گذشتہ ماہ سے شروع ہونے والی 35 روزہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) مقابلے کراچی، لاہور ، ملتان اور راولپنڈی کے میدانوں میں کھیلے جا رہے ہیں لیکن پشاور کا سٹیڈیم تیاری کے مراحل میں ہے جس کے باعث پشاور میں پی ایس ایل میچز نہیں ہو سکے۔
تاہم ہمیشہ دیکھنے میں آتا ہے کہ جب بھی ملکی یا بین الاقوامی سطح پر کوئی کھیل جاری ہو تو اس کھیل کے ’سٹریٹ فیور‘ میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے اور پھر گلی کوچوں میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو اپنا پسندیدہ کھیل کھیلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
پشاور میں یوں تو اب انٹرنیشنل سطح کے کھیلوں کے لیے میدان تیار ہوگئے ہیں لیکن اس سال بھی پشاور کو پی ایس ایل میچوں کے لیے موزوں قرار نہیں دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے نوجوان کرکٹرز کے تاثرات جاننے کے لیے ان کے ساتھ ایک دوستانہ اور خوشگوار ماحول میں بات چیت کی ہے اور ان سے یہ جاننے کی بھی کوشش کی کہ وہ پشاور میں پی ایس ایل مقابلوں کے لیے کتنے پرجوش ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پشاور کے حیات آباد گراؤنڈ میں موجود انڈر 13 اور انڈر 14 کے کھلاڑیوں نے اس موقع پر جب پشاور کو پی ایس ایل کے آٹھویں ایڈیشن میں شامل نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا وہیں انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگلے سال یعنی 2024 میں پشاور بھی ان شہروں میں شامل ہو گا جہاں پی ایس ایل کے میچز ہوں گے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پشاور میں ان کے پاس بہترین کرکٹ گراؤنڈ ہے جذبہ ہے لیکن پی ایس ایل کی کمی ہے۔
پشاور کے علاقے حیات آباد میں حال ہی میں تعمیر کیے گئے کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلنے والے نوجوان کرکٹرز نے بتایا کہ 23 فروری کو ان کی ایک ویڈیو پی ایس ایل میچ میں بھی دکھائی گئی جس کی وجہ سے ان کی کافی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
شایان احمد نامی ایک نوجوان نے بتایا کہ ’پشاور کا ارباب نیاز سٹیڈیم بین الاقوامی مقابلوں کے لیے تیار ہوگیا ہے۔ اس سال بھی امید کی جارہی تھی کہ پشاور کو اس مرتبہ شامل کیا جائے گا۔
’وہ ایک بہت ہی اچھا سٹیڈیم ہے۔ تماشائی بہت لطف اندوز ہوں گے۔ حتی کہ حیات آباد کا یہ گراؤنڈ بھی نہایت موزوں ہے۔ پچز تیار ہوچکی ہیں۔ یہاں مقابلے ہونا اس صوبے کا حق ہے، اور ہمیں بھی موقع ملنا چاہیے۔‘
کرک سے تعلق رکھنے والے محمد ہلال نامی ایک نوجوان کرکٹر نے بتایا کہ وہ بتا نہیں سکتے کہ وہ پشاور میں پی ایس ایل میچ دیکھنے کے لیے کتنے بے تاب ہیں۔
’یہ ایک اچھا موقع ہوگا اگر ہم جیسے کھلاڑیوں کو انٹرنیشنل اور نیشنل سطح کے کھلاڑیوں کو قریب سے دیکھنے اور ان سے مشورے لینے کا موقع ملے۔‘
محمد ہلال نے کہا کہ ’اس مرتبہ زیادہ نوجوانوں کو موقع دیا گیا ہے جو کافی اچھا کھیل رہے ہیں۔ اس سے نئے آنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔‘