انسداد منشیات پر خلیجی ممالک سے تعاون بڑھانا چاہتے ہیں: محسن نقوی

اسلام آباد میں منعقدہ  کانفرنس میں گلف تعاون کونسل کے ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین، عمان، کویت اور اٹلی کے انسداد منشیات ڈیپارٹمنٹس کے سربراہان نے شرکت کی۔

اسلام آباد میں 16 اپریل 2025 کو پاکستان گلف انسداد منشیات کانفرنس کے بعد رکن ممالک کے مندوبین وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کے ساتھ  (وزارت داخلہ پاکستان)

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان خلیجی ریاستوں کے ساتھ انسداد منشیات کے ہر شعبے میں تعاون کو مزید وسعت دینے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے یہ بات بدھ کو اسلام آباد میں پاک-گلف انسداد منشیات کانفرنس سے خطاب میں کہی۔

وزارت داخلہ سے جاری بیان کے مطابق تاریخ میں پہلی بار  پاکستان میں پاک۔گلف تعاون کونسل انسداد منشیات انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

اسلام آباد میں منعقدہ  کانفرنس میں گلف تعاون کونسل کے ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین، عمان، کویت اور اٹلی کے انسداد منشیات ڈیپارٹمنٹس کے سربراہان نے شرکت کی۔

کانفرنس کے شرکا نے انسداد منشیات کے لیے مشترکہ حکمت عملی اور اجتماعی اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔

پاکستان اور خلیجی ممالک میں منشیات کا مسئلہ بہت سنگین ہے۔ پاکستان میں ایک کروڑ سے زائد افراد منشیات کے عادی ہیں، اور ہر سال نشہ کرنے والوں کی تعداد میں پانچ لاکھ کا اضافہ ہو رہا ہے۔ منشیات کی سمگلنگ اور استعمال سے نہ صرف صحت بلکہ سماجی و اقتصادی ترقی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

خلیجی ممالک بھی منشیات کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ انٹیلی جنس شیئرنگ، مشترکہ تربیت، اور مؤثر حکمت عملی وضع کرنے جیسے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ یہ تعاون منشیات کی سمگلنگ کو روکنے اور اس لعنت کے خلاف مؤثر اقدامات کرنے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ  تاریخی کانفرنس منشیات کی سمگلنگ کے خلاف عالمی تعاون کو مضبوط بنانے، دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے اور سرحد پار مشترکہ حکمت عملی ترتیب دینے کی جانب ایک اہم کاوش ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ کانفرنس کا مقصد منشیات جیسے عالمی خطرے سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی روابط کو فروغ دینا ہے۔ ’یہ کانفرنس منشیات سے پاک دنیا اور محفوظ مستقبل کی جانب اہم پیش رفت ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’آج ہم صرف اپنی ریاستوں کے نمائندے نہیں بلکہ عالمی محاذ پر صف اول کے سپاہی بن کرمنشیات کے خلاف یہاں اکٹھے ہیں۔‘

پاکستان کے وزیر داخلہ نے کہا کہ خلیجی ممالک کے وفود کی یہاں موجودگی ہمارے مشترکہ عزم کی مظہر ہے۔ ’تعاون کو مزید مستحکم، انٹیلی جنس کے تبادلے اور مؤثر حکمت عملی وضع کرکے منشیات کی سمگلنگ اور اس کے استعمال کو روکنا ہے۔‘

وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم اپنی نوجوان نسل اور معاشروں کے محفوظ مستقبل کو یقینی بنائیں گے ’پاکستان کی حکومت خلیجی ریاستوں کے ساتھ انسداد منشیات کے ہر شعبے میں تعاون کو مزید وسعت دینے کے لیے تیار ہے۔

’ہم انٹیلی جنس شیئرنگ، مشترکہ تربیت، حقیقی وقت میں رابطہ، اور فرانزک و تکنیکی اشتراک جیسے میدانوں میں اشتراک کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔‘

پاکستان کے وزیر داخلہ نے کہا کہ خلیجی۔مالک کی حمایت اور شراکت داری ہماری کامیابی کی ضمانت ہے ’ آج ہم صرف اپنی ریاستوں کے نمائندے نہیں بلکہ عالمی محاذ پر صفِ اول کے سپاہی بن کرمنشیات کے خلاف یہاں اکٹھے ہیں۔‘

پاکستان میں حالیہ برسوں میں انسداد منشیات کی کئی کارروائیوں کی گئیں جن میں خاص طور تعلیمی اداروں کے اردگرد منشیات فروشوں کے خلاف بھی آپریشن شامل ہیں۔

پاکستان کی اینٹی نارکاٹکس فورس کے ویب سائٹ پر ایک مضمون میں پاکستان کا موقف ثاضح کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ منشیات کی سمگلنگ کے خلاف جنگ کو کوئی ایک ملک اکیلے نہیں لڑ سکتا۔ ’منشیات کی تجارت کی بین الاقوامی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، ایک متحد عالمی ردعمل ناگزیر ہے۔‘

تحریر کے مطابق جی سی سی ممالک اور دیگر اہم سٹیک ہولڈرز کو پاکستان کے فرنٹ لائن ریاست کے کردار کو تسلیم کرنا چاہیے اور پاکستان کی منشیات کے مادوں اور ان کی سمگلنگ کے خلاف اقدامات کو مضبوط بنانے کے لیے بامعنی سفارتی اور عملی حمایت فراہم کرنی چاہیے۔ ‘

’سمندری گشت کو مضبوط کرنا، سرحدی سکیورٹی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرنا، قانونی فریم ورک کو بہتر بنانا اور انٹیلی جنس شیئرنگ میکانزم کو ادارہ جاتی بنانا منشیات کی سمگلنگ کو روکنے کے لیے ضروری تعاون کے چند اقدامات ہیں۔ بغیر اس طرح کے مربوط کوششوں کے، منشیات کے سمگلر نظام میں کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے رہیں گے، ایک بحران کو جاری رکھیں گے جو علاقائی استحکام اور عالمی سلامتی دونوں کو خطرے میں ڈالے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا