کشمیر پر رپورٹ، انڈین وزیر کا نیویارک ٹائمز پر ’جھوٹ پھیلانے‘ کا الزام

نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈیا کی حکومت اپنے زیر کنٹرول ہمالیائی حصے میں تنازع سے نمٹنے کے لیے فوجی حکمت عملی اپنا رہی ہے۔

انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈکری اور انڈین وزیر کھیل اور امور نوجوانان انوراگ ٹھاکر 29 نومبر 2021 کو پارلیمنٹ جا رہے ہیں (اے ایف پی)

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں شہریوں کو مبینہ طور پر مسلح کرنے سے متعلق خبر شائع کرنے پر ایک انڈین وزیر نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمزکو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

رپورٹ ’انڈیا دنیا میں سب سے زیادہ فوجی موجودگی والے علاقوں میں سے ایک میں دیہاتیوں کو مسلح کر رہا ہے‘ میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد کے سالوں میں جموں خطے میں مقامی جنگجو گرپوں کی مبینہ بحالی کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔

اس رپورٹ میں انڈیا پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہاں کی حکومت اپنے زیر کنٹرول ہمالیائی حصے میں تنازع سے نمٹنے کے لیے فوجی نقطہ نظر اپنا رہی ہے۔

مودی انتظامیہ کے وفاقی وزیراطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے امریکی اخبار پر انڈیا کے بارے میں ’جھوٹ پھیلانے‘ اور ملک کے وزیر اعظم کے خلاف بغض پیدا کرنے کا الزام لگایا۔

وزیر نے ٹویٹ کیا، ’انڈیا کے بارے میں کچھ بھی شائع کرتے وقت غیر جانبداری کے تمام بہانے نیو یارک ٹائمز بہت پہلے ترک کر چکا۔ کشمیر میں آزادی صحافت کے متعلق نیویارک ٹائمز کا نام نہاد مضمون شرارت پر مبنی اور فرضی ہے جس کا واحد مقصد انڈیا اور اس کے جمہوری اداروں اور اقدار کے بارے میں پراپیگنڈا پھیلانا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا، یہ ’ نیویارک ٹائمز اور چند دیگر ہم خیال غیر ملکی میڈیا کے اس جھوٹ کا  تسلسل ہے‘ جو انڈیا اور اس کے جمہوری طور پر منتخب وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں پھیلایا جا رہا ہے۔

ان جھوٹوں کی تفصیل بتائے بغیر انوراگ ٹھاکر نے کہا، ’انڈیا اور ہمارے وزیراعظم جناب نریندر مودی کے خلاف بغض رکھنے والا کچھ غیر ملکی میڈیا  طویل عرصے سے منظم انداز میں ہماری جمہوریت اور سماج کے بارے میں جھوٹ پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔‘

وزیر نے کہا کہ انڈیا میں ’پریس کی آزادی بھی دیگر بنیادی حقوق کی طرح مقدس ہے۔‘ انہوں نے کہا، ’انڈین اس طرح کی ذہنیت کو انڈیا کی سرزمین پر اپنا فیصلہ کن ایجنڈا چلانے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سال 2022 میں ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں انڈیا 180 ممالک میں 150 ویں نمبر پر تھا۔ عالمی میڈیا واچ ڈاگ رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی جانب سے جاری کردہ انڈیکس میں انڈیا 2016 میں 133 ویں نمبر پر تھا۔

بدھ کو شائع ہونے والی خبر میں، نیویارک ٹائمز نے دھانگری گاؤں کو دکھایا جہاں ڈرائیور، دکاندار اور کسان کے طور پر کام کرنے والے عام شہریوں کو مقامی ملیشیا کے طور پر پہرہ دینے کے لیے مبینہ طور پر رات کے وقت ہتھیار دیے جاتے ہیں تاکہ وہ ہندو خاندانوں پرعسکریت پسندوں کے بڑھتے ہوئے مہلک حملوں کا مقابلہ کرسکیں۔

پاکستان کے زمینی کنٹرول کے متنازع دعوؤں کے درمیان جموں و کشمیر کا وفاقی انڈین علاقہ ایک فلیش پوائنٹ بنا ہوا ہے اور ہندو اور مسلم آبادی کے درمیان دہشت گردی اور مذہبی اختلاف کی وجہ سے پیدا ہونے والی کشیدگی بہت زیادہ ہے۔

اس ہمالیائی علاقے میں مقامی عسکریت پسندوں کی بڑھتی ہوئی کراس فائرنگ اور ملک کے دیگر حصوں میں اقلیتی برادریوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کی وجہ سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہریوں پر جاری حملوں نے ’کشمیر میں بنیادی طور پر ایک سیاسی مسئلے‘ کے حوالے سے حکومت کی فوجی حکمت عملی  پر سوالات اٹھائے ہیں۔
اس خبر میں 11 مارچ 2023 میں ترمیم کی گئی تھی۔ اس میں ابتدائی طور پر کہا گیا تھا کہ نیویارک ٹائمز پر ہونے والی تنقید کا تعلق ایک آرٹیکل سے تھا جو مبینہ طور پر کشمیر میں سویلین افراد کو اسلحہ دینے کے بارے میں تھی، لیکن وہ غلط نکلا۔ یہ آرٹیکل دراصل کشمیر میں آزادیِ صحافت کے بارے میں ذاتی رائے پر مبنی کالم تھا اور اسی دن شائع ہوا تھا۔ 

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا