جرمنی کے ایک فوٹوگرافر نے یہ انکشاف کرنے کے بعد کہ ان کی جس تصویر نے انعام جیتا وہ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے بنائی گئی تھی، انعام لینے سے انکار کر دیا۔
بورس ایلڈاگسن نامی فوٹو گرافر کو ان کی ’سوڈومنیزیا / دی الیکٹریشن‘ کے عنوان کے ساتھ بلیک اینڈ وائٹ تصویر کو سونی ورلڈ فوٹو گرافی ایوارڈ میں تخلیفی فوٹوگرافی کی کیٹیگری میں فاتح قرار دیا گیا تھا۔
اس تصویر میں ایک خاتون کیمرے کے سامنے کھڑی ہیں جب کہ ایک زائدالعمر خاتون ان کے پیچھے موجود ہیں۔
تاہم انعام جیتنے کے ایک ہفتے بعد ایلڈاگسن نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان شیئر کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ ’ایوارڈ قبول نہیں کریں گے۔‘
انہوں نے لکھا: ’میں نے شرارتاً مقابلے میں شرکت کی درخواست دی تاکہ پتہ چل سکے کہ آیا مقابلے مصنوعی ذہانت کی مدد سے بنائی گئی تصاویر کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
انہوں نے مزید لکھا:’ ہمیں، تصویر کی دنیا کو ایک کھلی بحث کی ضرورت ہے۔ اس بارے میں بحث کہ ہم کسے فوٹو گرافی سمجھنا اور کسے نہیں سمجھنا چاہتے۔ کیا فوٹو گرافی کی چھتری اتنی بڑی ہے کہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے بنائی گئی تصاویر کو داخل ہونے کی دعوت دے یا یہ ایک غلطی ہوگی؟‘
تصویر اور بصری فن میں مہارت رکھنے والے ایلڈاگسن نے کہا کہ وہ ایوارڈ لینے سے انکار کرکے ’اس بحث کو تیز کرنے کی امید رکھتے ہیں۔‘
انہوں نے مشورہ دیا کہ ’اگر آپ نہیں جانتے کہ انعام کے ساتھ کیا کرنا ہے تو براہ کرم اسے اوڈیسا، یوکرین میں ہونے والے فوٹو فیسٹیول میں عطیہ کر دیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ورلڈ فوٹوگرافی آرگنائزیشن (ڈبلیو پی او) کے ترجمان نے کہا کہ انعام جیتنے سے پہلے ایلڈاگسن نے انہیں بتایا کہ انہوں نے مصنوعی ذہانت کے ’اشتراک‘ سے یہ تصویر تیار کی۔
انہوں نے اخبار ’دا گارڈین‘ کو بتایا کہ ’مقابلے کے قواعد کے مطابق فوٹوگرافر اپنے اندراج کے لیے ضمانت فراہم کرتے ہیں۔
’مقابلے کی تخلیقی کیٹیگری سیانو ٹائپس اور ریوگرافس سے لے کر جدید ڈیجیٹل طریقوں تک تصویر بنانے کے مختلف تجرباتی طریقوں کا خیر مقدم کرتی ہے۔ اس طرح بورس ایلڈاگسن کے ساتھ ہماری خط و کتابت اور ان کی فراہم کردہ ضمانت کے بعد، ہم نے محسوس کیا کہ ان کی انٹری اس کیٹیگری کی شرائط پر پورا اترتی ہے اور ہم ان کی شرکت کے حامی تھے۔‘
ورلڈ فوٹوگرافی آرگنائزیشن نے مزید کہا کہ انہوں نے ’ بورس ایلڈاگسن کی بات چیت کی خواہش کا بھی خیر مقدم کیا‘ لیکن ایوارڈ سے انکار کرنے کے بعد ان کے ساتھ کام کرنا روک دیا۔
آرگنائزیشن کے بقول: ’ان کے اقدام اور اس کے بعد کے بیان کو دیکھتے ہوئے جس میں انہوں نے جان بوجھ کر ہمیں گمراہ کرنے کی کوشش کی اور اس وجہ سے ان کی فراہم کردہ ضمانتوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ہمیں مزید محسوس نہیں ہوتا کہ ہم ان کے ساتھ بامعنی اور تعمیری بات چیت کرنے کے قابل ہیں۔‘
© The Independent