بلوچستان کے شہر کوئٹہ کے حوالے سے یہ خیال کیا جاتا رہا ہے کہ یہاں افغان طالبان کی بڑی تعداد موجود ہے کوئٹہ کے علاقوں کچلاک، خروٹ آباد اور پشتون آباد میں موجود مساجد اور مدارس کو انہی افغان طالبان منسوب کیا جاتا رہا ہے۔ کوئٹہ سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کچلاک کے علاقے کی ایک مسجد میں نماز جمعہ کے خطبہ کے دوران جو دھماکہ ہوا اس میں آزاد ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد میں سے ایک شخص افغان طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ اخوند کے سگے بھائی ہیں۔
تاہم مقامی پولیس کے حکام نے اس خبر کی تصدیق نہیں کی کہ مرنے والوں میں کوئی شخص طالبان کمانڈر کا بھائی ہوسکتا ہے۔ اس سلسلے میں انڈپینڈنٹ اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کچلاک تھانے کے ایس ایچ او عتیق نے بتایا کہ ان کے پاس اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں کہ افغان طالبان کے امیر کا بھائی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہے۔
ایس ایچ او عتیق نے بتایا کہ: ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کہ یہ مدرسہ افغان طالبان کے زیر استعمال ہے اور یہاں کوئی افغان طالبان رہنما موجود ہے۔
ایک عینی شاہد حیات اللہ کے مطابق لوگ نمازجمعہ پڑھنے کے لیے مسجد میں موجود تھے اور امام مسجد خطبہ دے رہے تھے کہ دھماکہ ہو گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سلسلے میں ڈی آئی جی پولیس عبدالرزاق چیمہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ مسجد کے ممبر کے نیچے دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا تھا، پولیس اس واقعہ کی مزید تحقیقات کررہی ہے۔
دوسری جانب بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان نے کشمیر کے حوالے سے جو سخت موقف اپنایا ہے اس پر بھارت بلوچستان کے امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرسکتا ہے۔
ترجمان کے مطابق حکومت مساجد، مدارس اورعبادت گاہوں کی سیکیورٹی پلان کا ازسرنو جائزہ لے کر اسے مزید موثر بنائے گی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کوئٹہ اور اس کے نواحی علاقوں میں افغان طالبان کی موجودگی کو رد نہیں کیا جا سکتا ہے۔
اس حوالے سے بلوچستان کے سنیئر صحافی اورتجزیہ کار شہزادہ ذوالفقار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایاکہ طالبان کے سابق امیرملا منصور پاکستانی شناختی کارڈ پر بلوچستان میں سفر کرتے رہے اور امریکی ڈرون حملے کا نشانہ بنے اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہاں پر افغان پناہ گزینوں کی شکل میں افغان طالبان موجود ہیں۔
شہزادہ ذوالفقار کے بقول یہاں پر افغان شہری مدارس چلا رہے ہیں اور اس سے قبل بھی مسجد کے اندر بم دھماکے میں پیش امام کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ طالبان کا قریبی ساتھی تھا ۔
کچلاک کی مسجد میں ہونے والے اس دھماکے میں چار افراد ہلاک اور 22 کے قریب عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔
حکام تاحال اس بات کی تصدیق نہیں کرسکے ہیں کہ دھماکے کا ہدف امام مسجد تھے، طالبان رہنما تھے یا عام شہری تھے ۔