤ ہے، جس کے بارے میں زکربرگ کا خیال ہے کہ یہ آن لائن دنیا کا اگلا محاذ ہوگا۔
سرمایہ کاروں نے گذشتہ سال میٹا کو سزا دی، جس سے کمپنی کے حصص کی قیمت 12 ماہ میں حیرت انگیز طور پر دو تہائی کم ہوگئی۔ لیکن سٹاک نے 2023 میں کچھ بہتری دکھائی ہے۔
میٹا نے نومبر میں اعلان کیا تھا کہ وہ11 ہزار ملازمین یا اپنے عملے کا 13 فیصد برطرف کرے گی جو کمپنی کی تاریخ میں ملازمین کی سب سے بڑی برطرفی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایپل کے آئی فون یا گوگل کے اینڈرائیڈ سسٹم والے سمارٹ فونز پر کمیشن کے باعث میٹا ویریفائیڈ موبائل ایپلی کیشنز کے مقابلے میں ویب پر سستا ہوگا۔
زکربرگ نے کہا کہ ویب پر اس کی قیمت 11.99 ڈالر اور آئی او ایس یا اینڈروئیڈ پر 14.99 ڈالر ماہانہ ہوگی۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اسے آزمائشی مرحلے کے دوران سروس سے خاطر خواہ آمدنی کی توقع نہیں ہے لیکن یہ تنوع کی کوششوں کا حصہ ہے۔
کریٹیو اسٹریٹیجیز کی ایک تجزیہ کار کیرولینا میلانیسی نے کہا، ’ذاتی طور پر، مجھے لگتا ہے کہ یہ زیادہ آمدنی کو متنوع بنانے کے بارے میں ہے۔‘
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ٹوئٹر کی جانب سے سبسکرپشن لانچ کرنے کے بعد دیگر سوشل میڈیا گروپس نے سوچا کہ ’اچھا، ہم بھی کوشش کرتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’تخلیق کار کے نقطہ نظر سے اس کا جواز پیش کرنا میرے خیال میں تخلیق کاروں کے لیے حقیقی قدر سے زیادہ مارکیٹنگ پچ ہے۔‘
پلیٹ فارم صارفین اور ان انفلوئنسرز کے لے لڑ رہے ہیں جو انہیں اس طرف لاتے ہیں۔
لیکن کیرولینا میلانیسی کے لیے، تصدیق شدہ میٹا کی پیشکشیں ’ایک عجیب مرکب‘ ہیں۔
انہوں نے کہا، ’میں نہیں جانتی کہ جو سہولیات اس فیس کے عوض دی جا رہی ہیں وہ کچھ صارفین کے لیے کافی ہوں گی۔‘