کوئٹہ سے 168کلومیٹر دور ضلع ہرنائی میں ایک خوبصورت چشمہ ہے جہاں کا ٹھنڈا پانی سیاحوں کی تھکن اتار دیتا ہے اور وہ سحر زدہ ہو جاتے ہیں۔
ہرنائی کے لوگ اسے ’پریوں کا چشمہ‘ کہتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے پہلے یہاں پریاں آتی تھیں لیکن جب سے انسانوں نے ادھر کا رخ کیا وہ غائب ہو گئیں۔
پری چشمہ ایک دشوار گزار کچے راستے کے بعد بلند پہاڑوں کے درمیان واقع ہے، جس تک پہنچنے کے لیے کوئی باقاعدہ راستہ نہیں بلکہ پتھروں کے اوپر سے جانا پڑتا ہے جن پر گرنے کا خطرہ ہمیشہ موجود رہتا ہے۔
پہاڑ سے گرنے والا پانی ایک تالاب میں تبدیل ہو جاتا ہے، جہاں منچلے بلندی سے چھلانگ لگاتے اور نہاتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہاں مقامی لوگوں کے علاوہ دیگر علاقوں سے بھی سیاح آتے ہیں۔ تاہم کوئٹہ سے فاصلہ زیادہ ہونے کے باعث غیر مقامیوں کی تعداد کم ہے۔
اس سیاحتی مقام پر بیھٹنے اور پکنک کے لیے کوئی سہولت نہیں، جس کے باعث یہاں آنے والوں کو مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔
مقامی شہریوں کا مطالبہ ہے کہ اسے سیاحتی مقام بنانے کے لیے کام کیا جائے اور پکا راستہ بنایا جائے تاکہ لوگ باآسانی آ اور جا سکیں اور روزگار بھی پیدا ہو۔
بلوچستان اپنے خوبصورت پہاڑوں اور دیگر سحر انگیز مقامات کی وجہ سے پرُکشش ہے لیکن سڑکوں اور سہولیات کی عدم فراہمی سیاحوں کے قدم روک لیتی ہے۔