برطانیہ میں مثانے کے معمول کے آپریشن کے لیے جانے والے شہری کا ڈاکٹروں نے غلطی سے ختنہ کر دیا جس کے بعد متاثرہ شہری کو ہسپتال کی جانب سے 20 ہزار پاؤنڈ معاوضہ دیا گیا ہے۔
ٹیری بریزئر نامی شہری لیسٹر رائل انفرمری ہسپتال گئے جہاں ان کی فائل کسی دوسرے مریض کی فائل کے ساتھ تبدیل ہوگئی اور ڈاکٹروں نے غلطی سے ان کا ختنہ کر دیا۔
70 سالہ مریض یہ بھی نہ دیکھ سکے کہ ان کا غلط آپریشن کیا جا رہا ہے کیونکہ نرس کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہونے کی وجہ سے ان کی توجہ آپریشن کی جانب نہیں تھی۔
ٹیری بریزئر مثانے میں بننے والی گلٹی کی سسٹوسکوپی کے لیے گئے تھے۔ اس طریقہ کار کے تحت ایک انتہائی چھوٹا کیمرہ ٹیوب کے ذریعے مثانے میں داخل کر کے اس کا معائنہ کیا جاتا ہے۔
ٹیری بریزئر کے مثانے میں بوٹوکس نامی دوا کا ٹیکہ لگایا جانا تھا لیکن ان کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کو غلط فائل دے دی گئی جس کی وجہ سے ڈاکٹروں نے ان کا ختنہ کر دیا۔
پنشن پر گزر بسر کرنے والے مریض کو جب بعد میں صورتحال کا علم ہوا تو انہیں دھچکا لگا جبکہ شرمندہ ڈاکٹروں نے اپنی غلطی تسلیم کر لی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹیری بریزئر نے اخبار ڈیلی سٹار کو بتایا: ’نرس میری ایک جانب کھڑی تھیں اور ہم باتیں کر رہے تھے۔ مجھے پتہ نہیں چلا کہ کیا ہو رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’میرے لیے یہ حیرت انگیز بات تھی۔‘
متاثرہ شہری نے 20 ہزار پاؤنڈ کے معاوضے کا دعویٰ کیا جسے وہ نیشنل ہیلتھ سروسز ٹرسٹ سے حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ لیسٹر رائل انفرمری ہسپتال کا انتظام اسی ٹرسٹ کے پاس ہے۔
یونیورسٹی ہاسپٹلز آف لیسٹر ٹرسٹ کے میڈیکل ڈائریکٹر اینڈریو فرلونگ نے کہا: ’ہمیں بے حد افسوس ہے کہ یہ غلطی ہوئی اور میں اس موقعے پر ٹیری بریزئر سے ایک بار پھر معذرت کروں گا۔‘
اینڈریو فرلونگ کے مطابق: ’ہم اس قسم کے واقعات کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ ایسا کوئی واقعہ پیش آنے پر تفصیلی چھان بین کی گئی تا کہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہم نے اس واقعے سے کچھ سیکھا ہے۔ ہماری پوری کوشش ہوتی ہے کہ آئندہ ایسا نہ ہو۔‘
ان کا کہنا تھا: ’پیسہ کسی نقصان کی تلافی نہیں کر سکتا۔ ہمیں امید ہے کہ رقم کی ادائیگی سے اس معاملے میں کسی حد تک ازالہ ہوگا۔‘
یہودیت، اسلام اور بعض افریقی برادریوں میں ختنہ معمول کی مذہبی رسم ہے۔ بعض اوقات علاج کی غرض سے بھی مردوں کا ختنہ کیا جاتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کا جن کی کھال سخت ہوجاتی ہے اور بوقت ضرورت پیچھے نہیں ہوتی۔ اس بیماری کو فیموسس کہتے ہیں۔
ایسے شواہد بھی موجود ہیں کہ ختنہ کرانے والے مردوں کو پیشاب کی نالی میں سوزش کے امکانات کم ہوتے ہیں یا ایچ آئی وی سمیت جنسی عمل کے نتیجے میں ہونے والی دوسری بیماریاں بھی کم لگتی ہیں۔
بعض اوقات یہ دعویٰ بھی کیا جاتا ہے کہ ختنے کی وجہ سے مردوں کے لیے جنسی عمل سے لطف اندوز ہونا مشکل ہو جاتا ہے لیکن 2008 میں کینیا میں دو ہزارآٹھ سو مردوں پر ہونے والے ایک محدود تجربے سے نتیجہ نکالا گیا کہ جن مردوں کا ختنہ کر دیا گیا تھا انہیں جنسی عمل میں کسی کمزوری کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ بہت سے مردوں نے بتایا کہ ان کا جنسی عمل زیادہ آسان ہو گیا۔
© The Independent