پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں واقع کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے دفتر پر شدت پسندوں نے حملہ کیا ہے جس میں تین اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
بنوں پولیس کے سینیئر پولیس اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ انسداد دہشت گردی کی دفتر کے اندر سیف ہاؤس ہے جہاں پر 25 کے قریب شدت پسندوں کو تفتیش کی غرض سے رکھا گیا تھا۔
اہلکار نے بتایا کہ اسی سیف ہاؤس کے اندر ان شدت پسندوں کے دفتر کے اندر موجود پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر ان کو یرغمال بنایا اور فائرنگ بھی کی ہے۔
اہلکار کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں تین سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں جن کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اہلکار نے بتایا کہ کینٹ کو مکمل طور پر سیل کیا گیا ہے اور جائے واقعہ پر پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی پہنچ گئے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو کو اس سے قبل ایک اعلی پولیس افسر نے بتایا تھا کہ شدت پسندوں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق شدت پسندوں نے حملے کے بعد انسداد دہشت گردی کے دفتر پر قبضہ کر لیا ہے۔
شدت پسندوں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی آفس بنوں کینٹ میں سی ٹی ڈی کے زیر حراست مبینہ شدت پسندوں نے پولیس اہلکاروں سے بندوق لے کر اہلکاروں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہاں موجود دو اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔
واقعے کے بعد پولیس کی نفری طلب کرلی گئی ہے اور سکیورٹی فورسز کی جانب سے علاقے کو مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے۔
صحافی افتخار فردوس نے ٹویٹ کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اہل علاقہ کو گھروں کے اندر رہنے کو کہا گیا ہے۔
Residents of #Bannu cantonment have been asked to remain indoors. The area has been sealed. https://t.co/PhfOJ4jGk8
— Iftikhar Firdous (@IftikharFirdous) December 18, 2022
خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بنوں میں حملہ آوروں کے خلاف ‘ڈیفینسیو ایکشن’ جاری ہے، اور اس واقعے میں تاحال ہلاکتوں یا زخمیوں سے متعلق کچھ نہیں کہاں جا سکتا۔
بیرسٹر سیف نے بتایا: ’چونکہ واقعے کا براہ راست تعلق صوبائی حکومت کے ساتھ نہیں ہے، کہ اس پر کچھ موقف دیا جا سکے، تاہم سکیورٹی ادارے اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔‘
دوسری جانب تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ایک دن میں تین مختلف واقعات میں سکیورٹی فورسز پر حملوں کا دعویٰ کیا ہے، جن میں شمالی وزیرستان ایک فوجی اہلکار، چترال میں دو ایف سی اہلکاروں پر جوابی حملہ، اور خیبر ایجنسی میں چار پولیس اہلکاروں پر حملہ شامل ہیں۔ تاہم سکیورٹی فورسز یا فوج کے تعلقات عامہ کے جانب سے اس معاملے پر فی الحال بیان نہیں جاری کیا گیا۔