انڈونیشیا کے صوبے مشرقی جاوا کے شہر مالانگ کے ایک سٹیڈیم میں فٹ بال میچ کے بعد ہونے والے جھگڑے کے بعد بھگدڑ مچنے کے نتیجے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم 174 افراد ہلاک اور 180 کے قریب زخمی ہو گئے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق جاوا کے نائب گورنر ایمل ڈارڈک نے اتوار کو مقامی میڈیا کو بتایا کہ مالانگ کے جاوانی علاقے میں فٹ بال میچ کے دوران بھگدڑ مچنے سے کم از کم 174 افراد ہلاک ہوئے۔
بعد ازاں انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدوڈو نے ملک میں ہونے والے فٹ بال میچوں کے حفاظتی جائزے کا حکم دیا۔ انہوں نے ایک ٹیلی ویژن بیان میں کہا کہ انڈونیشیا کے وزیر برائے کھیل، پولیس سربراہ اور فٹ بال ایسوسی ایشن کے سربراہ کو ’فٹ بال میچوں اور سکیورٹی کے طریقہ کار کا مکمل جائزہ لینے کا حکم دیا گیا ہے۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ واقعہ دنیا بھر میں سٹیڈیم میں پیش آنے والے بدترین سانحات میں سے ایک دکھائی دیتا ہے۔
مشرقی جاوا صوبے کے پولیس سربراہ نیکو افنتا نے صحافیوں کو بتایا کہ انڈونیشیا پریمیئر لیگ کے دوران اریما فٹ بال کلب اور پرسیبا سورابایا فٹ بال کلب کے درمیان کنجوروہان سٹیڈیم میں کھیلا جانے والا میچ ہفتے کی رات ختم ہونے کے بعد، ہارنے والی ٹیم کے حامیوں نے گراؤنڈ میں دھاوا بول دیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس نے شائقین کو سٹینڈ پر واپس جانے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی، تاہم اس دوران دو اہلکاروں کے مارے جانے کے بعد پولیس نے سٹینڈ کی جانب آنسو گیس کا استعمال شروع کر دیا، جس سے بھگدڑ مچ گئی اور لوگوں کے پیروں تلے کچلے جانے اور دم گھٹنے کے واقعات پیش آئے۔
پولیس سربراہ نیکو افنتا کے مطابق: ’تمام لوگ ایک ہی خارجی مقام پر پہنچ گئے جس سے ہجوم ہو گیا۔ لوگوں کے اکٹھے ہونے سے آکسیجن کی کمی ہو گئی جس سے لوگوں کا دم گھٹ گیا۔‘
مقامی نیوز چینلز کی ویڈیو فوٹیج میں لوگوں کو مالانگ شہر کے کنجوروہان سٹیڈیم میں بھاگتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
انڈونیشیا کی حکومت نے اس واقعے پر معذرت کرتے ہوئے بھگدڑ کے موقعے پر حالات کی تحقیقات کا وعدہ کیا ہے۔
فٹ بال ایسوسی ایشن آف انڈونیشیا (پی ایس ایس آئی) نے کہا ہے کہ انڈونیشیا کی ٹاپ لیگ بی آر آئی لیگا ون نے اس میچ کے بعد ایک ہفتے کے لیے میچوں کو معطل کر دیا ہے، جس میں پرسیبایا سورا بایا کلب نے 3-2 سے کامیابی حاصل کی تھی۔ سٹیڈیم میں پیش آنے والے اس واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈونیشیا میں ہونے والے میچوں میں اس سے قبل بھی صورت حال خراب ہو چکی ہے۔ کلبوں کے درمیان پائی جانے والی سخت مقابلے کی فضا بعض اوقات حامیوں کے درمیان تشدد کا باعث بنتی ہے۔
انڈونیشیا کے وزیر کھیل زین الدین امالی نے کومپاس ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ’ہمیں اس واقعے پر افسوس ہے۔ یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ وزارت فٹ بال میچوں کے لیے حفاظتی انتظامات کا از سر نو جائزہ لے گی، جس میں شائقین کو سٹیڈیم میں آنے کی اجازت نہ دینے پر غور بھی شامل ہے۔
’ہم میچ کے اہتمام اور شائقین کی موجودگی کا مکمل طور پر جائزہ لیں گے۔ کیا ہم شائقین کے سٹیڈیم میں میچ دیکھنے پر دوبارہ پابندی لگا دیں گے؟ یہ وہ معاملے ہے جس پر ہم بات کریں گے۔‘