پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں غربت کے خاتمے کے لیے بڑی صنعتوں پر 10 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا۔ اس اعلان کے فوری بعد پاکستان سٹاک ایکسچینج میں شدید مندی دیکھی گئی۔
اسلام آباد میں جمعے کو اپنی معاشی ٹیم کے ساتھ اجلاس کے بعد خطاب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو سخت فیصلے لینے پڑے ہیں مگر انہی کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ پن کے دھانے سے نکلے گا۔
وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں اعلان کیا کہ جن سیکٹرز پر سپر ٹیکس کے نفاذ کیا گیا ہے ان میں آئل اینڈ گیس، فرٹیلائزر انڈسٹری، سیمنٹ، شوگر انڈسٹری، بینکنگ سیکٹر، آٹو موبائل انڈسٹری شامل ہیں۔
حکومت کی جانب سے سپر ٹیکس کے نفاذ کے اعلان کے فوری بعد پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کے ایس ای 100 انڈیکس دو ہزار پوائنٹس گر گیا۔
کاروبار کے آغاز کے بعد دو گھنٹے تک مارکیٹ ہموار رہی تاہم 11 بج کر 40 منٹ پر شدید مندی دیکھی گئی اور حصص کی فروخت کا شدید دباؤ دیکھنے میں آیا۔ کے ایس ای 100انڈیکس ایک ہزار 598 پوائنٹس کم ہو کر 41 ہزار 100 کی سطح پر گر گیا۔
انہوں نے مزید اعلان کیا کہ ’پاکستان میں 15 کروڑ سالانہ آمدن والے افراد پر ایک فیصد، 20 کروڑ آمدن پر دو فیصد، 25 کروڑ تین فیصد جبکہ 30 کروڑ آمدن پر چار فیصد سپر ٹیکس کا نفاذ کیا جا رہا ہے۔‘
اپنے خطاب میں انہوں نے امید ظاہر کی کہ ’اب آئی ایم ایف کی کوئی مزید شرط نہیں ہوئی تو امید ہے کہ معاہدہ ہو جائے گا۔ پاکستان کو سنگین خطرات سے بچانے کے لیے اتحادی حکومت نے مشاورت کر کے جرت مندانہ فیصلے کیے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’حکومت سنبھالنے کے بعد ہمارے پاس دو راستے تھے کہ ایک الیکشن اصلاحات اور دیگر ضروری اصلاحات کر کے الیکشن کی طرف چلے جائیں یا دوسرا سخت فیصلے کریں اور پاکستان کی ڈوبتی معیشت کو بچائیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے لیے پہلا فیصلہ آسان تھا۔ یہ تاریخ کا پہلا بجٹ ہے جس کا مقصد غریب عوام کو بوجھ اور مشکلات سے نکالنا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’مختلف مد میں دو ہزار ارب روپے ٹیکس غائب ہو جاتا ہے۔ خود انحصاری کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی۔ ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود ہم معاشی طور پر بہت کمزور ہیں۔ اسی کمزوی کو دور کرنے کے لیے ہمیں قومی وسائل استعمال کرنے ہوں۔‘
ان کے مطابق ’آج ہمیں غربت اور بیروزگاری کی دیوار گرانی اور محبتوں کے پھول پیدا کرنے ہیں اور اس کے لیے ہمیں گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کا سہارا لینا ہوگا۔ قوم تسبیح کے دانوں کی طرح اکٹھی ہو گی اور ایک مشن بنا لے گی تو میں دعوے سے کہتا ہوں کہ پاکستان کے حالات بہت جلد بدل جائیں گے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف کے خطاب کے بعد قومی اسمبلی میں بات کرتے ہوئے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ’میں نے اپنے وزیراعظم کے بیٹوں کی کمپنیوں پر بھی زیادہ ٹیکس عائد کیا ہے۔ میری اپنی کمپنی آئندہ مالی سال 20 کروڑ روپے زیادہ ٹیکس دے گی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’چھوٹے تاجروں سے فکس ٹیکس وصول کیا جائے گا۔‘
ان کے مطابق ’رواں مالی سال کرنٹ اکاونٹ خسارہ 17 ارب ڈالر تک ہوگا۔ خسارہ پورا کرنے کیلئے ہمیں پوری دنیا سے پیسے مانگنا پڑتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’بجلی کے شعبے میں رواں مالی سال 11 سو ارب روپے کی براہ راست سبسڈی دی گئی۔‘
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ’سگریٹ کی قیمت کتنی ہونی چاہیے یہ مجھ پر چھوڑ دیں، ان سے پیسے لے کر دکھاؤں گا۔‘