توشہ خانہ: ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے معاملہ واپس ٹرائل کورٹ کو بھجوا دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت کا بیرونی منظر (انڈپینڈنٹ اردو)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے منگل کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے معاملہ واپس ٹرائل کورٹ کو بھجوا دیا۔

آٹھ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست مسترد کرنے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے تحفظات پر فیصلہ کیے بغیر درخواست مسترد کر دی، ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں مرکزی قانونی مسائل حل ہوئے بغیر ہی رہ گئے، مناسب ہو گا کہ ٹرائل کورٹ درخواست پر دوبارہ دلائل سن کر فیصلہ کرے اور ٹرائل کورٹ اپنے فیصلے میں تمام وجوہات تفصیلی طور پر لکھے۔

عدالت نے مزید کہا کہ ’فریقین کے دلائل سے ظاہر ہے کہ ٹرائل کورٹ نے تفصیلات میں جائے بغیر فیصلہ دیا، کیس کی authorisation سمیت آٹھ مختلف سوالات کے جواب جاننا ضروری ہے، ٹرائل کورٹ نے کم وجوہات کے ساتھ درخواست مسترد کی، سوالات اور ایشوز حل طلب رہے۔‘

عدالت نے احکامات دیے کہ ’ٹرائل کورٹ فریقین کو دوبارہ سن کر وجوہات کے ساتھ سات روز میں فیصلہ کرے، فریقین کے دلائل سے آٹھ سوالات عدالت کے سامنے آئے ہیں۔ آرٹیکل دس اے کے تحت شفاف ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کے لیے ٹرائل کورٹ فریقین کو سن کر دوبارہ فیصلہ کرے، ٹرائل کورٹ نئے فیصلے میں تفصیلی وجوہات بھی دے۔‘

عدالتی کارروائی: کب کیا ہوا؟

عمران خان کے وکلا نے سیشن کورٹ میں توشہ خانہ کیس کے خلاف دائر کی گئی درخواست میں استدعا کی تھی کہ یہ کیس بدنیتی پر مبنی ہے، لہذا عدالت اسے ناقابل سماعت قرار دے۔

تاہم پانچ مئی کو سیشن کورٹ نے عمران خان کے وکلا کی درخواستیں مسترد کر دیں اور عمران خان کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے 10 مئی کو طلب کیا گیا۔

اس کے بعد 10 مئی کو عمران خان پر فرد جرم بھی عائد کردی گئی، لیکن پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے سیشن کورٹ کا پانچ مئی کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔ 

عمران خان کی قانونی ٹیم نے عدالت میں یہ موقف اختیار کیا تھا کہ ’سیشن عدالت اسی وقت کیس سن سکتی ہے جب یہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 190 کے تحت بھیجا جائے۔‘

مزید کہا گیا تھا کہ ’درخواست گزار وقاص ملک شکایت دائر کرتے وقت ضلعی الیکشن کمشنر تھے ہی نہیں جبکہ درخواست پر وقاص ملک کے دستخط بھی مختلف ہیں۔ مختلف دستخط اور تاریخ سے ثابت ہوتا ہے کہ عمران خان کے خلاف درخواست غلط بیانی پر مبنی ہے۔‘

اسی کیس میں عمران خان نے گذشتہ روز چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے توشہ خانہ کیس ٹرائل کے خلاف درخواستیں دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا کی تھی۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ ’عمران خان کو یقین ہے کہ چیف جسٹس کی عدالت سے شفاف اور غیرجانبدار انصاف نہیں ملے گا۔ چیف جسٹس عامر فاروق، عمران خان کی درخواستیں سننے سے معذرت کر لیں۔‘

توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کارروائی کیا ہے؟ 

عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کی جانب سے ٹرائل کورٹ میں گذشتہ برس دسمبر میں بھیجا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس ٹرائل کورٹ میں الیکشن ایکٹ کے سیکشن 137 ،170 ،167 کے تحت بھجواتے ہوئے کہا تھا کہ ’عدالت شکایت منظور کرکے 

عمران خان پر کرپٹ پریکٹس کا ٹرائل کرے اور انہیں سیکشن 167 اور 173 کے تحت سزا دے۔‘

ان دفعات کے تحت تین سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ 

توشہ خانہ نااہلی ریفرنس فیصلہ کیا تھا؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

الیکشن کمیشن کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے گذشتہ برس 21 اکتوبر کو عمران خان کے خلاف توشہ خانہ نااہلی ریفرنس کا فیصلہ سنایا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے جان بوجھ کر الیکشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی کی ہے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو جھوٹا بیان جمع کروانے پر آرٹیکل 63 (ون) (پی) کے تحت نااہل قرار دیا تھا۔ 

تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے غیر واضح بیان جمع کروایا، عمران خان نے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن137 (اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات جمع کروانا)، سیکشن167 (کرپٹ پریکٹس) اور سیکشن 173 (جھوٹا بیان اور ڈیکلیریشن جمع کروانا) کی خلاف ورزی کی ہے، لہذا وہ الیکشن ایکٹ کی متعلقہ سیکشنز کے تحت کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے ہیں اور انہوں نے توشہ خانہ سے حاصل تحائف اثاثوں میں ڈیکلیئر نہ کرکے دانستہ طور پر حقائق چھپائے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کرنے کی بھی سفارش کی تھی۔ 

توشہ خانہ ریفرنس کس نے دائر کیا تھا؟

چار اگست 2022 کو مسلم لیگ ن کے رہنما محسن نواز رانجھا نے حکمران الائنس پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے قانونی ماہرین کے دستخطوں کے ساتھ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ تخائف کی تفصیلات شئیر نہ کرنے پر سپیکر قومی اسمبلی کے پاس آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کے تحت ریفرنس دائر کیا تھا۔

ریفرنس میں سرکاری تخائف کو بیرون ملک بیچنے کا الزام بھی لگایا گیا اور تمام دستاویزی ثبوت بھی ریفرنس کے ہمراہ جمع کروائے گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان