اردن کے ولی عہد شہزادہ حسین بن عبداللہ اور سعودی شہری رجوہ السیف رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے۔ اس شاہی شادی کو دنیا بھر میں دیکھا گیا اور سراہا گیا۔
اردن کے شاہی خاندان میں نئے فرد کا اضافہ ہوا ہے اور وہ ہیں ان کی بہو رجوہ السیف جن کو شادی کے بعد شہزادی کا خطاب ملا ہے۔ رجوہ سعودیہ عرب میں پیدا ہوئیں اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔
اردن کی ملکہ رانیا اتنی قابل اور حسین بہو ملنے پر بہت پرمسرت نظر آئیں اور انہیں اللہ کا تحفہ قرار دیا۔ رجوہ کے والد خالد السیف سی ای او ہیں السیف گروپ کے اور ان کی اہلیہ اعزا السدیری سعودیہ عرب کے معروف خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بھی اس شادی پر نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
اردن کا شاہی خاندان
اردن کے ہاشمی شاہی خاندان میں شاہ حسین، ملکہ نور،شہزادہ حسن بن طلال شہزادی ثروت، شہزادی حیا، شاہ عبداللہ اور ملکہ رانیا نے بےپناہ مقبولیت پائی۔ اردن کے شاہی خاندان میں شہزادی ثروت بھی شامل ہیں جو پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ اکرام اللہ اور تحریک پاکستان کی کارکن اور سفارت کار شائستہ اکرام اللہ کی بیٹی ہیں۔
ان کا رشتہ اردن کے شاہ حسین کے بھائی حسن بن طلال کے ساتھ ہوا جو اس وقت ولی عہد تھے۔ بادشاہ شاہ حسین خود اپنے بھائی کی برات لے کر پاکستان میں آئے اور صدر ایوب نے ان کا استقبال کیا۔ شہزادی ثروت اور شہزادے حسن دونوں کے نکاح کے گواہ بھی ایوب خان اور شاہ حسین ہیں۔ ان دونوں کی شادی کامیاب رہی اور یہ خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں۔
اپنی علالت کے دوران شاہ حسین نے اپنے بیٹے عبداللہ کو ولی عہد نامزد کر دیا اور وہ اب اردن کے بادشاہ ہیں۔ حسن بن طلال اور شہزادی ثروت نے یہ فیصلہ خوش دلی سے قبول کیا۔ آج بھی وہ دونوں شاہی اور سرکاری فرائض انجام دے رہے ہیں۔ شاہ حسین کی وفات کے کچھ عرصے بعد ان کی اہلیہ ملکہ نور اردن سے چلی گئیں۔
شاہ عبد اللہ اور ملکہ رانیا کا دور
ان دونوں کو شاہی فرائض بہت کم عمری میں مل گئے اور دونوں نے ملک کی ترقی اور خارجہ پالیسی میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کے ولی عہد بیٹے کی شادی سے بھی یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کے عالمی دنیا سے تعلقات کتنے اچھے ہیں۔
شاہ عبداللہ اور ملکہ رانیا ہاشمی سلطنت کے روح رواں ہیں اور ان کے چار بچے جس میں ولی عہد شہزادہ حسین، شہزادی ایمان، شہزادی سلمہ اور شہزادہ ہاشم شامل ہیں۔ یہ اپنے بچوں پر بھی شاہی ذمہ داریاں ڈال رہے ہیں۔ وہ بھی اب سرکاری اور فلاحی تقریبات میں نظر آتے ہیں۔
شاہی شادی کا احوال
شہزادے کی گذشتہ برس سعودیہ عرب میں منگنی ہوئی تھی۔ رواں سال ہونے والی ان کی شادی عرب اور دیگر ثقافتوں کا مظہر تھی۔ شادی کا انعقاد زہران محل میں ہوا۔ یہ وہی محل ہے جہاں موجودہ ملکہ رانیا اور بادشاہ عبداللہ کی شادی ہوئی تھی۔
شادی کی تقریبات میں دنیا بھر سے شاہی خاندان کے ارکان اور اہم عالمی شخصیات نے شرکت کی۔ جن میں امریکہ کی خاتون اول جل بائیڈن، برطانوی شہزادہ ولیم اور شہزادی کیتھرین، قطر کی شیخہ موزا، ملائشیا کے بادشاہ عبداللہ ملکہ عزیزہ، بیلجیئم کے بادشاہ فلیپ، نیدر لینڈ کی ملکہ میکسیما، نیدر لینڈ کے بادشاہ ولیم، سپین کی ملکہ صوفیہ، سپین کے بادشاہ جون کارلوس، سویڈن کے شہزادہ ڈینئل اور شہزادی وکٹوریہ، جاپان کے شہزادی، برطانوی شہزادی بیٹرس، ڈنمارک کے شہزادے فیڈرر اور شہزادی میری سمیت دو ہزار مہمانوں نے شرکت کی۔
