چین اپنی کرنسی کو گلوبلائز کرنے کے اگلے مرحلے میں داخل ہو جائے گا جب پیر کو تقریباً دو درجن چینی کمپنیاں ہانگ کانگ سٹاک مارکیٹ میں یوآن میں تجارت شروع کریں گی۔
اس سے قبل پاکستان کی جانب سے روسی تیل کی چینی یوآن میں خریداری چین کے اپنی کرنسی کو عالمی سطح پر لانے کے عزم کے لیے اہم پیش رفت تھی۔
ہانگ کانگ سٹاکس میں علی بابا اور ٹینسنٹ جیسی کمپنیاں ان 24 سٹاکس میں شامل ہیں جو پیر سے ہانگ کانگ سٹاک ایکسچینج میں یوآن اور ہانگ کانگ ڈالر دونوں پر ڈوئل کاؤنٹر ماڈل کے تحت کاروبار کریں گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ سکیم ابتدائی طور پر یوآن ہولڈنگز کے ساتھ بیرون ملک مقیم سرمایہ کاروں کے لیے ہی متعارف کرائی جا رہی ہے لیکن بعد میں ہانگ کانگ چین سٹاک کنیکٹ لنک اپ کے ذریعے مین لینڈ چین کے سرمایہ کاروں کو بھی شامل کرے گی۔
صرف ہانگ کانگ میں آف شور چینی کرنسی کے ذخائر کا تخمینہ تقریباً 833 ارب یوآن (117 ارب امریکی ڈالر) ہے۔
فنڈ مینیجرز کا کہنا ہے کہ یہ قدم بیجنگ کی چین سے باہر بین الاقوامی سطح پر یوآن کے استعمال کو وسعت دینے اور یوآن پر مبنی سرمایہ کاری کے لیے ایک اور راستہ فراہم کرنے کی خواہش کی عکاسی کرتا ہے اور امریکی ڈالر جیسے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی منتقلی کے خطرے کو کم کرتا ہے۔
چائنہ ایسٹ مینجمنٹ کمپنی میں گلوبل کیپٹل انویسٹمنٹ کے ماہر ڈنگ وینجی نے اس بارے میں خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: ’چین جیو پولیٹکل خطرات کو ٹالنے اور ڈالر پر انحصار کم کرنے کے لیے یوآن کو بین الاقوامی کرنسی بنانے پر زور دے رہا ہے اور اس مقصد کے لیے آپ کو چینی کرنسی کے وسیع پیمانے پر استعمال کی ضرورت ہے۔‘
ڈنگ نے کہا کہ یہ سکیم ایک اہم سنگ میل ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ مستقبل میں اس ماڈل کو وسعت دی جائے گی اور سٹاک مارکیٹس کے بعد بانڈز اور بیرون ملک اثاثوں میں یوآن کو فروغ دیا جائے گا۔
گلوبلائزیشن کا یہ پہلا اقدام دوطرفہ سودوں میں یوآن کے استعمال کے معاہدوں کے دوران سامنے آیا ہے جب چین نے اپنے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ اپنی مقامی کرنسی میں لین دین کا فیصلہ کیا۔ ان معاہدوں میں مشرق وسطیٰ سے تیل کی خریداری سے لے کر برازیل سے روس تک شراکت داروں کے ساتھ مختلف اشیا کی یوآن میں تجارت شامل ہے۔
امریکی ڈالر اب تک عالمی کرنسی میں اپنی برتری بنائے ہوئے ہے اور عالمی سطح پر 42 فیصد تجارت کے لیے ادائیگیاں امریکی ڈالر میں ہی کی جاتی ہیں۔
عالمی ادائیگیوں میں یوآن کا حصہ صرف 2.29 فیصد ہے لیکن دو سال پہلے کے مقابلے میں یہ 1.95 فیصد زیادہ ہے۔