شیپ ویئر لباس کی مقبولیت، مگر یہ جسم کے لیے ’خطرناک‘ ہے

شیپ ویئر اور دوسرے چست لباس فیشن کا حصہ بن گئے مگر کیا ان کی مقبولیت صحت کے بحران کو جنم دے سکتی ہے؟

امریکی شہر میامی میں 16 جولائی 2016 کو ایک ماڈل لائیکرا سوِم سوٹ کی نمائش کر رہی ہے (اے ایف پی)

2001 میں ریلیز ہونے والی فلم ’بریجٹ جونز کی ڈائری‘ کے متعدد مناظر میں 30 سال سے زائد عمر کی اکیلی رہنے والی ہیروئن رینی زیلویگر نے خود کو پتلا دکھانے کے لیے لائیکرا شیپ ویئر کا استعمال کیا۔

جب فلم میں ڈینیئل کلیور کا کردار ادا کرنے والے ہیو گرانٹ ایک یادگار منظر میں انہیں دیکھتے ہیں تو بریجٹ خجالت کے مارے شرما جاتی ہیں۔ ڈینیئل دھیمے لہجے میں کہتے ہیں، ’اچھا، ہیلو ممی۔‘

فلم کی ریلیز کے وقت، کنٹرول شیپ ویئر – یا پیٹ کو اندر کرنے والے انڈرویئر – جو پہننے والوں کی جسمامت کو سیدھا کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہو – بنیادی طور پر بریجٹ جیسے لوگوں کو فروخت کیا جاتا تھا جنہیں معاشرے کی طرف سے بتایا گیا ہو کہ جب تک کہ ان کا پیٹ بالکل سیدھا نہ ہو وہ ’موٹی‘ یا ناپسندیدہ ہیں۔

تاہم، آج شیپ ویئر کو مختلف انداز میں برانڈ کر کے اسے نوجوان خواتین کو ایک پرکشش فیشن کے لوازمات کے طور پر فروخت کیا جاتا ہے۔

شیپ ویئر کی مصنوعات کی تشہیر نہ صرف پیٹ کو سیدھا رکھنے والے طور پر کی جاتی ہے، بلکہ یہ ہر اس شخص کے لیے بھی ہے جو چاہتا ہے کہ اس کی کمر چھوٹی اور کارڈیشیئن سے مشابہ ہو۔

کم کارڈیشین کا خود ساختہ شیپ ویئر برانڈ ’سکمز،‘ جس کی بنیاد انہوں نے 2019 میں رکھی تھی، وائرل باڈی سوٹ فروخت کرتا ہے جو جسم کو اس شکل میں ڈھالنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اس کی قیمت 70 پاؤنڈ سے شروع ہوتی ہے۔

سکمز کے افتتاح کے بعد سے، جیسا کہ کارڈیشین خاندان کے ساتھ اکثر ہوتا ہے کہ یہ جب بھی کچھ بناتا یا پہنتا ہے، اس کی کاپی کی مارکیٹ میں بھرمار ہو جاتی ہے۔

 آن لائن ریٹیلر ’پریٹی لٹل تھنگ،‘ جس کا تیز فیشن کے نقصان دہ چکر میں کردار ادا کرنے کا ایک مضحکہ خیز ٹریک ریکارڈ ہے، سکمز وائرل باڈی سوٹ کی نقل تقریباً 20 پاؤنڈ میں فروخت کرتا ہے۔

وہ صرف 12 پاؤنڈ میں ویسٹ ٹرینر بھی فروخت کرتے ہیں – کپڑوں کے نیچے کمر کے گرد سختی سے لپیٹا جاتا ہے۔

اس آئٹم کی تفصیل میں لکھا، ’اس ویسٹ ٹرینر کے ذریعے ایک لمحے میں اپنی کمر کو گڑیا جیسی بنائیں۔‘

اس پراڈکٹ کو سخت بنانے کے لیے اس میں بوننگ کی گئی ہے۔

ٹک ٹاک پر جائیں اور آپ کو سپینکس طرز کے شیپ ویئر کے وائرل کپڑے ملیں گے، جو کسی شخص کی کمر کی چوڑائی کو کم سے کم کرنے اور اس کے نچلے حصے کو بڑھانے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔

