ترکی: صدارتی انتخابات میں فیصلہ کن برتری نہ ملنے پر رن آف الیکشن کی تیاری

اتوار کو ہونے والی پولنگ کے نتائج کے مطابق صدر اردوغان ڈالے گئے ووٹوں کا 49.3 فیصد حاصل کر سکے جبکہ ان کے مدمقابل قلیچ داراوغلو 45 فیصد ووٹ حاصل کر سکے۔

ترکی میں اتوار (14 مئی) کو ہونے والے انتخابات میں صدر رجب طیب اردوغان کے اپنے حریف کمال قلیچ داراوغلو پر معمولی برتری کے بعد اب 28 مئی کو رن آف الیکشن کا میدان سجے گا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انتخابات میں کوئی بھی امیداوار فیصلہ کن برتری یعنی 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کر سکا جس کے بعد رن آف الیکشن میں فیصلہ ہو گا۔

اتوار کو ہونے والی پولنگ کے نتائج کے مطابق صدر اردوغان ڈالے گئے ووٹوں کا 49.3 فیصد حاصل کر سکے جبکہ ان کے مدمقابل قلیچ داراوغلو 45 فیصد ووٹ حاصل کر سکے۔

اتوار کی رات اردوغان جب اپنے حمایتیوں کے سامنے بات کرنے آئے تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اگلے پانچ سال تک اپنی قوم کی قیادت کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میرا یہ ماننا ہے کہ ہم مزید پانچ سال تک اپنی قوم کی خدمت کر سکتے ہیں۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی جماعت اور ان کے قوم پرست اتحادی پارلیمنٹ میں واضح اکثریت حاصل کر چکے ہیں۔

ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق اردوغان اور ان کے مدمقابل قلیچ داراوغلو کے ووٹس کے درمیان چار فیصد کا فرق ہے۔

انتخابات سے قبل سامنے آنے والے پول نتائج کے مطابق داراوغلو کو واضح برتری حاصل تھی لیکن الیکشن کے نتائج ان کے لیے کسی حد تک مایوس کن رہے ہیں۔

سکیولر ترکی کی 100 سالہ تاریخ میں پہلی بار صدارتی انتخابات کا فیصلہ رن آف الیکشن میں ہو گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سوموار کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے قلیچ داراوغلو نے بھی رن آف انتخابات کے ناگزیر ہونے کا اعتراف کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر ہماری قوم کہتی ہے دوسرا مرحلہ تو ہم یقینی طور پر دوسرا مرحلہ جیت جائیں گے۔ ہمارے معاشرے میں تبدیلی کا ارادہ 50 فیصد سے زیادہ ہے۔‘

ان انتخابات کے لیے ووٹرز کا ٹرن آف تقریباً 90 فیصد رہا۔

اتوار کو ووٹ ڈالنے کے بعد ایک ووٹر رجب ترکتان نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’سب سے زیادہ ضروری بات یہ ہے کہ ہم ترکی کو تقسیم نہ کریں۔ ہم اپنی ذمہ داری جاری رکھیں گے۔‘

صدر اردوغان نے ترکی کو ایک فوجی اور جیو پولیٹیکل ہیوی ویٹ بنا دیا ہے جو شام سے یوکرین تک پھیلے ہوئے تنازعات میں کردار ادا کر رہا ہے۔

پارلیمانی انتخابات کے نتائج

دوسری جانب پارلیمانی انتخابات کے اب تک کے نتائج کے مطابق صدر اردوغان کی جماعت اور ان کے اتحادی جماعتوں کا اتحاد پارلیمانی انتخابات کی 49 فیصد سے زائد نشتیں جیتنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جبکہ حزب اختلاف کا اتحاد 35 فیصد نشتیں حاصل کر سکا۔

ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق اردوغان کی جماعت نے 266 نشتیں حاصل کی ہیں جبکہ حزب اختلاف 169 نشتیں حاصل کر سکیں۔

پارلیمانی انتخابات کے مکمل نتائج کا اعلان سوموار کی شام تک کیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا