کراچی میں پولیس حکام کے مطابق جمعے کو ایک فیکٹری میں زکوٰۃ کی تقسیم کے دوران بھگڈر مچنے سے کم از کم 11 اموات ہوئی ہیں جن میں تین بچے بھی شامل تھے۔
بھگدڑ سائٹ کے علاقے میں نورس چورنگی کے قریب ایک کمپنی کے دفتر کے باہر ہوئی۔
فیکٹری بھگدڑ سے ہلاک ہونے والوں میں آٹھ سالہ اُم ہانی بھی شامل تھیں۔
اُم ہانی کی لاش کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اُم ہانی کی والدہ سکینہ بی بی نے بتایا کہ ان ان کا تعلق اورنگی ٹاؤن سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’معلوم ہوا سائیٹ کی ایک فیکٹری میں رقم بانٹی جا رہی ہے تو بیٹی نے کہا کہ دو ہزار روپے مل رہے ہیں، جس سے عید اچھی گزر جائے گی۔‘
پانچ بیٹیوں کی والدہ سکینہ بی بی کے شوہر بیماری کے باعث بے روزگار ہیں۔
سکینہ بی بی کے مطابق: ’بیٹی نے کہا کہ اماں میں چلی جاتی ہوں، دو ہزار روپے سے عید اچھی گزری جائے گی۔ اس لیے میں اپنی بیٹی کو ساتھ لے کر پڑوس کی خواتین کے ساتھ فیکٹری آ گئی۔ مجھے پتہ ہوتا ہے کہ ایسا ہوگا تو میں کبھی بھی بیٹی کے ساتھ یہاں آتی۔‘
’فیکٹری کے باہر بہت سی خواتین اور بچے جمع تھے۔ فیکٹری کا گیٹ کھلا تو بڑی تعداد میں خواتین اندر چلی گئیں۔ اچانک شور شرابے کے ساتھ وہاں موجود لوگ ادھر ادھر بھاگنے لگے، فرش پر پانی کے باعث پھسلن تھی، اس لیے کئی لوگ گر گئے اور ان کے اوپر سے لوگ بھاگتے رہے۔‘
سکینہ بی بی کے مطابق اس دوران وہ بے ہوش ہوگئیں، انہیں عباسی شہید ہسپتال لایا گیا، جہاں انہیں معلوم ہوا کہ ان کی بیٹی زندہ نہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ زکوٰۃ اور راشن کی تقسیم اور فلاحی کاموں کے لیے انتظامیہ کو باقاعدہ اطلاع دینی چاہیے۔
ایس ایس پی کیماڑی فدا حسین نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں اموات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فیکٹری کے باہر ایک تنگ گلی ہے جس میں 100 سے کم لوگ سما سکتے ہیں لیکن زکوۃ کی تقیسم کے وقت وہاں پر ساڑھے چار سو سے پانچ سو لوگوں کو جمع کیا گیا۔
فدا حسین نے بتایا کہ فیکٹری کے سات ذمہ داران کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا فیکٹری انتظامیہ نے زکوٰۃ کی تقسیم سے متعلق پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو آگاہ نہیں کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایدھی فاؤنڈیشن کی ایمبولینس سروس کے مطابق بھگدڑ میں متعدد افراد بے ہوش بھی ہوئے۔
فدا حسین کے مطابق فیکٹری انتظامیہ کے مزید ذمہ داران کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔
کیماڑی پولیس ترجمان کے مطابق مرنے والے 11 افراد میں تین بچوں سمیت چھ خواتین شامل ہیں۔ دو افراد کی موت کی تصدیق کی گئی ہے لیکن شناخت تاحال نہیں ہو سکی۔
ایس ایس پی کیماڑی نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات مکمل ہونے پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے سائٹ فیکٹری واقعے میں جان سے جانے والوں کے لواحقین کے لیے بطور امداد پانچ لاکھ روپے اور زخمیوں کے لیے ایک، ایک لاکھ روپے کا اعلان کیا ہے۔
ترجمان محکمہ اطلاعات کی جانب سے جاری بیان میں شر جیل انعام میمن نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ غفلت برتنے پر فیکٹری مالکان کے خلاف کیس درج کر لیا گیا ہے۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سے رابطہ کیا اور معاملے کی تحقیقات کی ہدایت کی۔
بلاول بھٹو نے فیکٹری میں پیش آنے والے حادثے میں قیمتی جانوں کا ضیاع کو باعث صدمہ قرار دیا۔