انجکشن کے مبینہ ردعمل سے ہسپتال میں 16 مریض متاثر، دو چل بسے

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے بھی میو ہسپتال میں انجکشن کے مریضوں پر ری ایکشن کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ سپیشلائزڈ اینڈ ہیلتھ کیئر سے رپورٹ طلب کر لی اور غفلت کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔

لاہور کی میو ہسپتال کی عمارت کا ایک بیرونی منظر (فرینڈز آف میو ہسپتال / فیس بک پیج)

لاہور میں میو ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق چیسٹ وارڈ میں مبینہ طور پر ایک غیر معیاری انجیکشن لگنے سے 16 مریضوں کی حالت غیر ہو گئی، جن میں سے دو کی جان چلی گئی۔

میڈیکل سپریٹینڈنٹ میو ہسپتال ڈاکٹر اہتشام نے انڈپینڈنت اردو کو بتایا کہ چیسٹ وارڈ میں انجیکشن لگنے سے 16 مریض متاثر ہوئے، جن میں سے ایک مرد اور ایک خاتون جان کی بازی ہار گئے، جبکہ باقی 14 متاثرہ مریضوں کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔‘ 

انہوں نے مزید بتایا کہ ’انجیکشن لگنے سے متاثرہ مریض سامنے آںے کے فوری بعد ہسپتال انتظامیہ نے انجیکشن کے استعمال کو روک دیا تھا۔

میو ہسپتال ذرائع سے موصول ہونے والی انجکشن کے ڈبے پر لکھا ہے کہ یہ انجکشن پنجاب حکومت کی ملکیت ہے اور اسے بیچا نہیں جا سکتا۔ 

میو ہسپتال کے ایک سینئیر ڈاکٹر نے نام نہ بتانے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’یہ انجیکشن ہسپتال میں ہی موجود سٹاک سے  لگائے گئے ہیں مریض باہر سے خرید کر نہیں لائے۔ ہسپتال کو ادویات و انجکشنز کا سٹاک ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ کے دفتر سے مہیا کیا جاتا ہے۔‘

مذکورہ ذرائع نے بتایا کہ انجیکشن کو ٹیسٹنگ کے لیے گذشتہ رات ہی ڈرگ ٹیسٹنگ لیب بھیج دیا گیا تھا۔

میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر اہتشام کا کہنا تھا کہ ’معاملے کی تحقیقات کے لیے چھ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس کے سربراہ ہسپتال کے نارتھ میڈیکل وارڈ کے ہیڈ پروفیسر ڈاکٹراسرارالحق ہیں جبکہ باقی اراکین میں فارماکالوجی کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر منیب اشرف، ایڈیشنل میڈیکل سپریٹینڈنٹ ڈاکٹر اطہریوسف، چیف فارماسسٹ میو ہسپتال ڈاکٹر زکا اللہ، ڈائریکٹر نرسنگ افیئرز روبینہ کوثر شامل ہیں۔‘

اس کمیٹی نے پیر کی صبح 11 بجے تک اپنی رپورٹ پیش کرنا تھی۔

ڈاکٹر اہتشام نے بتایا کہ کمیٹی کی میٹنگ اب بھی جاری ہے۔ اس واقعے کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا جا رہا ہے جبکہ فارما سوٹیکل کمپنی کو بھی انکوائری میں شامل کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تشکیل کردہ کمیٹی کا کام اس معاملے کی شفاف انداز میں جانچ پڑتال کر کے ذمہ داروں کا تعین کرنا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے بھی میو ہسپتال میں انجکشن کے مریضوں پر ری ایکشن کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ سپیشلائزڈ اینڈ ہیلتھ کیئر سے رپورٹ طلب کر لی اور غفلت کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔

ہم نے اس سلسلے میں محکمہ سپیشلائزڈ اینڈ ہیلتھ کیئر کے وزیر خواجہ سلمان رفیق سے بھی بات کرنے کی کوشش کی لیکن ان سے رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔

پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے پیر کو کہا کہ میو ہسپتال میں ایم ایس اور سی ای او کو معطل کیا گیا تو ہمارا میڈیا ٹرائل کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہسپتال میں ادویات کی عدم دستیابی ناقابل قبول ہے اور وزیر اعلیٰ نے یہی سوال کیا تھا کہ مریضوں کو باہر سے ادویات کیوں خریدنا پڑ رہی ہیں جبکہ میو ہسپتال میں ایک ارب 33 کروڑ روپے کے فنڈز موجود ہیں اور 15 کروڑ روپے ہیلتھ انشورنس کے لیے مختص ہیں۔ 

سیف ٹریکزون انجیکشن جسم کے بہت سے مختلف حصوں میں بیکٹیریل انفیکشن کے علاج کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ انفیکشن کو روکنے کے لیے مخصوص قسم کی سرجری سے پہلے بھی دیا جاتا ہے۔ Ceftriaxone دوائیوں کے اس طبقے سے تعلق رکھتا ہے جسے سیفالوسپورن اینٹی بائیوٹکس کہا جاتا ہے۔ یہ بیکٹیریا کو مار کر یا ان کی نشوونما کو روکنے کا کام کرتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت