پاکستان کے ادارہ شماریات نے بدھ کو کہا ہے کہ ملک کے کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) میں فروری میں سال بہ سال 31.5 فیصد کا اضافہ ہوا جو تقریباً 50 سالوں میں سب سے زیادہ سالانہ شرح ہے۔
پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) کے مطابق ملک میں خوراک، مشروبات اور نقل و حمل کی قیمتوں میں 45 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔
پاکستان کے ادارہ شماریات کے ترجمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’فروری کی 31.5 فیصد شرح 1974 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس سے قبل 1973-1974 کے مالی سال کے دوران سالانہ اوسط افراط زر 32.78 فیصد تھی۔‘
ادارہ شماریات بیورو نے ایک بیان میں کہا کہ گذشتہ ماہ قیمتیں اس سے پچھلے ماہ کے مقابلے میں 4.3 فیصد زیادہ رہیں۔ جنوری میں سی پی آئی میں سال بہ سال 27.55 فیصد اضافہ ہوا۔
خوراک اور الکوحل کے بغیر مشروبات کی قیمتوں میں گذشتہ سال کے مقابلے میں 45.07 فیصد اضافہ ہوا جبکہ سگریٹ پر ٹیکس میں اضافے کی وجہ سے تمباکو کی قیمتوں میں 47.59 فیصد اضافہ ہوا۔
حکومت نے فروری میں ایک ضمنی مالیاتی بل بھی منظور کیا جس کے تحت گذشتہ جولائی سے شروع مالی سال کے دوران 170 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگائے گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جبکہ خدمات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کر دیا گیا۔ اس اقدام کا مقصد اضافہ ریونیو اکٹھا کرنا تھا۔
حکومت سخت اقدامات مصروف ہے جس کا مقصد ٹیکسوں کے ذریعے محصولات میں اضافہ کرنا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت ایک ارب ڈالر کے فنڈ کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدہ کرنے کی کوشش بھی کر رہی ہے۔
بدھ کو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت میں 1.73 فیصد کمی ہوئی اور ڈالر 266.11 روپے کا ہو گیا۔ رواں سال کے آغاز سے اب تک روپے کی قدر میں تقریباً 15 فیصد کمی ہوئی ہے جس سے افراط زر میں اضافہ ہوا ہے۔
مقامی بروکریج فرم اسماعیل اقبال سکیورٹیز کے شعبہ تحقیق کے سربراہ فہد رؤف کہتے ہیں کہ ’یہ اب بھی انتہا نہیں ہے۔ مارچ میں زیادہ مہنگائی ہونے کی توقع ہے۔ رمضان کے قریب آتے ہی اشیائے خورونوش کی قیمتیں مزید بڑھنے کی توقع ہے۔‘
لیکسن انویسٹمنٹ کے چیف انویسٹمنٹ آفیسر مصطفی پاشا نے کہا کہ ’آنے والے مہینوں میں مہنگائی میں اضافہ جاری رہنے کی توقع ہے کیوں کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر کیا جانے والا ڈھانچہ جاتی ردوبدل اور کرنسی کی قیمت میں کمی سپلائی چین سے گزرتے ہیں۔‘
بنیادی افراط زر میں شہری اور دیہی علاقوں کے لیے بالترتیب 17.1 اور 21.5 فیصد سال بہ سال اضافہ ہوا۔ مصطفی پاشا کا کہنا تھا کہ ’بنیادی افراط زر ایسی چیز ہے جس پر مرکزی بینک کو پالیسی کی شرح میں اضافے کی شرح کا فیصلہ کرتے وقت نظر رکھنے کی ضرورت ہوگی۔‘
سرمایہ کاروں کو توقع ہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان جمعرات کو ایک آف سائیکل میٹنگ میں اپنی کلیدی پالیسی ریٹ میں 200 بنیادی پوائنٹس کا اضافہ کرے گا۔
فہد رؤف کا کہنا ہے کہ بنیادی افراط زر کی شرح میں اضافے کی وجہ سے مزید مہنگائی کا امکان بڑھ جاتا ہے۔