اسلام آباد کے رہائشی محمد طاہر نے سیاحت کے لیے نہ صرف ملازمت چھوڑ دی بلکہ سات ممالک کا 15 ہزار کلو میٹر پر مشتمل سفر 90 دنوں میں مکمل بھی کرلیا۔
12 سال قبل محمد طاہر نے یونیورسٹی سے الیکٹرانکس میں ڈگری مکمل کی اور پھر انہوں نے پاکستان کے بعد سب سے پہلے روس کا سفر کیا۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں محمد طاہر نے بتایا کہ بچپن سے ہی انہیں سفر کرنے کا شوق تھا لیکن انہوں نے اپنے شوق کو حقیقی طور پر پورا کرنے کے لیے یونیورسٹی میں ڈگری مکمل کرنے کے بعد پیسے جمع کرنا شروع کردیے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ تب سے لے کر آج تک وہ پاکستان سمیت مختلف ممالک کا سفر کرچکے ہیں۔
’ان ممالک میں دبئی، عمان، سعودی عرب، بحرین، قطر، اردن اور ایران شامل ہیں۔ ہزاروں کلو میٹر پر مشتمل یہ سفر میں نے ہچ ہائیکنگ اور بیک پیکنگ سے بذریعہ سڑک طے کیا۔‘
ہچ ہائیکنگ ایک ایسا عمل ہے، جس میں لوگ مفت میں آنے جانے والی گاڑیوں سے لفٹ لیتے ہیں۔
محمد طاہر نے بتایا کہ انہوں نے پہلا بین الاقوامی سفر پاکستان سے روس کی جانب کیا تھا، جس میں انہوں نے ’42 دنوں میں 29 ہزار کلو میٹر‘ کا سفر طے کیا تھا۔
ان کے مطابق اس کے بعد وہ مختلف مغربی ممالک سے ہوتے ہوئے آذر بائیجان اور پھر ایران کے راستے پاکستان داخل ہوئے تھے۔
محمد طاہر نے کہا: ’میں نے 90 دن کے سفر کا پلان تب بنایا جب مجھے پتہ چلا کہ قطر میں فیفا فٹ بال ورلڈ کپ شروع ہونے جا رہا ہے۔ میں نے چھ ماہ پہلے ہی اس سفر کے لیے منصوبہ بندی کر رکھی تھی، جس کے بعد اس سفر کا آغاز اسلام آباد سے دبئی اور پھر دبئی سے بذریعہ سڑک پیدل طے کیا۔‘
محمد طاہر کہتے ہیں کہ انہوں نے سب سے زیادہ سفر ایران میں کیا اور تقریباً چھ صوبوں کا سفر انہوں نے کوسٹل ہائی ویز کے ذریعے ایران سے پاکستان تک کیا تھا۔
انہوں نے اپنے سفر کے دوران فیفا ورلڈ کپ دیکھنے سمیت عمرہ کرنے کی سعادت بھی حاصل کی۔
محمد طاہر کے مطابق وہ اب تک 16 ممالک کا سفر کرچکے ہیں، جس میں عرب ممالک سمیت مغربی ممالک شامل ہیں۔
بیرونی ممالک کا سفر کتنا مہنگا ہوتا ہے؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محمد طاہر نے بتایا: ’زیادہ تر لوگوں کے ذہن میں یہ سوال آتا ہے کہ بیرون ممالک سفر کرنا کافی مہنگا ہوتا ہے لیکن ایسا بالکل نہیں ہے کیونکہ اگر آپ ایک مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ جائیں گے تو آپ اپنا سفر انتہائی کم پیسوں میں کرسکتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس سفر کے دوران ان کے تقریباً تین لاکھ پاکستانی روپے خرچ ہوئے کیونکہ ہچ ہائیکنگ سفر کے دوران زیادہ پیسوں کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ آپ روڈ پر کھڑے ہوکر کسی سے بھی لفٹ مانگ کر ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کر سکتے ہیں۔
طاہر نے بتایا کہ اس سفر کے دوران انہوں نے زیادہ تر قیام لوگوں کے گھروں میں بھی کیا ہے۔
اکیلا سفر کرنا کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟
اس سوال کے جواب میں محمد طاہر نے بتایا کہ ’جب اس طرح آپ اکیلے سفر کریں گے تو خطرات کا بھی سامنا ہوتا ہے کیونکہ ہچ ہائیکنگ میں لفٹ لیتے وقت یہ خیال رکھنا ہوتا ہے کہ ایسا نہ ہو کہ کوئی آپ کو اغوا کرلے یا آپ سے آپ کا سامان چھین کر لے جائے لیکن اس کے لیے تمام تر چیزوں کو ایک منصوبے کے تحت کرنا پڑتا ہے کہ جب آپ نے سفر کرنا ہے تو کن باتوں کا خیال رکھنا ہے کیونکہ اگر ایک عام بندے نے اسی طرح سفر کرنا ہے تو اس کو تھوڑی سی پلاننگ کرکے چلنا پڑتا ہے۔‘
طاہر کا کہنا ہے کہ مستقبل میں وہ جنوب مشرقی ایشیا کے سفر کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں اور اسی سال کے آخر میں وہ اپنے اس سفر کا آغاز کریں گے۔