سوات میں پیر کو محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں دھماکے کے بعد منگل کو بڑی تعداد میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے علاقے میں سکیورٹی اور امن فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
پولیس کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں محکمہ انسداد دہشت گردی کے تھانے میں پیر کی شب ہونے والے دھماکے میں مرنے والے افراد کی تعداد 17 ہو گئی ہے جبکہ 51 کے قریب افراد زخمی ہیں۔
دھماکے سے تھانے کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے اور پولیس کا کہنا ہے کہ تاحال چند افراد لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
سوات میں منگل کو سڑکوں پر احتجاج کرنے والے مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ انہیں علاقے میں امن و امان چاہیے۔
مظاہرہ کرنے والوں میں شامل ادریس باچا نامی شہری نے اس موقع پر کہا کہ لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے کہ کہیں ماضی کی طرح کے حالات دوبارہ واپس نہ آجائیں۔
ادریس باچا نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پرامن احتجاجی مظاہرہ کرنے والوں کا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ یہ اپنے وطن اور سرزمین پر صرف اور صرف امن چاہتے ہیں۔ یہ جنگوں سے تھکے ہوئے لوگ ہیں انہیں مزید جنگیں نہیں چاہییں۔‘
دوسری جانب اس واقعے کو تقریباً 20 گھنٹے گزرنے کا باوجود اب تک دھماکے کی نوعیت کے بارے میں کچھ واضح نہیں ہو سکا ہے۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے گذشتہ رات اپنی ایک ٹویٹ میں سوات کے سی ٹی ڈی تھانے میں ہونے والے دھماکے کو خودکش قرار دیا تھا تاہم کچھ ہی لمحوں بعد ان کی جانب سے ایک اور ٹویٹ سامنے آئی جس میں انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ ’دھماکے کی نوعیت جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں اور جیسے ہی سکیورٹی ایجنسیاں کسی نتیجے پر پہنچیں گی تو قوم اس سے آگاہ کر دیا جائے گا۔‘
Strongly condemn suicide attack on CTD police station in Swat. Nation is deeply grieved over martyrdom of police officials. Our police has been the first line of defence against terrorism. We will not rest until we eliminate this scourge. My condolences to bereaved families.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) April 24, 2023
تاہم اس سے قبل سوات پولیس کے ضلعی سربراہ شفیع اللہ گنڈا پور نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ’اب تک بظاہر یہ لگ رہا ہے کہ سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ کے پرانے تہہ خانے میں پڑا بارودی مواد بجلی کے شارٹ سرکٹ کے باعث دھماکے سے پھٹ گیا ہے۔‘
شفیع اللہ گنڈا پور نے بتایا کہ ’کمپاؤنڈ پر ہمیں باہر سے کسی قسم کی دہشت گردانہ کارروائی کے ثبوت نہیں ملے۔‘
سوات ریسکیو 1122 کے ترجمان شفیقہ گل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ اب تک جن زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے وہ ملبے سے باہر تھے۔ تاہم اب ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا جا رہا ہے۔
شفیقہ گل نے بتایا کہ ’دھماکے سے چونکہ عمارت گر گئی ہے تو زخمیوں اور اموات میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ کئی افراد ملبے تلے موجود ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ریسکیو حکام کے مطابق پیر کی رات سی ٹی ڈی تھانہ کبل میں دھماکے کی اطلاع ملنے کے بعد تمام ریسکیو سٹیشنوں سے ایمبولینسز موقع پر موجود ہیں۔
محکمہ صحت کی جانب سے سوات میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ محکمہ صحت کی جانب سے جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ضلع بھر کے مراکز صحت میں ڈاکٹر و دیگر عملہ ایمرجنسی حالات سے نمٹنے کے لے تیار ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے سوات میں محکمہ انسداد دہشت گردی کے تھانے میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