یونان میں ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا ہے کہ ایکارہ نامی جزیرے پرلاپتہ ہونے والی برطانوی سائنسدان 65 فٹ گہری کھائی میں گرنے کے ساتھ ہی موت کے منہ میں چلی گئی تھیں۔ قبرص سے تعلق رکھنے والے ان کے 38 سالہ ساتھی نے پیر کو نتالی کرسٹوفر کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی تھی۔ برطانوی سائنسدان علی الصبح دوڑ لگانے کے لیے جانے کے بعد واپس نہیں لوٹی تھیں۔
نتالی کرسٹوفر کو دو دن تک تلاش کیا گیا جس میں پولیس، آگ بجھانے والے عملے اور ہیلی کاپٹر نے حصہ لیا۔ تلاش کے نتیجے میں کھائی میں پڑی ان کی لاش مل گئی۔
موت کی وجہ کا تعین کرنے والے سرکاری عہدیدارنکوس کارا کوکیس نے، جو یونان کے دارالحکومت ایتھنز سے سفر کرکے حادثے کے مقام پر پہنچے تھے، بتایا کہ کھائی میں گرنے کے بعد نتالی کرسٹوفر کے سر میں شدید چوٹ لگی جس سے وہ موقعے پر ہی دم توڑ گئیں۔
سرکاری عہدیدار نے میڈیا کو بتایا:’جائے حادثہ کے معائنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ موت بلندی سے گرنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
برطانوی سائنسدان کی لاش کو دارالحکومت ایتھنز کے مردہ خانے منتقل کیا جائے گاجہاں اس کا پوسٹمارٹم اور جسم میں زہریلے مواد کی تلاش کے لیے ضروری ٹیسٹ ہوں گے تاکہ موت کی حقیقی وجہ کا تعین کیا جا سکے۔
پولیس نے کہا ہے کہ وہ کیس کی تحقیقات جاری رکھے گی جبکہ ٹیسٹوں کے نتائج کا انتظار کیا جائے گا۔
برطانوی سائنسدان نتالی کرسٹوفر ایک پرجوش ایتھلیٹ تھیں۔ انہوں نے جزیرہ ایکار کے نواحی گاؤں ایوڈیلوس کے قریب اتوار کو مکمل ہونے والی اپنی دوڑ کی تصاویر بھی فیس بک پر شیئر کی تھیں۔ ایوڈیلوس کا گاؤں ان کی رہائش سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور اس مقام کے قریب ہے جہاں سے ان کی لاش ملی۔
برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ ماہرطبیعات نتالی کرسٹوفر قبرص کی ایک یورپی یونیورسٹی میں محقق کے طور پر کام کرتی تھیں۔ وہ امن اور سائنس کے میدان میں خواتین کی نمائندگی کے حوالے سے شہرت رکھتی تھیں۔
جمہوریہ قبرص کے صدر نکوس اناس ٹاسیاڈیس نے کہا:’مجھے تحقیقات کے افسوس ناک نتیجے اور نتالی کرسٹوفر کی موت کا جان کر بے حد دکھ ہوا ہے۔ ایک جواں سال سائنسدان اور متحرک شہری کی موت سے ہمارا بڑا نقصان ہؤا ہے۔ میں نتالی کرسٹوفر کے خاندان اور رشتہ داروں سے تعزیت کرتا ہوں۔‘
نتالی کرسٹوفر اس سال موسم گرما میں یونانی جزیرے پر دوڑ کے لیے جانے کے بعد لاپتہ ہونے ہونے والی دوسری خاتون سائنسدان تھیں۔
اس سے پہلے 02 جولائی کو 59 سالہ امریکی مالیکیولر بیالوجسٹ سوزین ایٹن بحیرہ روم کے جزیرے کریٹ میں لاپتہ ہو گئی تھیں جہاں وہ کانفرنس میں شرکت کے لیے گئیں۔
ان کی لاش چھ روز بعد دوسری عالمی جنگ کے ایک فوجی بنکر سے ملی جو جزیرے پر نازی جرمنی کے قبضے کے دوران استعمال میں تھا۔ پولیس کے مطابق ایک 27 سالہ یونانی شخص نے انہیں قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
© The Independent