شادی اور رائلز کا سٹائلز
دلہن رجوہ نے شادی کے موقعے پر لبنان کے ڈیزائنر ایلی صاب کا ڈیزائن کردہ سفید گاؤن پہنا۔ شام کو ہونے والی تقریب میں رجوہ نے ڈولچے گابانا کا ڈریس پہنا اور فرانس کے برینڈ شومئے کی جیولری پہنی۔ ملکہ رانیا جو اپنی خوش لباسی کی وجہ سے مشہور ہیں، انہوں شادی کی تقریب کے لیے کرسچن ڈیور کو منتخب کیا۔
شام کی تقریب میں انہوں ایلی صاب کا تیار کردہ گاؤن پہنا۔ اردن کی شہزادی ایمان نے عاشی سٹوڈیو کا لباس اور شہزادی سلمی نے سٹیلا میکرنٹی کا لباس زیب تن کیا۔ شہزادی ثروت نے بھی بہت خوبصورت ریگل منٹ ہری ساڑھی پہنی اور پاکستانی ثقافت کے رنگ کو نمایاں کیا۔
شہزادی کیتھرین ہر جگہ مرکز نگاہ ہوتی ہیں انہوں نے ایلی صاب کا ڈریس پہنا اور شام میں جینی پیکھم کا گاؤن زیب تن کیا۔
شہزادی بیٹرس نے برطانوی بریںڈ نیڈلز اور تھریڈ کا تیار کردہ باس زیب تن کیا۔ امریکہ کی خاتون اول نے لبنان کی ڈیزائنر ریم ایکرا کو پہنا۔ شیخہ موزا نے ویلینٹو کا انتخاب کیا۔
ملکہ رانیا اور شہزادی رجوہ کے عربی رسم الخط والے تاج
شاہی خاندان کے افراد بڑے تاج بہت کم پہنتے ہیں اس کی جگہ وہ تقریبات میں ٹیارا پہنتے ہیں۔ یہ چھوٹی نوعیت کے تاج ہوتے ہیں جن کے سٹائل کو آسانی سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
ملکہ رانیا اور شہزادی رجوہ کے ہیروں سے مزین تاج اس لیے سب سے منفرد تھے ان پر عربی پر لکھی ہوئی تھی۔ شہزادی رجوہ کا تاج بالکل نیا ہے جو شہزادی کے لیے بنایا گیا اور اس پر عربی سے لکھا ہوا تھا ’اللہ کی طرف سے امید۔‘ تاہم ابھی تک یہ تفصیل سامنے نہیں آئی کہ یہ تاج کس نے تیار کیا ہے۔
ملکہ رانیا نے اپنا وہ ٹیارا پہنا جس پر اللہ اکبر لکھا ہوا ہے اس پر ڈیڑھ ہزار ہیرے لگے ہوئے ہیں اور یہ 2005 میں تیار کیا گیا۔ یہ شاہ عبداللہ کی طرف سے ان کو تحفہ تھا۔
دیگر رائلز اور ان کے تاج
شہزادی کیٹ نے مشہور اور تاریخی لور ناٹ ٹیارا پہنا اور شہزادی بیٹرس نے وہ یورک ٹیارا پہنا جو ان کی والدہ سارہ فرگوسن نے اپنی شادی پر پہنا تھا۔ پرنسس امیلا نے روبی پیکاک ٹیارا پہنا جو 18ویں صدی میں تیار ہوا۔ کوئن میکسمیا نے سٹوریٹ ٹیارا پہنا۔ شہزادی وکٹوریا لیورل وارتھ ٹیارا میں نظر آئی جو 19ویں صدی کے اوائل میں بنا۔ کوئین صوفیہ نے وین کلف اور ارپلز کا تیار کردہ ٹیارا زیب تب کیا۔
بزرگ شاہی ارکان مرکز نگاہ
تقریب میں بہت سے بزرگ رائلز نے میں بھی شرکت کی جس میں شاہ حسین کی بیوی شہزادی مناہ جو شاہ عبداللہ کی والدہ ہیں اور شاہ حسین کی بہن شہزادی عالیہ مرکز نگاہ رہی۔ شہزادی عالیہ انسٹاگرام پر بہت متحرک ہیں اور انہوں نے شادی کی بہت سی تصاویر اپ لوڈ کی۔ اس کی طرح شہزادی ثروت اور ان کے شوہر کو ہر جگہ نمایاں جگہ دی گئ۔
شاہی شادی اور سفارت کاری
اردن کا شاہی خاندان اپنی مہمان نوازی، خوبصورتی اور خوش لباسی کی وجہ سے مشہور ہے اور رجوہ اس میں ایک اور خوبصورت اضافہ ہیں۔ شادی کی تقریب کے بعد شاہی جوڑا شاہی قافلے کے ہمراہ قصر حسینہ پہنچا جس رینج روور میں شاہی جوڑا محل پہنچا وہ شاہ حسین اور ملکہ برطانیہ الزبتھ کے دورے کے دوران بھی استعمال ہوئی تھی۔
یہ شادی مختلف ثقافتوں کے امتزاج اور دنیا کے مختلف خطوں کے شاہی خاندانوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے رنگارنگ ملبوسات کی وجہ سے یادگار بن گئی۔