مصنوعی مٹھاس ایسپرٹیم کینسر کا سبب؟

ڈائٹ مشروبات میں استعمال ہونے والی سب سے عام مصنوعی مٹھاس ایسپرٹیم کو اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ایجنسی برائے کینسر ریسرچ ’سرطان کا سبب بننے والا‘ قرار دینے جا رہی ہے۔

کیلیفورنیا میں 10 جون، 2020 کو ایک گروسری سٹور میں کولا مشروبات نظر آ رہی ہیں (اے ایف پی)

دنیا میں سب سے عام (ڈائٹ مشروبات اور چیونگم میں استعمال ہونے والی) مصنوعی مٹھاسوں میں سے ایک ایسپرٹیم کو اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ایجنسی برائے کینسر ریسرچ (آئی اے آر سی)  کی طرف سے ممکنہ طور پر ’سرطان کا سبب بننے والا‘ قرار دیا جانے والا ہے اور اس متعلق فیصلہ 14 جولائی کو سامنے آئے گا۔

دوسری جانب انٹرنیشنل سویٹینرز ایسوسی ایشن (آئی ایس اے) کے سیکریٹری جنرل فرانسس ہنٹ ووڈ نے کہا کہ ’آئی اے آر سی فوڈ سیفٹی کا ادارہ نہیں اور ایسپرٹیم کا اس کا جائزہ سائنسی طور پر جامع نہیں اور یہ ایسی تحقیق پر مبنی ہے جس پر بڑے پیمانے پر اعتبار نہیں کیا جاتا۔‘

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے کینسر ریسرچ ونگ ذرائع نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ کوکا کولا ڈائٹ سوڈا سے لے کر مارس ایکسٹرا کی چیونگ گم اور سنیپل کمپنی کے بعض مشروبات میں استعمال ہونے والی ایسپرٹیم نامی مصنوعی مٹھاس کو جولائی میں آئی اے آر سی کی طرف سے پہلی بار ’ممکنہ طور پر انسانوں کے لیے سرطان کا سبب بننے والی‘ پراڈکٹ طور پر درج کیا جائے گا۔

ماضی میں مختلف خوردنی اشیا کے حوالے سے آئی اے آر سی کی اسی طرح کی ہدایات نے صارفین میں ان کے استعمال کے بارے میں تشویش پیدا کی۔

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Independent Urdu (@indyurdu)

بعد ازاں قانونی چارہ جوئی ہوئی اور مینوفیکچررز پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ مصنوعات کی تراکیب کو دوبارہ تیار کریں اور متبادل اجزا استعمال کریں۔

اس حوالے سے تنقید بھی کی گئی کہ آئی اے آر سی کے جائزے عوام کے لیے مبہم ہو سکتے ہیں۔

خوردنی اجزا سے متعلق عالمی ادارہ صحت کی ایک اور کمیٹی (جے ای سی ایف اے) بھی رواں سال ایسپرٹیم کے استعمال کا جائزہ لے رہی ہے۔

جے ای سی ایف اے 1981 کے بعد سے کہتی آ رہی ہے کہ ایسپرٹیم کو یومیہ بنیاد پر تسلیم شدہ حدود کے اندر استعمال کرنا محفوظ ہے۔

مثال کے طور پر 60 کلوگرام (132 پاؤنڈ) وزن کے بالغ افراد جو ڈائٹ سوڈے کے روزانہ 12 سے 36 کین پیتے ہیں ان کو خطرہ لاحق ہے۔ تاہم اس بات کا انحصار مشروب میں ایسپرٹیم کی مقدار پر ہے۔

آئی اے آر سی کی درجہ بندی کی چار مختلف سطحیں ہیں۔

  1. سرطان پیدا کرنے والا مادہ
  2. شاید سرطان پیدا کرنے والا مادہ
  3. ممکنہ طور پر سرطان پیدا کرنے والا مادہ
  4. وہ مادہ جسے درجہ بندی میں شامل کرنے کی ضرورت نہیں

