آسٹریلیا نے ایشز سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ کو 43 رنز سے شکست دے دی۔
لارڈز میں کھیلے گئے اس میچ میں انگلش کپتان بین سٹوکس نے دوسری اننگز میں ناقابل یقین بیٹنگ کر کے شکست کو فتح میں تبدیل کرنے کی کوشش کی لیکن ان کی جارحانہ سنچری کام نہ آئی۔
آج کھیل کے پانچویں دن میزبان ٹیم نے چار وکٹوں کے نقصان پر 257 رنز کے خسارے کے ساتھ دوبارہ بیٹنگ شروع کی۔
ایسا لگتا تھا کہ انگلینڈ کی مزاحمت زیادہ دیر نہیں چلے گی اور آغاز بھی کچھ ایسا ہی ہوا جب بین ڈکٹ (83 رنز) اور جونی بیرسٹو (10 رنز ) جلدی آؤٹ ہوگئے۔
چھ وکٹیں گرنے کے بعد سٹوکس نے اپنا روایتی انداز اپنایا جس کے لیے وہ مشہور ہیں، اور آسٹریلیا کی خطرناک بولنگ لائن کو تہس نہس کر دیا۔
سٹوکس نے بیز بال انداز کی کرکٹ کھیل کر لارڈز کے بھرے سٹیڈیم کو بھرپور تفریح فراہم کی۔
انہوں نے سٹورٹ براڈ کے ساتھ ساتویں وکٹ کے لیے 108 رنز کی پارٹنرشپ کی۔ تاہم وہ 155 رنز بنا کر جاش ہیزل ووڈ کی گیند پر کیری کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے۔ ان کی اننگز میں نو چھکے اور نو چوکے شامل تھے۔
سٹوکس کے آؤٹ ہونے کے بعد انگلینڈ زیادہ دیر مزاحمت نہ کرسکا اور327 رنز پر پوری ٹیم آؤٹ ہوگئی۔
بیرسٹو کا متنازع سٹمپ
بیرسٹو کا سکور جب 10 رنز پر پہنچا تو وہ کیمرون گرین کے ایک باؤنسر کو چھوڑنے کے کچھ لمحوں بعد پچ کا معائنہ کرنے آگے بڑھ گئے۔ اس اثنا میں وکٹ کیپر کیری نے گیند وکٹ پر دے ماری۔
تھرڈ امپائر نے بیرسٹو کو سٹمپڈ قرار دیا حالانکہ بیرسٹو کا رن لینے کا ارادہ نہیں تھا۔
سٹارک کا کیچ
اس سے قبل چوتھے دن بین ڈکٹ کا کیچ مچل سٹارک نے لیا لیکن گیند ہاتھ میں لینے کے بعد زمین پر چھو گئی جس کے باعث وہ ناٹ آؤٹ قرار پائے، امپائر کے اس فیصلے پر آسٹریلین میڈیا نے بہت تنقید کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کرکٹ قوانین کے خالق ایم سی سی نے کیچ کو کرکٹ قانون 33.1 کے مطابق بالکل درست فیصلہ قرار دیا کیونکہ فیلڈر جب تک کیچ مکمل کرنے کے بعد اپنا پہلا ایکشن مکمل نہ کر لے گیند کو زمین سے چھو نہیں سکتا۔
آسٹریلیا کے سابق ٹیسٹ کرکٹر گلین میک گرا، رکی پونٹنگ اور مارک ٹیلر نے اسے ناقابل قبول فیصلہ قرار دیا جبکہ ناصر حسین اورمائیکل ایتھرٹن کی رائے مختلف رہی۔
بیز بال کرکٹ چلتی رہے گی
انگلینڈ کے پہلے ٹیسٹ میں شکست اور دوسرے ٹیسٹ میں چار دن نامناسب کارکردگی پر نقادوں نے کہنا شروع کردیا کہ بیز بال کرکٹ کا کوئی مستقبل نہیں کیونکہ وہ صرف کمزور ٹیموں کے خلاف چل سکتی ہے۔
لیکن دوسرے ٹیسٹ میچ میں ایک ایسے وقت میں جبکہ ٹیم سخت دباؤ میں تھی، سٹوکس نے جارحانہ اننگز کھیل کر بتا دیا کہ کسی بھی بولنگ کے خلاف وہ جارحانہ کھیل سکتےہیں۔
انگلینڈ اگرچہ ٹیسٹ میچ ہار گیا لیکن سٹوکس کی بیٹنگ نے شکست کی تلخی کم کردی۔