صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مالاکنڈ میں گذشتہ رات ہونے والے نو افراد کے قتل کا ’ملزم گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘
مالاکنڈ پولیس کے مطابق گذشتہ رات ایک بجے کے قریب پیش آنے والے واقعے میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
خار پولیس سٹیشن کے محرر فرید خان کے مطابق ’خواتین سمیت نو افراد قتل ہوئے ہیں جو واقعے کے وقت پنکھا لگا کر سو رہے تھے۔‘
انہوں نے مزید تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ’مقتول خاندان کی دو بیٹیوں کی شادی سوات بریکوٹ میں دو بھائیوں کے ساتھ ہوئی تھی، جو گھریلو ناچاقی پر میکے بیٹھ گئی تھیں۔ بعد ازاں ایک واپس چلی گئیں تاہم دوسری بدستور ناراض رہیں۔ ملزم کو اسی کا رنج تھا اور رشتہ داروں کی جانب سے عائد الزامات کے مطابق ملزم نے ہی ناراضگی کا بدلہ اس صورت میں لیا۔‘
خار پولیس سٹیشن کے اہلکار فرید خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ واقعے کی ایف آئی آر نماز جنازہ کے بعد درج ہو گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’گھر کے تمام افراد کو پستول سے فائرنگ کر کے قتل کیا گیا ہے ماسوائے تین بچوں کے جو فائرنگ کے بعد زخمی ہوئے اور اب ہسپتال میں داخل ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مالاکنڈ ویلج کونسل کے چیئرمین سبحان گل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مقتول خاندان ان کی یونین کونسل سے تعلق رکھتے تھے، اور ان کا یہ مطالبہ ہے کہ ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعہ بھی شامل کیا جائے۔
’قانون ہاتھ میں لینا کھلی دہشت گردی کے مترادف ہے، لہذا مجھ سمیت گاؤں کے دیگر لوگ بھی متفق ہیں کہ ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعہ شامل کی جائے۔‘
سبحان گل نے بتایا کہ ’قتل ہونے والے خاندان نے ایک ایک روپیہ جمع کر کے ایک دو کمرے بنائے تھے تاہم چار دیواری ابھی نہیں بنی تھی۔‘
’ملزم نے اسی کا فائدہ اٹھایا، اور گھر کے اندر بلا کسی رکاوٹ کے باآسانی داخل ہوا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مقتول خاندان غریب تھا، مرد حضرات ٹیلرنگ سے منسلک تھے جبکہ ایک بھائی بیرون ملک ملازمت کرتا تھا، جو آج پہنچ جائے گا۔‘