آئی اے آر سی کا کہنا ہے کہ پہلے گروپ میں پراسیس شدہ گوشت سے لے کر ایسبیسٹوس تک کے مادے شامل ہیں جن کے بارے میں قائل کرنے والے شواہد موجود ہیں کہ وہ سرطان کا سبب بنتے ہیں۔

رات بھر کام کرنا اور سرخ گوشت کا استعمال ’ممکنہ ‘ کے درجے میں آتا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس بات کے محدود ثبوت موجود ہیں کہ یہ مادے یا حالات انسانوں میں کینسر کا سبب بن سکتے۔

موبائل فون کے استعمال سے جڑی ’ریڈیو فریکونسی برقی مقناطیسی فیلڈز‘ ’ممکنہ طور پر کینسر کا باعث ہیں، ایسپرٹیم کی طرح، اس کا مطلب یہ ہے کہ یا تو محدود ثبوت موجود ہیں کہ وہ انسانوں میں کینسر کا سبب بن سکتے ہیں یا پھر جانوروں پر تجربات کے بعد اس بارے میں ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔

آخری گروپ ’ناقابل درجہ بندی‘ کا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کسی چیز کے کینسرس ہونے پر کافی شواہد موجود نہیں ہیں۔

انٹرنیشنل سویٹینرز ایسوسی ایشن (آئی ایس اے) کے سیکریٹری جنرل فرانسس ہنٹ ووڈ نے کہا کہ ’یہ جائزہ سائنسی طور پر جامع نہیں اور یہ ایسی تحقیق پر مبنی ہے جس پر بڑے پیمانے پر اعتبار نہیں کیا جاتا۔‘

آئی ایس اے کے ارکان میں مارس رگلی، کوکا کولا (کو ڈاٹ این) یونٹ اور کارگل شامل ہیں، نے کہا کہ اسے ’آئی اے آر سی کے جائزے پر شدید تحفظات ہیں جو صارفین کو گمراہ کر سکتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایسپرٹیم پر برسوں سے بڑے پیمانے پر تحقیق کی گئی ہے۔ گذشتہ سال، فرانس میں ایک لاکھ بالغ افراد کے مشاہداتی مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ مصنوعی مٹھاس زیادہ مقدار میں استعمال کرتے ہیں ہیں، بشمول ایسپٹرٹیم، ان میں سرطان کا خطرہ قدرے زیادہ تھا۔

عالمی سطح پر ایسپرٹیم کے استعمال کی اجازت فوڈ ریگولیٹرز دیتے ہیں جنہوں نے تمام دستیاب شواہد کا جائزہ لیا ہے۔

کھانے پینے کی اشیا بنانے والے بڑی کمپنیوں نے کئی دہائیوں سے ایسپرٹیم کے استعمال کا دفاع کیا ہے۔ آئی اے آر سی کا کہنا ہے کہ اس نے جون کے جائزے میں 1300 تحقیقات کا جائزہ لیا۔

سافٹ ڈرنکس بنانے والی بڑی کمپنی پیپسی کو نے 2015 میں ایسپرٹیم نکال لی اور 2016 میں دوبارہ اس کا استعمال شروع کر دیا، لیکن 2020 میں بالاخر اس کا استعمال ترک کر دیا گیا۔

آئی اے آر سی کے قریبی ذرائع نے کہا کہ ایسپرٹیم کو ممکنہ سرطان کا سبب بننے والے مادے کے طور پر درج کرنے کا مقصد مزید تحقیق کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جس سے ایجنسیوں، صارفین اور مینوفیکچررز کو زیادہ ٹھوس حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

تاہم اس سے ممکنہ طور پر آئی اے آر سی کے کردار کے سمیت مصنوعی مٹھاس کے استعمال کے بارے میں زیادہ کھل کر بحث شروع ہو جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت