امریکی یونیورسٹی میں روایتی پشتو رقص ’اتنڑ‘ کورس متعارف

افغانستان کے سابق صدارتی ترجمان نجیب آزاد اور ان کی اہلیہ ثروت نجیب کی کوششوں سے پشتو کے روایتی اتنڑ ڈانس کو وسکونسن یونیورسٹی کے رقص کے شعبے میں بطور کورس متعارف کروا دیا گیا ہے۔

امریکہ کی وسکونسن یونیورسٹی میں افغانستان کے سابق صدارتی ترجمان نجیب آزاد اور ان کی اہلیہ ثروت نجیب کی کوششوں سے پشتو کے روایتی اتنڑ ڈانس کو یونیورسٹی کے رقص کے شعبے میں بطور کورس متعارف کروا دیا گیا ہے۔

افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد نجیب آزاد اپنی اہلیہ سمیت ملک چھوڑ کر امریکہ چلے گئے تھے، جہاں اب وہ وسکونسن یونیورسٹی کے پولیٹیکل سائنس کے شعبے میں پڑھا رہے ہیں۔

اتنڑ ڈانس پشتو کا روایتی رقص ہے، جو شادی بیاہ سمیت ماضی میں جنگوں میں فوجی جوانوں کے جذبے کو ابھارنے کے لیے کیا جاتا تھا۔ اسے افغانستان کا قومی ڈانس بھی سمجھا جاتا ہے، جس کے لیے باقاعدہ پریکٹس اور مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔

نجیب آزاد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کورس متعارف کرنے کے پیچھے کہانی یہ ہے کہ یونیورسٹی کے فائن آرٹس کے شعبے میں ڈانس کے حوالے سے ایک تقریب منعقد ہوئی تھی، جس میں انڈیا کے کلاسیکل ڈانس اور مصر کے بیلی ڈانس سمیت مختلف ثقافتوں کے ڈانس پرفارم ہوئے۔

انہوں نے بتایا: ’اسی دوران ہم نے وہاں کے پروفیسرز کے ساتھ اتنڑ ڈانس کے بارے میں بات کی اور اس کی کچھ تاریخ بھی انہیں بتائی اور ان کو یہ بات پسند آگئی۔‘

نجیب آزاد کے مطابق بعد میں اتنڑ کو شعبے کے ڈانس کورس میں شامل کیا گیا۔ اس شعبے میں دو سو تک طلبہ ہیں اور سارے اب یہ ڈانس سیکھ رہے ہیں۔

ڈانس سکھانے والوں کے حوالے سے نجیب آزاد نے بتایا کہ ان کی اہلیہ خود بھی گرافکس اینڈ فیشن ڈیزائنر ہیں اور انہوں نے اس ڈانس کی تحقیق میں شعبے کی مدد کی اور بعد میں اسے بطور کورس متعارف کروایا گیا۔

نجیب آزاد نے بتایا: ’یہ چھ مہینے کا کورس ہے اور کورس مکمل کرنے کے بعد طلبہ اس ڈانس کو تحقیقی مقالے کے مضمون کے طور پر  لے سکتے ہیں۔ ڈانس کے شعبے میں ہر ایک طالب علم اپنی مرضی کا ڈانس منتخب کرکے اس پر تحقیقی مقالہ لکھتا ہے۔‘

اتنڑ ڈانس کی تاریخ کیا ہے؟

اتنڑ ڈانس کو پشتون موسیقی کی روایت کا ایک اہم جزو سمجھا جاتا ہے اور زیادہ تر خوشی کے تہواروں، شادی بیاہ اور دیگر تقاریب میں یہ ڈانس کیا جاتا ہے، جسے جوانوں اور بزرگوں سمیت خواتین بھی پرفارم کرتی ہیں۔

خیبر پختونخوا کے قبائل میں شادیوں کی تقاریب میں علاقے کے مشران ایک گول دائرے میں کھڑے ہو کر ڈھول کی تھاپ پر اس ڈانس کو پرفارم کرتے ہیں اور باقی لوگوں کی جانب سے داد وصول کرتے ہیں۔ یہ وہاں کی شادیوں کا اہم جزو ہے۔

ریحان محمد کا تعلق ضلع کرم سے ہے۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہاں مشران اور نوجوانوں کی جانب سے اتنڑ ڈانس کو غلط نہیں سمجھا جاتا بلکہ اس کو وہاں کے کلچر کا حصہ سمجھتے ہیں اور خوشی کے موقعے پر باقاعدہ صبح کے وقت اتنڑ ڈانس کی تقریب منعقد کی جاتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ریحان نے بتایا: ’مردوں کے علاوہ گھروں کے اندر شادی بیاہ کی تقریبات میں بھی خواتین ڈھول کی تاپ پر اتنڑ ڈانس پرفارم کرتی ہیں، جسے ضلع کرم کی مقامی زبان میں ’ببریرہ‘ کہا جاتا ہے۔‘