اگرچہ سکمز شیپ ویئر کی مانگ میں حالیہ اضافے کے واحد ذمہ دار نہیں، لیکن اس نے ہمارے نقطہ نظر کو تبدیل کرنے میں کردار ادا کیا ہے – بریجٹ کے زیرجامہ اب دلکش اور پسندیدہ ہیں۔

مثال کے طور پر برانڈ کے تازہ ترین مجموعے کی تشہیر کے لیے وائرل برونکس ریپر آئس سپائس کے ساتھ برطانوی گلوکار اور نغمہ نگار رے اور پنک پینتھرز کو شامل کیا گیا تھا۔

اس کے نتیجے میں بننے والی مہم کی جگہ ووگ میگزین کے صفحات پر بے محل نظر نہیں آئے گی۔

 اس اشتہار میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ فیشن صرف ان کپڑوں کے بارے میں نہیں جو آپ پہنتے ہیں، بلکہ جسم کی ظاہری جسامت کے بارے میں بھی ہے جس پر وہ پہنے جاتے ہیں۔

ابتدائی شیپ ویئرز 16 ویں صدی میں ایک رجحان یا جسم کو ڈھالنے والے آلے کے طور پر نہیں بلکہ عملی مدد کے لیے متعارف کرائے گئے تھے۔

انڈرویئر آرکائیو دی انڈرپیننگس میوزیم کی ڈائریکٹر کیرولینا لاسکووسکا نے مجھے بتایا کہ اس وقت شیپ ویئر کا بنیادی مقصد جسم کو اسی طرح سپورٹ کرنا تھا جس طرح آج چھاتی کو سہارا دینے کے لیے ایک برا بنائی جاتی ہے۔

انہوں نے وضاحت کی، ’سٹیز کا ایک جوڑا [ایک کارسیٹ طرز کی چولی] کام کرنے والی خواتین کی چھاتی اور کمر کے لیے سہارے کا کم کرتا ہو گا۔ یہ سٹائل ٹرینڈ کی بجائے، اس کے بغیر ہی زیادہ فعال اور معاون تھے۔‘

جو شیپ ویئرز ہمیں آج نظر آتے ہیں ان کا آغاز پہلی بار 60 کی دہائی میں دیکھا گیا، جب لچکدار فائبر، لائیکرا کی ایجاد سے سٹریچ کپڑے بنانا ممکن ہوا۔

لاسکووسکا جس کو جدید شیپ ویئرز کے دادا دادی کہتی ہیں، وہ سیلوویٹ نامی ایک برطانوی برانڈ کا ’لٹل ایکس گرڈل‘ تھا۔

 وہ کہتی ہیں، ’یہ روایتی ساختہ کورسٹری سے لچکدار شکل کے لباس میں تبدیلی کے لیے ایک اہم موڑ تھا۔‘

یہ ایک، اوپر کی طرف کھینچ کر پہنا جانے ولا لچکدارکمر بند تھا، جس کی لمبائی کمر سے ران تک تھی۔ جب اس کاروبار میں تیزی سے اضافہ ہوا تو بالآخر 32 سے زیادہ ممالک میں اس کی فروخت کا لائسنس دیا گیا۔ اس کے بعد ہم نے 2000 میں قائم ہونے والے امریکی برانڈ سپینکس کی طرح کے زیادہ آرام دہ، روزمرہ کے شیپ ویئر کا ارتقا دیکھا۔

اس کے برعکس، جدید شیپ ویئر اب جسم کو کپڑوں کے نیچے مختلف انداز میں ظاہر کرنے کے لیے تیار کے جاتے ہیں۔ اور اب یہ فاسٹ فیشن بھی شامل ہو رہا ہے۔

لیکن لاسکووسکا جیسے زیرجامہ کے ڈیزائنرز اس بات سے پریشان ہیں کہ صارفین خراب طریقے سے بنائے گئے انڈر گارمنٹس سے خود کو جسمانی طور پر ’نقصان‘ پہنچا رہے ہیں۔

