تھر کے علاقے نگر پارکر اور پاری نگر کو کسی زمانے میں جین مذہب کا مرکز سمجھا جاتا تھا اور یہیں پر جین مذہب کے ’ہزار سال‘ قدیم مندر بھی موجود ہیں جن کو دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں انڈیا سے یاتری پاکستان آنا چاہتے ہیں۔
انڈیا سے پاکستان میں موجود جین دھرم کے ثقافتی ورثے کی سیر کے لیے آنے والے جین ہیریٹیج فاؤنڈیشن انڈیا کے سیکریٹری اشونی جین کے مطابق سندھ کے ضلع تھرپارکر کے گاؤں گوڑی میں واقع گوڑی پارشوا ناتھ کا مندر جین دھرم کے ماننے والوں کے لیے اتنا مقدس ہے جتنا مسلمانوں کے لیے مکہ اور مدینہ۔
اشونی جین کے مطابق ’اگر پاکستان اور انڈیا کی حکومتیں پاکستان میں موجود جین تہذیب کے مقامات تک جانے کے اجازت دینے کے ساتھ انتظامات کریں تو انڈیا میں موجود جین آبادی کے 50 فیصد لوگ پاکستان آنے کو تیار ہیں، جو انڈیا کی کُل آبادی کا دو فیصد ہیں۔‘
انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اشونی جین نے کہا ’گوڑی پارشوا ناتھ مندر کے لیے مہاراشٹر، گجرات، راجستھان سمیت پورے انڈیا میں رہنے والے جین مت کے ماننے والوں کی عقیدت ہے اور اس مندر کے لیے مذہبی جذبات ہیں۔‘
اشونی جین انڈیا کے ایک جین وفد کے ساتھ چند روز قبل واہگہ بارڈر سے لاہور آئے۔ وفد نے لاہور اور گجرات سمیت پنجاب میں موجود جین مندر دیکھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اشونی جین کے مطابق ’وفد کے دیگر لوگ تو واپس چلے گئے لیکن میں اپنے دوست ومل شاہ کے ہمراہ سندھ کے ضلع تھرپارکر کے نگرپارکر شہر اور اس کے اطراف میں واقع قدیم جین مندر گھومنے آ گیا۔ سندھ میں جین دھرم کے ثقافتی ورثے کی 800 سو سالوں سے ایک ہزار سال قدیم عمارتیں موجود ہیں۔‘
’یہ عمارتیں کافی بہتر حالت میں ہیں۔ موسموں کے باعث کافی عمارتیں خراب بھی ہو گئی ہیں، مگر ان عمارتوں کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے، جس کے لیے ہم نے سندھ حکومت کے حکام سے ملاقات کی اور انہوں نے مثبت جواب دیا ہے کہ ان قدیم عمارتوں کو محفوظ بنایا جائے گا۔‘
اشونی جین کے مطابق ’تقسیم کے سات دہائیوں کے بعد بھی پاکستان کے مختلف شہروں میں جین مت کے دو درجن سے زائد مندر آج بھی موجود ہیں۔ ان مندروں میں سندھ کے ضلع تھرپارکر کا گوڑی پارشوا ناتھ مندر سب سے مقدس مندر مانا جاتا ہے۔‘
اشونی جین کے مطابق ’ گوڑی پارشوا ناتھ مندر 1375 میں تعمیر ہوا۔ جس کے اندر نقش و نگار بنے ہوئے ہیں۔ اتنی صدیاں گزرنے کے باجود یہ مندر بہتر حالت میں ہے۔‘
اشونی جین نے انڈیا اور پاکستان کی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ دونوں ممالک مذہبی بنیاد پر جانے والے یاتریوں کو ویزا میں نرمی کرے تاکہ دونوں ممالک میں نہ صرف سیاحت بڑھے بلکہ دنیا کو ایک اچھا پیغام جائے۔