تاریخ دانوں کے مطابق اتنڑ ڈانس تقریباً دو ہزار سال پرانا ہے۔

اس رقص کی رفتار آغاز میں ہلکی ہوتی ہے لیکن ڈھول کی تاپ کے ساتھ ہی اس کی رفتار میں بھی تیزی آ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ہر ایک علاقے میں اتنڑ ڈانس مختلف طرح سے کیا جاتا ہے، مثلاً: وزیرستان، کرم اور دیگر اضلاع میں یہ ڈانس الگ الگ طریقے سے پرفارم کیا جاتا ہے۔

مختلف طریقے سے پرفارم کیے جانے کی وجہ سے اسے مختلف نام سے پکارا جاتا ہے جیسے محسودی اتنڑ، کابلی اتنڑ، وزیرستانی اتنڑ، خٹکی، ہیراتی، پکتیاکی، مزاری، شینواری، قندہاری، سستانی، پشائی اور نورستانی اتنڑ وغیرہ۔

سوئٹزرلینڈ میں سوئس ایجنسی فار ڈویلپمنٹ اینڈ کو آپریشن کے افغانستان کے رقص پر لکھے گئے تحقیقی مقالے کے مطابق اتنڑ ڈانس میں ایک ویرینٹ کو ’غبرگ‘ اتنڑ کہا جاتا ہے، جو مرد و خواتین دونوں ایک ساتھ پرفارم کرتے تھے۔

غبرگ اتنڑ میں مرد محبت کے گیت گاتے تھے اور رقص کرتے ہوئے خواتین محبت کے گیت کے ساتھ ہی اس کا جواب دیتی تھیں، لیکن اب اتنڑ ڈانس زیادہ تر مردوں تک ہی محدود ہوگیا ہے۔

اتنڑ ڈانس کا آغاز کب اور کہاں سے ہوا؟

سوئس ایجنسی کے تحقیقی مقالے کے مطابق اتنڑ ڈانس کی کڑی یونان سے ملتی ہے کیونکہ اتنڑ ہی کی قسم کا ڈانس یونانی دیوتا ڈیانائسس کے لیے ڈرامے میں پرفارم کیا گیا تھا۔ اس یونانی ڈرامے میں ڈانس کے سٹیپس اور میوزک اتن ڈانس ہی کی طرح ہیں۔

مقالے کے مطابق یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ یہ ڈانس پھر یونان سے افغانستان کیسے منتقل ہوگیا تاہم تاریخ دان سمجھتے ہیں کہ اتنڑ کا لفظ’ athens‘ سے نکلا ہے جو یونانیوں کے ’عقل و دانش‘ کے دیوتا کا نام تھا۔

اس کے بعد افغانستان میں اتنڑ کی یونان سے منتقلی کی واضح تاریخ نہیں ہے لیکن افغانستان میں یہ آریائی قوم کے وقت سے متعارف ہوا ہے اور بعد میں افغانستان کے مختلف علاقوں میں پھیل گیا۔

اتنڑ ڈانس کے افغانستان کے قومی ڈانس کے حوالے سے مقالے میں لکھا گیا ہے کپ ’اس ڈانس میں استعمال ہونے والے سمبلز، سٹرکچر، ردھم میں پشتون قبائل کی نمائندگی ہوتی ہے لیکن قومی سطح پر اس میں ایسا کچھ نظر نہیں آتا کہ اس کو افغانستان کا قومی ڈانس قرار دیا جائے۔‘

اسی مقالےکے مطابق اتنڑ میں ایک خٹک اتنڑ بھی ہے، جس کو افغانستان کا روایتی اتنڑ ڈانس کہا جاتا ہے اور اس کی تاریخ تقریباً 2200 سال پرانی ہے، لیکن اس دعوے کے باقاعدہ طور پر تاریخی ثبوت موجود نہیں ہے۔ خٹک اتن کا بہت پرانا ویرینٹ سمجھا جاتا ہے، لیکن یہ اب پرفارم نہیں کیا جاتا۔

مقالے کے مطابق: ’خٹک ڈانس کو جنگجوؤں کا ڈانس بھی کہا جاتا ہے جس کو ابھی تک بعض لوگوں نے محفوظ کر رکھا ہے اور خصوصاً غیلزئی قبیلے کے لوگ اس ڈانس کو پرفارم کرتے ہیں۔ خٹک ڈانس کو مغلوں کے زمانے میں بھی پرفارم کیا جاتا تھا اور زیادہ تر اسے تلوار ہاتھ میں پکڑ کر پرفارم کیا جاتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی موسیقی