 وہ کہتی ہیں، ’ہم نے کورسٹری اور شیپ ویئر کو فاسٹ فیشن جیسے ٹرینڈز کو اپناتے ہوئے دیکھا ہے لیکن انہیں انسانی جسم کے مطابق نہیں بنایا جاتا، کیونکہ اسے ہر ممکن حد تک سستا بنایا گیا ہے۔‘

 وہ مزید کہتی ہیں کہ اگر لوگ بہت چھوٹا سائز خریدتے ہیں تو وہ لچکدار شیپ ویئر کے کپڑوں سے خود کو ’زخمی‘ کر سکتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ان کے خون کی گردش ممکنہ طور پر کم ہو سکتی ہے۔

وکٹوریہ کلائنس مین، خود اعتمادی کی ماہر اور ’باڈی لو‘ کوچ ہیں۔ وہ 13 سے 60 سال کی عمر کی خواتین کے ساتھ کام کرتی ہیں، اور کہتی ہیں کہ انہوں نے دیکھا کہ کس طرح ان کے کم عمر گاہکوں پر پتلے ہونے کا جنون طاری ہو رہا ہے۔

کچھ گاہکوں نے اپنے جسم کے عقبی حصے کو بڑا اور پرکشش بنانے کے لیے خصوصی ٹائٹس خریدے۔

دیگر جسم، بالخصوص کمر اور پیٹ کو پتلا یا سخت دکھانے کے لیے ایک دوسرے کے اوپر کئی شیپ ویئرز پہنتے ہیں۔

کلائنس مین کے مطابق، جدید شیپ ویئر پہننے سے لوگوں اپنے جسم پر ’آئی آر ایل (انسٹاگرام) فلٹر‘ لگا سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ ہر روز ان خواتین سے بات کرتی ہیں جو زوم کالز پر ان کے سامنے اپنی جسامت کی فکر سے ’رو‘ رہی ہوتی ہیں۔

کہ ان کا جسم کیسا نظر آتا ہے۔ ’یہ اس حد تک ہوتا ہے جب گرم موسم ابل رہا ہوتا ہے (لیکن) وہ سپینڈیکس شیپ ویئر اور ٹائٹس پہنے ہوئے ہیں، اور وہ بہت بےچین ہیں، لیکن وہ اس بات سے بہت ڈرتے ہیں کہ ان کے جسم کے سائز کی وجہ سے دوسرے ان کے بارے میں کیا سوچیں گے۔‘

یہ ماہر خوراک کے ساتھ مسائل کے بعد اس کام کی طرف آئیں۔

جب وہ اپنے جسم کی تصویر کے مسائل سے نمٹ رہی تھی تو انہوں نے ویسٹ ٹرینر بھی پہنا۔

وہ کہتی ہیں، ’میں اسے پہن کر جم جاتی تھی کیونکہ بظاہر آپ کو زیادہ پسینہ آتا ہے، یہ آپ کے لیے جسمانی طور پر تکلیف دہ ہوتا ہے اور آپ کی جذباتی اور ذہنی صحت کے لیے اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ ہے۔‘

 کلینز مین کو نہیں لگتا کہ اس قسم کے لچک دار شیپ ویئر کا فیشن سے کوئی تعلق ہے اور اس کی تشہیر اس طرح نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے مجھے بتایا، ’یہ واقعی خطرناک ہے، شیپ ویئر آپ کو ایک جعلی 'اعتماد' فراہم کرتا ہے لیکن پھر جب یہ سب کچھ ختم ہوجاتا ہے، تو پھر آپ کون ہیں؟‘

 سکمز اور ان کے مختلف رپیلکا کی مقبولیت میں جلد کمی واقع ہونے کا امکان نہیں ہے، لیکن کلینس مین کو امید ہے کہ جلد ہی مزید خواتین کو شیپ ویئر  کی حقیقت پتہ چلے گی۔

انہوں نے آہ بھری، ’فیٹ فوبیا اور جسمانی ساخت کا صدمہ اب بھی معمول ہے، ہمارے لیے اپنے فطری جسموں کو قبول کرنے کا اس سے زیادہ [مناسب] وقت کبھی نہیں آیا۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فٹنس