حکومت پاکستان نے بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کے تناظر میں عالمی رہنماؤں سے رابطے شروع کر دیئے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے ملائیشیا کے ہم منصب ڈاکٹر مہاتیر بن محمد سے ٹیلی فون پر بات چیت میں کشمیر کی حالیہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جموں وکشمیر کی حیثیت کے بارے میں بھارت کا اعلان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’بھارت کا غیرقانونی فیصلہ خطے کا امن اور سلامتی تباہ کردے گا اور سٹرٹیجک صلاحیتوں کے حامل دو ہمسایوں کے تعلقات مزید بگاڑ دے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سرکاری ذرائع کے مطابق ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر بن محمد نے کہا کہ ان کا ملک کشمیر کی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے اور بدستور رابطے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے منتظر ہیں۔
عمران خان نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا اور کہا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے سے متعلق بھارت کا غیرقانونی قدم علاقائی امن اور سکیورٹی کے لیے سنگین خطرے کا باعث بنے گا۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کو سامنے رکھتے ہوئے حق خود ارادیت کی جدوجہد کے لیے کشمیریوں کی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔
اس موقع پر ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کمشیر کی بگڑتی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ ترکی اس معاملے میں اپنی حمایت جاری رکھے گا۔