سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں احتجاج کے باعث پاکستان میں بڑے عرصے سے جاری معاشی بحران میں شدت آ گئی ہے۔ ماہرین کے موجب حالیہ سیاسی بحران کے باعث عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے متوقع ڈیل میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
پاکستان سٹاک ایکسچینج سے منسلک معاشی ماہر اور تجزیہ نگار شہریار بٹ کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک میں جاری بحران میں شدت آئی ہے۔ گرفتاری کے خبر کے ساتھ سٹاک مارکیٹ کے سٹاک میں 400 پوائنٹس سے زائد کمی دیکھی گئی۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے شہریار بٹ نے کہا کہ بدھ کے دوپہر 12 بجے سٹاک مارکیٹ کے انڈیکس میں 200 سے زائد پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی۔
شہریار بٹ کے مطابق: ’موجود سیاسی بحران کے باعث سٹاک ایکسچینج میں تین دن کے دوران ایک ہزار پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی۔ جس کے بعد سرمایہ کار مارکیٹ سے غائب ہیں۔ کیوں کہ ان کے اعتماد میں کمی واقع ہوئی ہے۔
’بدھ کی دوپہر تک مارکیٹ میں دو سے ڈھائی کروڑ روپوں کے شیئر کا کاروبار ہوا ہے، جو انتہائی کم ہے۔ اس کا سبب موجودہ بحران کے علاوہ گذشتہ نو مہینوں سے جاری معاشی بحران بھی ہے، جس میں اب شدت آ گئی ہے۔‘
شہریار بٹ کے مطابق معاشی بحران کے باعث پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر سے کم ہوکر صرف چار ارب ڈالر ہو گئے ہیں۔ ایل سیز نہ کھلنے کے باعث پاکستان میں امپورٹ نہیں ہو رہی ہیں۔ اس لیے خام مال نہیں مل رہا، جس کا اثر صنعتوں پر ہو رہا ہے۔ جس کے باعث ٹیکسٹائل کے 25 فیصد یونٹس بند ہیں۔ اس وقت پاکستان کی معیشت تاریخ کے بدترین بحران سے دوچار ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے مطابق: ’امریکہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں جاری پرتشدد واقعات پر وہ کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ جب بھی امریکہ کا سٹیٹ ڈپارٹمنٹ اپنے شہریوں کے لیے کسی میل میں ٹریول ایڈوائزری جاری کرتا ہے جو اس ملک کے لیے انتہائی منفی ہوتا ہے۔
'آنے والے دنوں میں حالات بہتر ہوتے نظر نہیں آتے۔ پاکستان کی معیشت کی بدتری کے بعد ایک ہی حل تھا کہ سارے سٹیک ہولڈر ایک ٹیبل پر بیٹھ کر سیاسی درجہ حرارت کم کرتے۔ آئی ایم ایف بھی یہی چاہتی ہے۔ مگر عمران خان کی گرفتاری کے بعد سیاسی تلخیاں دشمنی کی حد تک بڑھ گئی ہیں۔ اس لیے اب یہ بہت مشکل ہو گیا ہے۔‘
دوسری جانب بدھ کو انٹر بینک میں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر پانچ روپے 38 پیسے اضافے کے بعد 290 روپے 22 پیسے کا ہو گیا۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر پانچ روپے 38 پیسے یا 1.85 فیصد کی کمی ہوئی، جس کے بعد ڈالر کی 290 روپے 22 پیسے کی سطح پر بند ہوا، جو گذشتہ روز 0.35 فیصد یا 99 پیسے تنزلی کے بعد 284 روپے 84 پیسے پر بند ہوا تھا۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ کے مطابق یہ حیرت کی بات ہے کہ ملک میں ایک سیاسی رہنما کی گرفتاری سے ڈالر میں کیوں اضافہ ہوا۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ظفر پراچہ نے کہا: ’یہ کوئی اوپن مارکیٹ نہیں، بلکہ ملک کی اقتصادیات ہے۔ یہ ایک محدود مارکیٹ ہے، جس میں برآمدات اور درآمدات کی رقوم پہلے سے طے ہوتی ہیں۔
’یہ کچھ افراد نے ایک ہائیپ بنا کر کر مصنوعی طریقے سے ڈالر کی قیمت میں اضافہ کیا ہے۔ کیا اچانک سے ڈالر کی مانگ میں اضافہ ہوا؟ یا اچانک ہی بیرون ممالک سے آنے والی رقوم میں کمی آئی کہ ڈالر کا ریٹ ایک ہی دن میں بڑھ گیا؟
’موجودہ سیاسی بحران کا سٹاک ایکسچینج پر منفی اثر ضرور ہوا ہے، مگر ڈالر کی قیمت میں اضافہ مصنوعی ہے۔‘