انڈیا کی مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کو وزیر اعظم نریندر مودی کی کنیت کے بارے میں ’تضحیک آمیز‘ تبصرے پر ریاست گجرات کی ایک ضلعی عدالت نے ہتک عزت کے ’جرم‘ میں دو سال قید کی سزا سنائی ہے۔
کانگریس پارٹی کے رہنما فیصلے کے وقت مودی کی آبائی ریاست کے شہر سورت کی عدالت میں موجود تھے۔
یہ مقدمہ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قانون ساز پرنیش مودی نے دائر کیا تھا جن کا دعویٰ تھا کہ راہل گاندھی نے 2019 میں ایک انتخابی ریلی میں تقریر کے دوران پوری مودی برادری کو بدنام کیا۔
راہل گاندھی نے مبینہ طور پر جنوبی ریاست کرناٹک میں ایک ریلی کے دوران کہا تھا کہ ’تمام چوروں کے ناموں کے ساتھ مودی کیوں جڑا ہوتا ہے چاہے وہ نیرو مودی ہوں، للت مودی ہوں یا نریندر مودی۔‘
راہل انڈیا کے وزیر اعظم، مفرور بزنس ٹائیکون نیرو مودی اور انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے سابق سربراہ للت مودی کا حوالہ دے رہے تھے۔
سزا سنائے جانے کے فوراً بعد راہل گاندھی کو 30 دن کے لیے ضمانت مل گئی اور انہیں اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
چیف جوڈیشل مجسٹریٹ ایچ ایچ ورما کی عدالت نے ان پر 15 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔
دوسری جانب کانگریس پارٹی نے کہا کہ راہل گاندھی اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
راہل گاندھی نے پہلے دلیل دی تھی کہ یہ بیان بدعنوانی کو اجاگر کرنے کے لیے دیا گیا تھا اور اس کا مقصد کسی برادری کو نشانہ بنانا نہیں تھا۔
تاہم مقدمے کے مدعی پرنیش مودی نے کہا کہ ’میں مودھوانک گھانچی برادری سے تعلق رکھتا ہوں جس کی کنیت مودی ہے۔ راہل گاندھی کے ہتک آمیز بیانات نے ہمارے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔‘
ان کے بقول: ’آج ہم عدالت کے فیصلے سے مطمئن ہیں۔‘
دوسری جانب وکیل دفاع کریت پاوالا نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ تسلی بخش نہیں کیوں کہ ’مقدمے میں ہمارے کچھ دلائل پر غور نہیں کیا گیا۔‘
اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق انہوں نے اپنے دلائل میں کہا: ’ہم نے جو مسائل اٹھائے وہ یہ تھے کہ مودی نامی کوئی برادری ہے ہی نہیں اور یہاں تک کہ شکایت کرنے والا خود بھی مودی برادری سے نہیں کیوں کہ ان کی پہلی کنیت بھوت والا تھی اور بعد میں اسے بدل کر مودی رکھ دی گئی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
راہل گاندھی نے، جنہوں نے حال ہی میں ملک بھر میں اپنے 136 دن کی طویل یاترا مکمل کی تھی، ٹوئٹر پر مہاتما گاندھی کے ایک اقتباس کو ہندی میں شیئر کرتے ہوئے اس سزا پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا: ’میرا مذہب سچائی اور عدم تشدد پر مبنی ہے۔ سچائی میرا خدا ہے اور عدم تشدد اسے حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔‘
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی انڈیا میں حزب اختلاف کے اہم رہنماؤں میں سے ایک ہیں جن کے بارے میں توقع ہے کہ وہ اگلے سال نریندر مودی کے خلاف انتخابات میں میدان میں اتریں گے۔
لیکن عام انتخابات سے صرف ایک سال قبل راہل گاندھی کی سزا اپوزیشن کے لیے تشویش ناک ہے کیوں کہ اس سے انہیں پارلیمنٹ کے ایوان زیریں (لوک سبھا) سے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ جے رام رمیش نے کہا کہ راہل گاندھی کو ’سچ بولنے اور آمر کے خلاف آواز اٹھانے کی سزا دی جارہی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ملک کا قانون راہل گاندھی کو اپیل کرنے کا موقع دیتا ہے اور وہ اس حق کا استعمال کریں گے۔ ہم ڈرنے والے نہیں۔‘
اس فیصلے کو حزب اختلاف کی جماعتوں کے ارکان اور سول سوسائٹی کے ارکان نے تنقید کا نشانہ بنایا کہ یہ الجھا دینے والا حکم ہے۔
مصنف اور قانونی اسکالر گوتم بھاٹیا نے ایک ٹویٹ میں کہا، ’ہتک عزت کا قانون کا سادہ ترین نکتہ یہ ہے کہ عام لوگوں کے طبقے کا حوالہ اس وقت تک قابل عمل نہیں ہے جب تک کہ کوئی شخص اپنے آپ کا براہ راست حوالہ نہ دکھا سکے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر کوئی شخص کہتا ہے کہ ’تمام وکیل چور ہیں‘ تو میں، یعنی ایک عام وکیل، اس کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ اس وقت تک دائر نہیں کر سکتا جب تک کہ میں یہ ثابت نہ کر سکوں کہ یہ میرے خلاف الزام ہے۔‘
دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے رہنما اروند کیجریوال نے کہا کہ غیر بی جے پی رہنماؤں اور پارٹیوں پر مقدمے چلا کر انہیں ’ختم‘ کرنے کی ’سازش‘ کی جا رہی ہے۔
کجریوال نے کہا کہ عام آدمی پارٹی کے کانگریس کے ساتھ اختلافات ہیں لیکن ’راہل گاندھی کو اس طرح کے ہتک عزت کے معاملے میں پھنسانا درست نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا، ’سوال پوچھنا عوام اور حزبِ اختلاف کا کام ہے۔ ہم عدالت کا احترام کرتے ہیں لیکن فیصلے سے متفق نہیں ہیں۔‘
شیوسینا پارٹی سے تعلق رکھنے والی پارلیمنٹ کے ایوان بالا (راجیہ سبھا) کی رکن پرینکا چترویدی نے کہا کہ اس سزا کے دور رس نتائج ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’حزب اختلاف کے رہنماؤں کو مسلسل نشانہ بنانا قابل مذمت ہے اور اس سے عوام کے لیے بولنے والی آوازوں کو خاموش نہیں کیا جائے گا۔‘
اس ماہ کے اوائل میں راہل گاندھی کو بی جے پی کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا اور انہیں بار بار یہ کہنے پر معافی مانگنے کے لیے کہا گیا تھا کہ ہندوستانی جمہوریت پر حملہ ہو رہا ہے۔
© The Independent