سائبر سکیورٹی کے محققین نے کہا ہے کہ ڈارک ویب کے فورمز پر چیٹ جی پی ٹی کے بارے میں بہت بات چیت ہو رہی ہے کیونکہ ہیکرز مصنوعی ذہانت کے اس چیٹ بوٹ سے فائدہ اٹھانے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔
روایتی ویب براؤزر سے ناقابل رسائی انٹرنیٹ کے حصے ڈارک ویب پر چیٹ جی پی ٹی کے بارے میں نئی پوسٹس کی تعداد میں جنوری اور فروری کے درمیان سات گنا اضافہ ہوا جبکہ تھریڈز کی مقبولیت 145 فیصد بڑھی۔
تجزیہ کرنے والی سکیورٹی فرم نورڈ وی پی این نے چیٹ جی پی ٹی کے استحصال کو 'ڈارک ویب کا سب زیادہ زیربحث موضوع' قرار دیا۔
فورمز پر زیر بحث موضوعات میں مصنوعی ذہانت کو میل ویئر بنانے کے طریقے، چیٹ جی پی ٹی کو ہیک کرنے کا طریقہ اور سائبر حملوں کو انجام دینے کے لیے اس کے استعمال کے طریقے شامل ہیں۔
سائبر سیفٹی کمپنی نورٹن کی ایک علیحدہ رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ جرائم پیشہ افراد جدید چیٹ بوٹ کی طرف متوجہ ہو سکتے ہیں کیونکہ اس میں ایسا ردعمل دینے کی صلاحیت ہے، جس میں کوئی انسان فرق نہیں کر سکتا۔
مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے حملے کی ایک ممکنہ شکل کو جعل سازی کے نام سے جانا جاتا ہے، جس کے ذریعے اہداف کو ذاتی معلومات ظاہر کرنے کے لیے دھوکہ دیا جاتا ہے جس سے ان کے آن لائن اکاؤنٹس کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ہیکرز چیٹ جی پی ٹی کے خالق اوپن اے آئی کی لگائی گئی حدود کو توڑتے ہوئے ایسے طریقے تلاش کر رہے ہیں کہ اس طرح کے حملے مصنوعی ذہانت کرے۔
اے آئی ریسرچ فرم کا دعویٰ ہے کہ اس کی ٹیکنالوجی 'نامناسب درخواستوں کو مسترد کرنے کے لیے تربیت یافتہ ہے۔'
تاہم اس سے پہلے کچھ خامیاں سامنے آچکی ہیں جن کے باعث صارفین بنیادی میل ویئر تیار کرسکتے ہیں۔
نارڈ وی پی این میں سائبر سکیورٹی کے ماہر ماریجس بریڈس کا کہنا ہے، 'چیٹ جی پی ٹی جیسے چیٹ بوٹس ہماری زندگیوں کو کئی طرح آسان بنا سکتے ہیں، جیسے تحریری کاموں کو انجام دینا، پیچیدہ مضامین کا خلاصہ لکھنا یا تعطیلات کا سفر نامہ تجویز کرنا۔ انقلابی مصنوعی ذہانت، سائبر کرمنلز کے لیے کئی دھوکوں والی پہلی کی گم شدہ کڑی ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
'تشویش ناک بات یہ ہے کہ ڈارک ویب پر گذشتہ ماہ، چیٹ جی پی ٹی کو 'دھوکوں' اور کچھ مضحکہ انجام دینے کے لیے بنانے سے شروع ہونے والی بات چیت، اس ٹول کا کنٹرول حاصل کرنے اور اسے ہتھیار بنانے تک پہنچ گئی ہے۔'
چیٹ جی پی ٹی اس وقت دنیا میں سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی ایپ ہے، جو اپنے آغاز کے پہلے دو ماہ کے اندر دنیا بھر میں 10 کروڑ صارفین تک پہنچ گئی ہے۔
لانچ کے بعد تین ماہ سے زیادہ عرصے میں اس کی مقبولیت میں اضافہ جاری ہے۔
ڈیٹا انٹیلی جنس پلیٹ فارم سملر ویب کے اعداد و شمار کے مطابق فروری میں چیٹ بوٹ پر ٹریفک میں 83 فیصد اضافہ ہوا، جو روزانہ تقریباً 45 کروڑ وزٹ تک پہنچ چکی ہے۔
یو بی ایس کے تجزیہ کاروں نے جنوری میں لکھا، 'انٹرنیٹ کے 20 برسوں میں انٹرنیٹ ایپ کے صارفین میں اتنی تیز رفتاری دیکھنے کو نہیں ملتی۔'
اس کے مقابلے میں ٹک ٹاک کو لانچ کے بعد عالمی سطح پر اتنے صارفین تک پہنچنے میں نو ماہ اور انسٹاگرام کو ڈھائی سال سے زیادہ کا عرصہ لگا۔