خیبرپختونخوا کے جنوبی ضلع لکی مروت میں گذشتہ کئی دہائیوں سے ہر اتوار کو اونٹوں کا میلہ لگتا ہے، جہاں ملک کے مختلف صوبوں سے لوگ اپنے اونٹ لاتے ہیں۔
ایسے ہی ایک میلے میں لکی مروت کے رہائشی ہدایت اللہ بھی اپنا اونٹ لے کر آئے، جس کی قیمت پانچ لاکھ روپے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مہنگائی کی وجہ سے اونٹ کی قیمت تین سے پانچ لاکھ روپے تک پہنچ گئی ہے، جبکہ پہلے یہی جانور 70 ہزار روپے تک میں مل جایا کرتا تھا۔
قیمتوں میں اضافے کے باوجود ہدایت اللہ اونٹ پالنا نہیں چھوڑ سکتے کیونکہ ان کے لیے اس جانور کے بغیر زندگی گزارنا مشکل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ میلے میں بلوچستان نسل کے اونٹ جسے بزداری اونٹ کہا جاتا ہے، لے کر آئے ہیں۔ بزداری نسل کا اونٹ پہاڑی علاقوں میں پایا جاتا ہے اور اس کے علاوہ تونسہ اور ڈیرہ غازی خان میں بھی ملتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
میلے میں شریک حاجی ممتاز خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’لکی مروت میں اونٹوں کا میلہ ایک صدی سے منعقد ہو رہا ہے، جس میں ایک لاکھ سے لے کر چھ لاکھ روپے تک کی قیمت کا اونٹ ملتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے بزرگ یہاں اونٹوں کا کاروبار کرتے آرہے ہیں، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اب اس رجحان میں کمی واقع ہو گئی ہے۔ اب اتنے لوگ نہیں آتے جتنے پہلے آتے تھے۔‘
اونٹ کی فروخت کے لیے میلے میں شریک نوجوان فصیح اللہ نے بتایا کہ ’ان کے پاس چار سال سے سندھی نسل کا ایک اونٹ ہے، جس کا ریٹ ساڑھے تین لاکھ روپے ہے۔‘
فصیح اللہ نے بتایا کہ وہ اپنے اونٹ سے کاشت کاری کے علاوہ ریڑھی چلانے کا کام بھی لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا: ’میلے میں انتظامیہ ہم سے انٹری کے 20 روپے لیتی ہے، جبکہ اونٹ خریدنے اور بیچنے والے کو بعد میں ایک ہزار روپے ٹیکس بھی دینا پڑتا ہے۔‘
لکی مروت سے تعلق رکھنے والے اونٹوں کے بیوپاری اطلس خان نے بتایا: ’میں کم قیمت والا کوئی بھی اونٹ خریدنا چاہتا ہوں تاکہ میں اسے مزدوری کے لیے استعمال کر سکوں۔ میں اونٹوں کے روزگار کے علاوہ کوئی دوسرا کام نہیں کرتا۔‘