پشاور سے چار گھنٹے کی طویل مسافت کے بعد بل کھاتے پہاڑی راستے پر ہچکولے کھاتی ڈبل کیبن گاڑی خیبر پختونخوا کے ضلع مہمند میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کی ولی داد پوسٹ پہنچی تو وہاں عید کی نماز کی تیاریاں کی جا رہی تھیں۔
اس سال انڈپینڈنٹ اردو نے عیدالاضحیٰ کا پہلا دن پاکستان افغانستان سرحد پر واقع ولی داد پوسٹ پر جوانوں کے ساتھ گزارا، جہاں جوانوں اور افسران نے ایک ساتھ نمازِ عید ادا کی اور پھر سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے قربانی کی۔
عید کے دن ایک دوسرے سے گلے ملتے ہوئے جوان بہت خوش نظر آئے تھے۔
چیک پوسٹ پر تعینات ایک سپاہی سعد نے کہا: ’ہم سرحد پر عید اس لیے کرتے ہیں تاکہ پاکستانی بہن بھائی گھر میں پرسکون عید کر سکیں۔‘
ایک اور سپاہی غنی سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ’دو ماہ سے گھر نہیں گیا اور عید پر بھی چھٹی نہیں ملی۔‘
عید پر چھٹی نہ ملنے پر اداس ہونے سے متعلق سوال پر انہوں نے بتایا: ’وہ میرا آبائی گھر ہے اور جہاں میں ڈیوٹی کر رہا ہوں، یہ بھی میرا گھر ہی ہے۔ ہم سب یہاں ایک خاندان کی طرح رہتے ہیں۔‘
ایک اور فوجی جوان عدنان نے بتایا کہ وہ گھر والوں کو عید کے دن یاد کرتے ہیں اور ابھی کچھ دیر بعد وہ اپنی امی کو فون کر کے عید کی مبارک باد دیں گے۔
ولی داد چوکی پر تعینات دو افسران میجر عمر اور میجر موسٰی بھی جوانوں کے ہمراہ موجود تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
میجر عمر نے بتایا کہ یہاں موبائل سگنل ہر وقت موجود نہیں ہوتے، لہذا وہ لینڈ لائن فون سے گھر پر بات کر لیتے ہیں یا پھر نچلی چوکی پر جا کر بات کرنا پڑتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کسی بھی فوجی اہلکار کو تین ماہ سے زیادہ پہاڑی چوکی پر نہیں رکھا جاتا۔ ’تین ماہ بعد انہیں ہیڈ کوارٹرز یا نیچے کسی جگہ تعیناتی پر بھیج دیا جاتا ہے اور ان کی جگہ نئی تعیناتی ہوتی ہے تاکہ جوان تازہ دم رہیں۔‘
میجر موسٰی، جن کی دو ماہ قبل شادی ہوئی ہے، بھی عید گھر والوں کے بجائے سرحدی چوکی پر اپنے جوانوں کے ساتھ منا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا: ’گھر سے پریشر تو آتا ہے لیکن وہ بھی سمجھتے ہیں کہ ہماری پہلی ترجیح ملک اور اس کی حفاظت ہے، باقی بعد میں ہے۔‘
ولی داد چوکی پر کچن کی سہولت بھی میسر تھی جہاں کھانا بنایا گیا۔ کھانا پرتکلف بھی تھا اور مزیدار بھی۔ کچن میں موجود فوجی خانساماں نے کہا: ’میں کھانا بناتا ہی اتنا لذید ہوں کہ سب کو گھر کے کھانے یاد ہی نہ آئیں۔‘