تپتے لاہور میں لیسکو بجلی کی مانگ کیسے پوری کر رہا ہے؟

لیسکو کی ترجمان افشاں مدثر کے مطابق لاہور شہر کو 5300 میگا واٹ بجلی مل رہی ہے جب کہ ہماری طلب 5900 میگا واٹ تک جا پہنچی ہے۔

حالیہ دنوں میں شدید گرمی کے باعث لاہور کے مختلف علاقوں کے ٹرانسفارمرز خراب ہو گئے(اے ایف پی فائل)

پاکستان کے مختلف شہروں میں جاری ہیٹ ویو کے دوران لاہور شہر کے کئی علاقوں میں عوام کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے باعث مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اس صورت حال میں لیسکو حکام نے گرمی میں اضافے کے ساتھ ہی طلب بڑھنے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔

لیسکو کی ترجمان افشاں مدثر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا ہے ’اگر گرمی ایسے ہی رہی تو لیسکو کی بجلی کی طلب 6000 میگا واٹ سے تجاوز کر جائے گی اور یہ طلب سب سے زیادہ ہو گی۔ جہاں طلب اتنی بڑھے گی وہاں تکنیکی مسائل کے امکانات بھی اتنے زیادہ ہو جائیں گے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’ہمارے پاس سٹاف کی تعداد میں تقریباً آٹھ ہزار کی کمی ہے۔ جو سٹاف موجود ہے وہ 24 گھنٹے کام کر رہا ہے۔ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ اگر ایک شکایت کو ٹھیک کرنے میں ایک گھنٹہ درکار ہے تو سٹاف کی کمی کے باعث ہمیں وہاں ڈیڑھ گھنٹہ لگ سکتا ہے۔ اس میں سٹاف کی غلطی نہیں ہے بلکہ وہ اپنے کام سے بڑھ کر کام کر رہے ہیں۔‘

لیسکو حکام کے مطابق بدھ اور جمعرات کو شدید گرمی کے باعث لاہور کے مختلف علاقے جن میں مزنگ، بادامی باغ، اسلامیہ پارک، شاد باغ، داتا نگر وغیرہ شامل ہیں میں ٹرانسفارمرز خراب ہو گئے۔

جب کہ جوہر ٹاؤن، ٹھوکر نیاز بیگ، سمن آباد، شاہدرہ، گڑھی شاہو، مصطفیٰ آباد، عامر ٹاؤن، ہربنس پورہ اور مغل پورہ وغیرہ میں بجلی کی آنکھ مچولی جاری رہی۔

محمد ہمایوں جو مزنگ کے رہائشی ہیں نے انڈپینڈںٹ اردو کو بتایا کہ ان کے علاقے میں بجلی بدھ کی رات سات بجے بند ہوئی اور اگلے روز دوپہر ایک بجے بحال ہوئی۔

اسی طرح جوہر ٹاؤن کے رہائشی رمیز نے بتایا کہ ان کے علاقے میں بجلی جمعرات کی صبح سات بجے سے دوپہر ایک بجے تک بند رہی۔

افشاں مدثر کے مطابق ’لیسکو وہ واحد ڈسٹریبیوشن کمپنی ہے جس کی بجلی کی طلب سب سے زیادہ ہے۔ جمعرات، 22 جون کو شام چار بجے تک لاہور شہر کی بجلی کی طلب 5900 میگا واٹ تک جا پہنچی تھی، ابھی تک گرمیوں کی یہ ہماری سب سے زیادہ طلب تھی۔‘

’اس کے برعکس ہمیں بجلی کا کوٹہ 5300 میگا واٹ کے حساب سے مل رہا تھا جس کی وجہ سے ہمیں پانچ سے چھ سو میگا واٹ کا شارٹ فال برداشت کرنا پڑا اور وہ شارٹ فال لوڈ مینجمنٹ سے ہی پورا کیا گیا اگر ہم ایسا نہ کرتے تو نیشنل گرڈ کے سسٹم کے بیٹھ جانے کا خدشہ ہوتا جس سے بریک ڈاؤن ہو سکتا تھا۔‘

ان کے مطابق ’زیادہ تر بجلی اتنی دیر اس لیے بند ہوتی ہے کہ علاقے کا ٹرانسفارمر خراب ہو جاتا ہے جس کی وجہ اس پر لوڈ کا بڑھ جانا ہے۔‘

’مثال کے طور پر ایک علاقے میں سو کے وی اے کا ٹراسفارمر لگایا گیا ہے لیکن اس پر لوڈ اس سے کہیں زیادہ چلا گیا ہے تو وہ یقیناً خراب ہو جائے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا ہے کہ ’اس میں ہمارے صارفین کی بھی غلطی ہے کہ جب وہ نئے میٹر کے لیے درخواست دیتے ہیں، مثال کے طور پر ایسے علاقے جہاں لوگ سنگل فیز میٹر لگواتے ہیں۔ لوگ گھر بنواتے وقت اپنا بجلی کا لوڈ صحیح نہیں لکھتے۔‘

’کوئی ایک کلو واٹ لکھتا ہے کوئی دو کلو واٹ لکھتا ہے۔ دو لائٹس ایک پنکھا چلے گا، ایسے لکھتے ہیں لیکن پھر تھوڑے عرصے بعد ایک اے سی بھی لگوا لیا پھر دوسرا لگوا لیا۔ یہ کہیں بھی تحریری صورت میں نہیں ہوتا۔ اس سے لوڈ بڑھ جاتا ہے۔‘

افشاں مدثر کے مطابق ’یہ بات بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا فرق کیا ہے۔ اعلانیہ لوڈ شیڈنگ وہ ہے جس میں ہم آپ کو بتا دیتے ہیں کہ شہروں میں 24 گھنٹوں کے اندر دو گھنٹے بجلی بند رہے گی۔‘

’جب کسی کی لائٹ ایک گھنٹے سے زیادہ چلی جائے جس کا دورانیہ دو گھنٹے یا اس سے زیادہ ہو جائے تو لوگ کہتے ہیں کہ لیسکو غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کر رہا ہے۔‘

ان کے مطابق ’دراصل وہ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نہیں ہوتی بلکہ اس کی بہت سی تکنیکی وجوہات ہوتی ہیں۔‘

افشاں مدثر کا کہنا تھا کہ ’یہ کہنا غلط ہے کہ کوئی سالانہ مین ٹینینس ہو رہی ہے۔ سالانہ مین ٹینینس ستمبر سے شروع ہوتی ہے اور مارچ تک جاری رہتی ہے کیونکہ اپریل کے بعد موسم گرم ہونا شروع ہو جاتا ہے اور اس دوران ہم طویل شٹ ڈاؤن نہیں کر سکتے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان