راولپنڈی کے علاقے سکیم تھری سے تعلق رکھنے والے یوسف راؤ پیشے کے لحاظ سے جیولر ہیں، لیکن 15 سال سے پرانی گاڑیوں کو تبدیل کر کے نیا بنانے کا شوق رکھتے ہیں۔
حال ہی میں یوسف نے پرانی گاڑیوں کے پرزے کاٹ کر منفرد قسم کی موٹر بائیک بنائی ہے۔
’ٹربو ٹرائیک‘ نامی اس کروزر موٹر بائیک میں آٹو میٹک گاڑی کا 660 سی سی انجن لگایا گیا ہے۔
یوسف کے مطابق اس موٹر سائیکل کی سپیڈ بھی عام گاڑی جتنی ہے، جس میں اگلا ٹائر موٹر سائیکل اور پچھلے دو پہیے عام گاڑی کے لگوائے گئے ہیں۔ وہ ویسپا سکوٹر کے انجن سے بھی گاڑی بنا چکے ہیں۔
ان کے تکمیل شدہ منصوبوں میں ’پب جی‘ گیم والی گاڑی، فوکسی گاڑی سے بنی موٹر سائیکل اور 70 سی سی کی انتہائی چھوٹی سائز کی بائیک بنانا بھی شامل ہے۔
یوسف راؤ کا کہنا ہے کہ لوگ ان کی منفرد گاڑیوں کو شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں لے جاتے ہیں اور دلہا دلہن کا فوٹو شوٹ کرواتے ہیں۔
بائیک میں گاڑی کا انجن کیسے فٹ کیا گیا؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یوسف کے مطابق وہ چاہتے تھے کہ لمبے اور آرام دہ سفر کے لیے ایک الگ بائیک بنائی جائے، جس کے بعد انہوں نے یہ موٹر بائیک تقریباً آٹھ ماہ میں تیار کی۔
اس میں انہوں نے سوزوکی جمنی کا 660 سی سی آٹومیٹک ٹربو انجن فٹ کروایا ہے۔
یوسف کے مطابق اس موٹر بائیک کی تمام تر باڈی انہوں نے خود ڈیئزائن کی ہے اور یہ فائبر پلاسٹک سے بنی ہوئی ہے۔
بقول یوسف اس کروزر موٹر بائیک پر 12 سے 15 لاکھ روپے کے اخراجات آئے جبکہ اس کا پیٹرول کا خرچ بھی عام گاڑی سے کافی کم ہے۔
یوسف راؤ کے مطابق ان گاڑیوں کو بنانے کا کام وہ صرف اپنے شوق کی خاطر کر رہے ہیں، جسے سوشل میڈیا پر لوگ کافی پسند کرتے ہیں۔