دلِت افراد کو بطور ’کچرا‘ دکھانے پر تنقید، انڈین کمپنی نے اشتہار ہٹا لیا

زوماٹو نامی فوڈ ڈیلیوری ایپلیکیشن نے عالمی یوم ماحولیات پر ایک اشتہار جاری کیا جس کا مقصد ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے کچرے کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کی خاطر کمپنی کی کوششوں کو اجاگر کرنا تھا۔

زوماٹو نامی فوڈ ڈیلیوری ایپلیکیشن نے عالمی یوم ماحولیات پر ایک اشتہار جاری کیا جس کا مقصد ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے کچرے کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کی خاطر کمپنی کی کوششوں کو اجاگر کرنا تھا (روئٹرز)

انڈیا کی فوڈ ڈیلیوری ایپ کا کہنا ہے کہ ایک دلت کردار کو ’غیر انسانی‘ انداز میں پیش کرنے پر ہونے والی شدید تنقید کے بعد کچرے کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کے بارے میں شروع کی گئی اشتہاری مہم ختم کر دی گئی ہے۔

زوماٹو نامی فوڈ ڈیلیوری ایپلیکیشن نے عالمی یوم ماحولیات پر ایک اشتہار جاری کیا جس کا مقصد ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے کچرے کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کی خاطر کمپنی کی کوششوں کو اجاگر کرنا تھا۔

مذکورہ اشتہار میں اداکار آدتیہ لاکھیہ نے کام کیا۔ انہوں نے 2001 کی مشہور فلم لگان میں ’کچرا ‘(لفظ جو ہندی زبان میں کوڑے کے لیے استعمال ہوتا ہے) کا کردار ادا کیا تھا۔

آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد فلم میں کچرے کے کردار میں معذور دلت شخص کو دکھایا گیا جن سے گاؤں والے اس وقت تک دور رہتے ہیں جب تک کہ انہیں نوآبادیاتی ہندوستان میں انگریزوں کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کے لیے منتخب نہیں کر لیا جاتا۔

انڈیا میں دلت جنہیں رسمی طور پر ’اچھوت ‘ کہا جاتا ہے ملک کے ذات پات کے متروک ہندو نظام میں سب سے نچلے درجے سے تعلق رکھتے ہیں۔

اشتہارمیں دلت کردار کو ہندی میں اس کے نام کے حقیقی معنی کے ساتھ دکھایا گیا۔ اس کردار کو مختلف بے جان اشیا مثلاً لیمپ، میز، کاغذ، پیپر ویٹ اور بالٹی کے طور پر دکھایا گیا۔ یہ تمام اشیا دوبارہ قابل استعمال بنائے گئے کچرے سے تیار کی جا سکتی ہیں۔

اس اشتہار کو آن لائن سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد فوڈ ڈیلیوری کمپنی نے اشتہار کی ویڈیو ہٹا دی۔

فلم ساز نیرج گھیون نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’(فلم) لگان میں کچرا کو جس انداز میں پیش کیا گیا وہ سینیما میں دلتوں کو دکھانے کا سب سے زیادہ غیر انسانی اور بے آواز طریقہ تھا۔‘
’زوماٹو نے اسی کردار کو استعمال کیا اور ذات برداری پر مبنی قابل نفرت انگیز اشتہار بنایا۔ کیا ذلت ہے! کیا آپ سنجیدہ ہیں؟ انتہائی بے حسی ہے یہ!‘

فلم ساز مدھوریتا آنند نے اس اشتہار کو ’توہین آمیز‘ قرار دیتے ہوئے ویڈیو کی تیاری اور منظوری دینے والے لوگوں پر سوال اٹھایا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سوشل میڈیا صارف کارتھک نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’عام طور پر میں زوماٹو کی مارکیٹنگ کا بڑا مداح ہوں جو زیادہ تر ان ہاؤس کی جاتی ہے۔ لیکن ان کی نئی اشتہاری فلم جو عالمی یوم ماحول کے لیے بنائی گئی وہ لوگوں کے لیے تکلیف دہ ہے کم از کم میرے لیے۔ آپ کی رائے مختلف ہو سکتی ہے۔ ‘

دلت مؤرخ کارونیاکارا لیلا نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’زوماٹو دلتوں کے جذبات کے معاملے میں اتنی بے حس کیوں ہے؟ وہ دلت شناخت کی توہین کر کے دلتوں کے جذبات کو ٹھیس کیوں پہنچاتی ہے؟‘ انہوں نے فوڈ ڈلیوری پلیٹ فارم کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا۔

عوامی غم و غصے کے اظہار کے بعد، زوماٹو نے ویڈیو کو ’غیر ارادی طور پر بعض برادریوں اور افراد کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی‘ قرار دیتے ہوئے جمعرات کو واپس لے لیا۔

موجودہ دور میں انڈیا میں 20 کروڑ دلت آباد ہیں۔ اگرچہ 1955 میں ’اچھوت‘ کے تصور کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا تھا اور یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں نے دلتوں کے لیے ملازمتوں اور تعلیم کے شعبے میں مثبت اقدامات کیے، اس کے باوجود دلت برادری کے لوگ پورے ملک میں امتیازی سلوک اور بدسلوکی کا شکار ہیں۔

انڈیا کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق دلتوں کے خلاف جرائم میں 2021 میں 1.2 فیصد اضافہ ہوا۔

2020 میں 50291 ایسے کیس رپورٹ کیے گئے جو 2021 میں بڑھ کر 50900 تک پہنچ گئے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا